آج کا سوشل میڈیا

Social Media

Social Media

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
آج وقت کی سب سے بڑی ضرورت سوشل میڈیا بن چکا ہے۔ اور سوشل میڈیا جدید دور کا وہ سلحہ ہے جو دشمنان وطن اسلام کے دشمن اس کو استعمال کر رہے ہیں ، ستم ظریفی یہ ہے کہ بغیر تحقیق کے سوشل میڈیا پھیلایا جاتا ہے بلکہ ہدایت نامہ ہوتا ہے کہ اس کو لائک کرو اس کو SHARE کرو تا کہ اسلام اور مسلمانوں کی چالوں کو بے بقاب کیا جائے۔ حالانہ اسی چیزوں کو اگنور کرنا چاہیے تا کہ کچے ذہین خراب نہ ہوں ۔اللہ پاک اور محبوب خداپیارے نبی ۖ کے ناموں کو غلط جگہوں پر لکھا ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے ان کو پھیلایا جائے تا کہ سب مسلمانوں کو معلوم ہو سکے۔ کبھی کبھی کوئی حدیث یا کسی معتبر ہستی کا قول ہوتا ہے ۔ جس کی کئی سے بھی تصدیق نہیں ہوتی ۔ خدا کے لئے گزارش ہے ایسی پوسٹیں نہ شیر کی جائے۔

کتنے دکھ، درد، اور کرب کی بات ہے کہ دہشت گروں نے اسلام کو بدنام کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر نماز جیسی عظیم عبادت کا تمسخر اڑایا ہے۔ پاکستان کے اہل علم ،دانشور،با شعور،عالم، فاضل تو کیا مسلم دنیاکا ادنیٰ طالب علم بھی بخوبی واقف ہے۔ کہ کوئی مسلمان جیسا بھی ہو،کیسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتا ہوکسی بھی جماعت ،ملک یا مسلک کا ہو کسی نبی ، کسی الہامی کتاب کا مزاق اڑانا تو دورکی بات ایسا سوچ بھی نہیں سکتا ۔پھر مسلمانوں کی عظیم عبادت نماز جو فرض ہے جو مومنوں کی معراج ہے ۔وہ نماز جسکو حضور اکرم نور مجسم ۖ اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہو۔جی ہاں یہ وہی نماز ہے جسکا سوال قیامت کے دن سب سے پہلے ہوگا۔اللہ رب العزت مجھ گناہگار سمیت سب مومنوں کو نماز پنجگانہ جماعت سے ادا کرنے کی توفیق دے جو اللہ کی رضا کے لئے نماز ادا کرتے ہیں ان کی نمازیں قبول و منظور فرماکر امت محمدیہ اوروطن عزیزکو دشمنوں کی چالوں دشمنوں کے فتنوں دشمنوں کے حسدوں اوردشمنوں کے شروں سے محفوظ رکھے آمین ۔

سوشل میڈیا پر نماز کا مزاق اڑانے والہ یہ ٹولہ کون ہے؟ یہ پیسے کے پجاری سب کچھ ہو سکتے ہیں مگر یہ کامل مسلمان نہیںاور نہ ہی یہ انسان ہو سکتے ہیں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ انسان نما بھیڑیئے ہیں ۔پشاور آرمی سکول پر دہشت گردی کے حملہ نے جہاں معصوم پھولوں کا سینہ ،چہرہ گولیوں سے چھلنی چھلنی کیا۔ معصوم بچوں کو زندہ جلایا گیا ۔ننھے منھے فرشتوں کے پرخچے اڑائے گئے۔اساتذہ کرام کو نشانہ عبرت بنانے کے لئے پٹرول ڈال کرجلایا گیا تعلیم کے معماروں پر قیامت صغریٰ ڈھائی گئی جہاں اس حادثہ نے ننھے منھے فرشتوں کو جنت الفردوس میں پہنچایا وہاںاسی حادثہ نے پاکستانی کی غیور قوم کو بھی جگا دیااورانسانوںکے روپ میں درندوں کی پہچان بھی کروادی اور مسلمانوں کے روپ میں منافقوں کی حقیقت بھی دیکھا دی۔سلام ہے۔۔

