پیرمحل کی خبریں 18/12/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) شوگر ملیں بند کرشنگ نہ ہونے کے باعث گنا فصلوں میں کھڑا خراب ہو رہا ہے حکومت فی الفورر شوگر ملکیں چالو کر کے گنا کی خریداری یقینی بنائے چوہدری شاہد آرائیں کسان راہنما نے اپنے بیان میں کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے شعبہ زراعت بدحالی کاشکار ہے اورکسان کاشتکارانتہائی پریشانی کا شکار ہے کسانوں کی فصل کھیتوں میں پڑی خراب ہورہی ہے اور شوگر ملیں بند ہونے پرکرشنگ نہ ہونے کے باعث گنا فصلوں میں کھڑا خراب ہورہاہے کسان زمیندار گندم کی فصل بونے کے لیے پریشان ہے جس سے نہ صرف امسال گندم کے بحران کا خدشہ پیداہونے کے امکانات ہے بلکہ کسانوں کی محنت ضائع ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے حکومت فی الفور غذائی بحران کے پیش نظر فصل کماد کی خریداری ممکن بنائے اورشوگر ملکیں چالو کرکے گنا کی خریداری یقنی بنائے تاکہ کسان زمیندا رگندم کی بروقت بوائی کر سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل (نامہ نگار) ہرنزلہ زکام کامریض موسمی فلوکا مریض نہیں ہوتا بخار’کھانسی’سردرد’ پٹھوں اورجوڑوں میں درد’گلا خراب’ناک کابہنا سوائن فلو کی علامات ہیں ان خیالات کااظہار ڈاکٹر ہارون مجید نے آگاہی بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ سوائن فلو قابل علاج بیماری ہے بروقت علاج اوراحتیاطی تدابیراختیارکرکے ہم کئی دیگربیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ موسمی فلوکاوائرس متاثرہ شخص کے کھانسنے یاچھینکنے کی وجہ سے آلودہ ذرات اورمریض کے ہاتھوں کے ذریعے اردگرد کی جگہوں پرپھیل جاتے ہیں اوروائرس زدہ سطحوں کو جب کوئی صحت مند شخص چھوتاہے یاوہاں سانس لیتاہے تو وائرس اس تک منتقل ہوجاتاہے انہوں نے کہاکہ ہرنزلہ زکام کامریض موسمی فلوکا مریض نہیں ہوتابخار’کھانسی’سردرد’ پٹھوں اورجوڑوں میں درد’گلا خراب’ناک کابہنا سوائن فلو کی علامات ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل (نامہ نگار) حکومت پنجاب کی غفلت،، پنکھے استریاں اور الیکٹرانکس سامان بنانے والی فیکٹریوں کو موٹرسائیکل بنانے کی اجازت دینا اوربغیر رجسٹریشن کے ان موٹرسائیکلوں کی فروخت کی اجازت دینا شہریوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے 35ہزار روپے قیمت والا موٹرسائیکل قسطوں کی آڑ میں 60ہزار روپے کے عوض فروخت کرکے منافع خوری کی انتہا اور چھوٹے چھوٹے بچے موٹرسائیکل رکشہ چلاتے ہوئے سرعام شہریوں کے چلتی پھرتی موت ثابت ہورہے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہی نہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کاواضح ثبوت ہے پنجاب حکومت فی الفور موٹرسائیکل کمپنیوں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرے ان خیالات کا اظہارچوہدری طارق بھٹہ والے نے پریس کانفرنس میں کیا انہوںنے کہا کہ پوری دنیا میں گاڑیاں بنانے اور فروخت کرنے او ران کے معیار کاقانون موجود ہے مگر پنجاب حکومت نے چائنا موٹرسائیکل کے برانڈ کی شکل میں پنکھے استریاں الیکٹرانکس سامان بنانے والی فیکٹریوں کو موٹرسائیکل بنانے کی اجازت دے رکھی ہیں جوبغیر رجسٹریشن کے ان موٹرسائیکلوں کو عام دکانداروں کو فروخت کرتے ہوئے 35ہزار روپے قیمت والا موٹرسائیکل قسطوں کی آڑ میں 60ہزار روپے کے عوض بغیر کاغذات کے فروخت کرکے ان موٹرسائیکلوں کو وارداتوں میں اور موٹرسائیکل رکشہ جات میں استعمال کرکے نہ صرف منافع خوری کی انتہا کررہے ہیں بلکہ ٹیکس چوری کرکے ملک وقوم کا نقصان کرتے ہوئے اوران موٹرسائیکل رکشہ جات کو چھوٹے چھوٹے بچوں