سندھ کے صوفی بزرگ شاہ لطیف کا عرس شروع

Shah lLatif Bhitai

Shah lLatif Bhitai

کراچی (جیوڈیسک) شاہ لطیف کو صوفی بزرگ اور عظیم شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ وہ سندھ کی پہچان سمجھے جاتے ہیں۔ ’سندھ‘ کہئے یا ’شاہ لطیف کی سرزمین‘۔۔ ان سے ایک ہی مفہوم لیا جاتا ہے
کراچی —
شاہ عبداللطیف بھٹائی سندھ کے سب سے مشہور صوفی شاعر و روحانی بزرگ تصور ہوتے ہیں۔ منگل کو اندرونِ سندھ کے شہر ہالا میں ان کا 273 واں سالانہ عرس شروع ہوا، جو تین دنوں تک جاری رہے گا۔

عرس کا آغاز اسلامی تاریخ 14صفر سے ہوتا ہے۔ آپ کا سن پیدائش 1689 اور جائے پیدائش ہالا ضلع مٹیاری ہے۔ آپ کا انتقال 1752 میں ہوا تھا اور یوں اس سال ان کا 273 واں عرس ہے۔

شاہ لطیف نے سندھی زبان میں شاعری کی اور ’شاہ جو رسالو ‘ جیسی لازوال تخلیق دنیا کو دی۔ ’شاہ جو رسالو‘ 30 ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب کا نام خواتین کے ناموں سے منسوب ہے۔

سندھ میں انہیں صوفی بزرگ اور عظیم شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ وہ سندھ کی پہچان ہیں۔’سندھ‘ کہئے یا ’شاہ لطیف کی سرزمین‘ ۔۔ان سے ایک ہی مفہوم لیا جاتا ہے۔

عرس کے موقع پر ہر بار ادبی کانفرنس بھی منعقد کی جاتی ہے، جبکہ یہاں آنے والوں کی سب سے بڑی دلچسپی منت ماننا ہوتا ہے۔ عقیدت مند مختلف طریقوں سے منت مانتے اور دعاؤں کی قبولیت کے لئے مختلف طریقے اپناتے ہیں۔

انتہائی سیکورٹی ہنگامی ضرورت پر مدد کے لیے موجود
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ سانحہٴ نورانی کے بعد بھٹ شاہ میلے کی ’’فول پروف سیکورٹی‘‘ لازمی تھی۔ لہذا، 2000 پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے، جبکہ ہنگامی ضرورت پر مدد کے لیے رینجرز بھی موجود ہیں۔

پوری درگاہ، اس کا مکمل احاطہ، کانفرنس ہال، اسٹال، ’ملاکھڑو اسٹیڈیم‘ اور بازار تمام جگہوں پر سیکورٹی تعینات ہے۔ شہر بھرکی مانٹیرنگ کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔

سیکورٹی کی غرض سے پارکنگ لاٹ میلے سے کافی فاصلے پر رکھی گئی ہے جبکہ بھٹ شاہ میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں اور عوام کی مکمل جامع تلاشی کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، جگہ جگہ ’واک تھرو گیٹس‘ لگائے گئے ہیں۔

پولیس ترجمان جنید قمر میمن نے میڈیا کو بتایا کہ بھٹ شاہ میں پولیس کنٹرول روم ہر لمحہ کام کر رہا ہے اور پوری طرح چوکس ہے۔

سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی ایک بڑی وجہ گزشتہ ہفتے کو بلوچستان کے شہر اتھل کے قریب واقع ایک بزرگ شاہ نورانی کی درگاہ پر دھماکے میں 55 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ لہذا، شاہ لطیف کے عرس کی سیکورٹی انتہائی سخت کی گئی ہے، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