پشاور کے ننھے منھے شہیدوںآپ پر اور آپ کے استادوں پر
16 دسمبر2014ء کا دن ہماری زندگی کا سیاہ ترین دن بن گیا 16 دسمبر2014ء کا دن ہی دہشت گردوں کے لئے بھی عبرت کا دن ہی ثابت ہوا ۔اسی دن سے ہی ان درندوںکو بھی جہنم کی وادی پہنچایا جانے لگااور اسی دن سے لیکر آج تک پاکستان میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کے گرد جیسا جیسا گھیرا تنگ ہو رہا ہے ویسے ویسے وطن عزیز پر امن ہو رہا ہے۔یہ پیسے کے پجاری غیروں کے اشاروں پر ہماری مقدس مساجد کو نشانہ بناتے ہیں۔ کتنے نمازی جام شہادت پی چکے ہیں۔ کتنے گھروں میں صف ماتم بچھائی ہے ان ظالموں نے۔کتنی ماوں کی گودیں اجھاڑی ہیں۔ کتنی بہنوں کے سروں کو ننگا کیا ہے ۔یہ بھیڑیے انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں۔ یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار اپنے جسم و لباس کو اسلام کے لبادھے میں اوڑھ کر سیدھے سادے لوگوں کو صرف بے وقوف ہی نہیں بنا رہے تھے بلکہ یہ دولت کے پجاری دونوں ہاتھوں سے وطن عزیز کو لوٹ کھسوٹ رہے تھے۔ اپنی مکرو فریب کی چالوں سے پاکستان کے مسلمانوں کی ذکواة،صدقات، خیرات اور مالی معاونت سب کچھ ڈکار کر ہمارے ہی ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے تھے۔اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے اشاروں پر ناچتے ہوئے ہمارے لئے ہر روز نئی مصیبت پیدا کر رہے تھے۔

سوشل میڈیا پرجو ویڈیو اپلوڈکی گئی اس میں وہ دہشت گرد گروپ نماز ، مسلمانوں ،اللہ اور اللہ کے رسول اکرم ۖ کا ٹھٹھہ مذاق کر رہے تھے در حقیقت اللہ رب العذت نے انکے چہرہ سے مسلمانوں ، پاکستانیوں اور انسانوں والہ خول اتار کر ان کو ذلت رسوائی کی دلدل میں دھنسا دیا ہے تاکہ ذلت رسوائی انکا مقدر بنے اور مسلمانوں کی رقوم سے مسلمانوں پر ہی قیامت نہ بھرپا کرسکیںاسی لئے اللہ تعالیٰ نے سوشل میڈیا پر انکے کارتوت انہی سے اپ لوڈ کروائے۔

سوشل میڈیا پہلے بھی کہہ چکا ہوں وقت کی ضرورت بن گیا ہیں جہاں برے لوگ غیر مستند پوسٹیں ہوتیں ہیں وہاں اچھی پوسٹوں اور معلومات سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ سوشل میڈیا کی مقبولیت میں سفید پوش طبقے کا بھی بڑا رول ہیں ۔ یہ سوشل میڈیا ہی ہے جس کی بدولت دنیا ایک گاؤں بن چکی ہے۔ ایک جگہ محلہ سے دوسری جگہ محلہ تک ٹیکسٹ وائس اور ویڈیوز کی صورت میں رابطے کا سہرہ سوشل میڈیا کے سر جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے محبت پیار خلوص بڑھا ہے اور اس کے غلط استعمال کے نقصانات سے انکار بھی ممکن نہیں ، والدین سے گزارش ہیں اپنے لختِ جگروں کو جدید ترین ٹیکنالوجی یعنی سوشل میڈیا سے اگر دور نہیں رکھ سکتے تو عقب والی نظر ضرور رکھیں ۔ یہ ہماری اخلاقی اور اسلامی زمہ داری بنتی ہیں اللہ پاک ہمیں قوم کے معماروں اور ماؤں کے لخت جگروں کو سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کی توفیق دے آمین۔

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا