ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے نئی فورس کے قیام کا فیصلہ

Protest

Protest

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے کراچی میں ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے ’اینٹی رائٹس فورس‘ کے نام سے نئی فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی ایکپس کمیٹی کے اجلاس میں اس نئی فورس بنانے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بدھ کو اس اجلاس کی صدارت وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کی جبکہ کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور دیگر نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کاؤنٹر ٹیررازم، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ، اینٹی کار لفٹنگ سیل، اینٹی وائلینٹ کرائم سیل پہلے سے موجود ہیں جن میں ایک مزید فورس کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ سندھ میں جو عارضی رہائشی رکھتے ہیں ان کا ریکارڈ رکھا جائے گا، ان افراد کے خلاف کارروائی ہوگی جو اس کی معلومات نہیں دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ غیر ملکی تارکین وطن کے علاوہ دیگر صوبوں کے لوگوں کا بھی ریکارڈ رکھا جائے گا۔

مولا بخش چانڈیو نے واضح کیا کہ آئین میں ایسی کوئی روک نہیں ہے ’مقامی ڈپٹی کمشنر کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے ضلعے میں کتنے مقامی اور کتنے غیر مقامی لوگ رہتے ہیں۔‘ مولا بخش چانڈیو نے واضح کیا کہ آئین میں ایسی کوئی روک نہیں ہے۔

مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے حکومت کا موقف دہرایا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ اٹل ہے، اس میں دینی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے تمام فریقین کو ڈپٹی کمشنر سے اجازت کے علاوہ آڈٹ کرنا ہوگا اور یہ بتانا ہوگا کہ ان کھالوں سے جمع ہونے والی رقم کہاں خرچ ہوگی۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس میں چپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان نمبر پلیٹس کو سی سی ٹی وی کیمرہ ریڈ کرکے ان کا رجسٹریشن نمبر اور انجن نمبر بتا سکیں گی، اس کے علاوہ پولیس موبائلز میں ٹریکر لگائے جا رہے ہیں۔