سرکار کی نگری میں ضلع بدین کے سب سے بڑے بوہڑکی بیلے کے جنگل کا صفایا

Badin Janglat News

Badin Janglat News

بدین (رپورٹ عمران عباس) سائیں سرکار کی نگری میں ضلع بدین کے سب سے بڑے بوہڑکی بیلے کے جنگل کا صفایا ہوگیا، محکمہ جنگلات کے افسران ، ٹمبر مافیااور کوئلہ مافیا کی گٹ جوڑ سے ہزاروں ایکڑ ایراضی پرکھڑے ہوئے تناور درختوں کو کاٹ کر مارکیٹ میں فروخت کرنے کا انکشاف، محکمہ فاریسٹ نے بوہڑکی جنگل کو بسنے سے پہلے ہی اجاڑ دیا، بدین سے تیس کلومیٹر کے مفاصلے پر محکمہ جنگلات کی جانب سے 2011 میں 17 ہزار ایکڑ سے زائد رَقبے پر آلودگی کو ختم کرنے کے لیئے بوہڑکی کے علاقے میں ایک جنگل قائم کیا گیا تھا جس میں اس وقت بیس کروڑ سے بھی زائد کی لاگت آئی تھی اس جنگل میں قیمیتی درختوں کے ساتھ ببول کے درخت بھی لگائے گئے تھے جو چار سالوں کے دوران بہت بڑے ہوچکے تھے،۔

سائیں سرکار کی اس نگری میں کرپشن کے کیڑے بدین میں 17000 ایکڑ ایراضی پر قائم بوہڑکی بیلے میں موجود تناور درختوں کو بھی نگل گئے اورکچھ دن قبل محکمہ جنگلات کے عملے نے مقامی لوگوں سے ملکر اس جنگل کی کٹائی شروع کردی اور اس جنگل میں لگے بڑے بڑے درختوں کو فروخت کرنا شروع کردیا جس کے بعد یہاں پر موجود بڑے درخت بلکل ختم ہوچکے ہیں کرپشن مافیانے بیلے میں موجود تمام تر درخت کاٹ دیئے ہیں جس سے بوہڑکی بیلے کا صفایا ہوگیا ہے اور اب اس بیلے کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے درختوں کی نگہداشت نا کرنے کے باعث وہ بھی سوکھ چکے ہیں، اس جنگل میں لگائے جانے والے درختوں کی مد میں ہر سال لاکھوں روپوں کی بجٹ بھی آتی ہے جو یہاں کا عملہ اور افسران ملک کر ہضم کرجاتے ہیں۔

، یہاں سے کاٹے جانے والے درخت یہاں کے مقامی لوگوں کی ملی بگھت سے اس علاقے کے آس پاس لگی کوئلے کی بٹھیوں کو فروخت کردیئے جاتے ہیں اور بٹھی مالکان ان لکڑیوں کو جلاکر ان کا کوئلہ بنا کر یہاں سے بڑے شہروںکے بیوپاریوں کو فروخت کردیتے ہیں ،اس کے علاوہ اس کرپشن میں ٹمبر مارکیٹ اور حکومتی کارندے بھی شامل ہیں، حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدام جس میں ماحولیاتی آلودگی کو کم سے کم کیا جا سکے وہ تونہیں ہوسکا البتہ محکمہ جنگلات کی نااہلی اور کرپشن کے باعث جنگل کے سارے درخت کاٹ کر ختم کردیئے گئے ہیں، یہاں پر لگائی جانے والی بٹھیوں سے اٹھنے والا دھواں آلودگی کو کم کرنے کی بجائے اس کو بڑھایاجا رہا ہے اٹھنے والے دھونیں کے باعث آس پاس کے رہنے والے دیگر مقامی افراد مختلف اقسام کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہوچکے ہیں لیکن حکومت سندھ کی جانب سے اس کرپشن پر خاموشی اور لاپرواہی یہ ثابت کرتی ہے کہ حکومت سندھ بھی اس کرپشن میں برابر کی شریک ہے ،۔