چالیس سال سے افغانوں کی میزبانی کی ہے جس کے جواب میں تیر و نشتر کے سوا کچھ نہیں ملا ہے

AFG and Pak

AFG and Pak

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ کسی پرانے سیاستدان سے اس طرح کے بیان کی امید نہیں کی جا سکتی ہے جس طرح کی بیان بازی محمود خان اچکزئی نے افغانستان میں کی ہے۔

ڈیورینڈ لائن ایک عالمی حقیقت ہے اسے جھٹلایانہیں جا سکتا ہے، افغانستان نے گزشتہ کئی ماہ سے سرحدی تنازعات کو ہوا دے کر حالات کشیدہ کیے ہوئے ہیں ،افغانستان کی نوے فیصد تجارت پاکستان کی شاہرائوں سے گزر کر اس کے ملک میں داخل ہوتی ہے، پاکستان اگر اپنے تجارتی راستے بند کردے یا اپنی مصنوعات افغانستان نہ جانے دے تو پھر کچھ دن میں افغانستان کا دیوالیہ نکل آئے گا، افغان حکومت کی ایک عرصے سے یہی کوشش رہی ہے کہ ڈیورنڈ لائن کو غیر فعال بنادیا جائے اور اسے آزاد راستہ بنادیا جائے جہاں سے ہندوستانی جاسوس اور دہشت گرد آزادی کے ساتھ پاکستان میں داخل ہو سکیں، ایسی کسی کوشش کو غیر موثر بنائے جانے کی بجائے محمود خان اچکزئی پورا صوبہ ہی افغانستان کو دینے کی تیار ی کر رہے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی کے افغانستان میں دئیے گئے حالیہ متنازعہ بیان کے جواب میں شدید رد عمل کا اظہار کر تے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ اویس نورانی صدیقی نے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ چالیس سال سے افغانوں کی میزبانی کی ہے جس کے جواب میں تیر و نشتر کے سوا کچھ نہیں ملا ہے، اگر اچکزئی صاحب کو افغان حکومت کی بدسلوکی نظرنہیں آتی ہے تو براہ مہربانی خاندان سمیت افغانستان ہجرت کرلیں تا کہ صوبہ کی کئی درجن اہم ذمہ داریوں پر اہل لوگ میرٹ پر آسکیں

پورے کا پورے افغانستان مغلیہ سلطنت، سلطان شہاب الدین غوری اور سلطان محمد الفاتح کا مفتوح علاقہ یعنی ماضی میں پاکستان کا حصہ رہا ہے، آئندہ کسی سرحدی تنازعہ کی صورت میں شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ پاک فوج کو چاہیے کہ افغان جارحیت کے جواب میں افغانستان کاایک صوبہ بطور ضمانت رکھ لے تا کہ پھر کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ خیبر پختونخواہ افغانوں کاہے، بلکہ ہم کہہ سکیں کہ ایک صوبہ ان کا ہی ہے، جہاں مرضی چاہیں رہ لیں۔