کے حوالے سرعام شہریوں کے چلتی پھرتی موت ثابت ہورہے ہیں انہوںنے پنجاب حکومت سے غیر قانونی غیر رجسٹرڈ شدہ برانڈ بنانے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈائون کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بغیر رجسٹریشن نمبر کے موٹرسائیکل فروخت کرنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور 18سال سے کم افراد پر موٹرسائیکل بحق سرکار ضبط کرنے کا قانون لاگو کرنے سمیت غیر معیاری اور زائد قیمت پر موٹرسائیکل فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل (نامہ نگار) پیرمحل شہر اور گردونواح میں ریسٹورنٹ اور میرج ہالوں کی بھرمار سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی پر ڈائریکٹر پنجاب ریونیو اتھارٹی خاموش تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر اور گردونواح میں درجنوں ریسٹورنٹ اور میرج ہال موجود ہے جس پر روزانہ کی بنیاد پر شادی ویاہ اور دیگر تقریبا ت کے فنکشن ہورہے ہیں مگر ا ن میرج ہال کے مالکان جنرل سیلز ٹیکس سمیت دیگر واجبات اداکرنے کی بجائے سرعام ٹیکس چوری کے مرتکب ہورہے ہیں محکمہ ایکسائزاور ریونیو اتھارٹی کے علم میں ہونے کے باوجود ان میرج ہال کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی بلکہ یہ کاروائی ضلعی ہیڈکوآرٹر تک محدود ہے جس سے پیرمحل شہر اور گردونواح کے میرج ہال اور ریسٹورنٹ مال کھلے عام لاکھوں روپے ٹیکس چوری کی آڑ میں حکومتی خزانے کو نقصان پہنچارہے ہیں سماجی حلقوںنے ڈائریکٹر پنجاب ریونیو اتھارٹی سے تحصیل پیرمحل میں کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) کسانوں زمینداروں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی پنجاب کی مارکیٹ کمیٹیاں حکومتی خزانے پربوجھ اپنے قیام سے آج تک عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام ٹائون کمیٹیوں اور میونسپل کمیٹیوں میں ضم کرکے سفید ہاتھی مارکیٹ کمیٹیوں کی فوج کا حکومتی خزانے پر بوجھ کم کیاجائے تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے سبزمنڈیوں اور غلہ منڈیوں میں زرعی اجناس کی فراہمی کے لیے کسانوں زمینداروں اور آڑھتیاں اور صارفین کے درمیان سہولیات فراہم کرنے کے لیے مارکیٹ کمیٹیاں قائم کی تھیں جو اپنی خدمات کے عوض کسانوں زمینداروں سے فی کوئنٹل مارکیٹ فیس وصول کرتی تھیں وصول شدہ رقم زمینداروں کسانوں اور سبزمنڈیوں اور غلہ منڈیوں میں سہولیات کی فراہمی سمیت ملازمین کی تنخواہیں پوری کرنے کے لیے صرف کی جاتی رہی مارکیٹ کمیٹیوں کے قیام سے لے کر آج تک حکومت پنجاب کی طرف سے بنائی گئی مارکیٹ کمیٹیاں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی پنجاب بھر کی 81مارکیٹ کمیٹیوں میں سے اکثر مارکیٹ کمیٹیوں کے پاس غلہ منڈیاں اور سبزمنڈیاں ہی نہیں جبکہ جن مارکیٹ کمیٹیوں کے پاس سبزمنڈیاںاور غلہ منڈیاں موجود ہے وہ مارکیٹ کمیٹیاں مارکیٹ فیس لائسنس فیس سمیت کرایہ کی مدمیں کروڑوں روپے ریونیو حاصل کرنے کے باوجود کسانوں زمینداروں کی فلاح بہبود کے لیے اپنے قیام سے لیکر آج تک ایک روپے کا کام نہ کرواسکی نہ ہی منڈیوں میں کسی قسم کے ترقیاتی کام کیے جاسکے بلکہ یہ سفید ہاتھی حکومت پنجاب پر تنخواہوں اور گاڑیوں کی مدمیں بھاری مالی بوجھ بننے کے ساتھ ساتھ مہنگائی گرانی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر مارکیٹ کمیٹیوں کو ٹائون کمیٹیوں اور میونسپل کمیٹیوں میں ضم کردیا جائے تونہ صرف حکومت پنجاب کی مارکیٹ کمیٹیوں میں تعینات فوج سے جان چھوٹ جائے گی بلکہ سبزمنڈیوں اور غلہ منڈیوں میں ترقیاتی کام بھی احسن انداز میں ہوسکیں گے۔