سپریم کورٹ کا بجلی بلوں کے بقایا جات قسطوں میں لینے کا حکم

Electricity

Electricity

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے حکومت کو بجلی کے بلوں میں بقایا جات ایک ساتھ لینے سے روک دیا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ بقایا جات قسطوں کی شکل میں لیے جائیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بجلی کے بلوں میں سرچارج سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں کہا بظاہر بجلی بل میں سرچارج غیر قانونی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل ہونے کے بعد واپڈا نے سرچارج کے بقایاجات وصول کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا سرچارج کی مد میں ملنے والے پیسے گردشی قرضہ کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔ وصولی سے روکا گیا تو بجلی کی کمپنیوں کو ادائیگی نہیں ہوگی اور لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوگا۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد حکومت کو بقایا جات ایک ساتھ لینے سے روک دیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ بقایا جات قسطوں کی شکل میں لیے جائیں ، سماعت اگست کے تیسرے ہفتہ تک ملتوی کر دی گئی۔