منحوس سماجی ڈھانچوں کو مسمار کرو، مسمار کرو

منحوس سماجی ڈھانچوں کو مسمار کرو، مسمار کرو
انسان برابر ہیں سارے سب انسانوں سے پیار کرو
ہر مذہب کا یہ محور ہے اِس محور کا پرچار کرو
جیون کی اندھیری راہوں میں اِک دِیپ جلائو چاہت کا
پھر دیپ سے دیپ جلا کر تم یہ غم کا دریا پار کرو
مذہب کے ٹھیکیداروں نے جو آگ لگائی نفرت کی
وہ آگ بجھانے کی کوشش اِک بار نہیں سو بار کرو
یہ بغض و عداوت کے نشتر اب توڑ ہی دو تو بہتر ہے
اخلاق و وفا کی قدروں پر تعمیر نیا کردار کرو
اب فکرِ نو سے اے لوگو جیون کی مسافت پر نکلو
منحوس سماجی ڈھانچوں کو مسمار کرو، مسمار کرو

Sahil Munir

Sahil Munir

ساحل منیر