بٹوارہ وراثت کا جب ہوا صاحب

بٹوارہ وراثت کا جب ہوا صاحب
جلتا سورج ہمارے نام لکھا صاحب

سوکھے پتوں کو ایسے نا جلاو مبادا
کسی پتے پہ لکھا ہو اس کا پتا صاحب

اس کے آنے کا پتہ دیتا ہے موسم گل
خوشبو بتاتی ہے کے وہ آ گیا صاحب

نصیب ڈھل جانے کی یہ بھی نشانی ہے
لوٹ آتی ہےآسمانوں سے دعا صاحب

اب گریباں ہاتھ میں لئیے پھرتے ہیں
چکھ چکے ہم بھی عشق کا مزا صاحب

ہم نے کئی پہر مر کے گزاریں ہیں
موت سے اب ڈرے ہماری بلا صاحب

نوحہ جاں بس اتنا ہے انور جمال
رو پڑا کل ہمیں دیکھ کے آئینہ صاحب

Anwar Jamal Farooqi

Anwar Jamal Farooqi

انور جمال فاروقی