سپریم کورٹ کے جج جسٹس اقبال حمید الرحمان مستعفی ہو گئے

Iqbal Hameed ur Rahman

Iqbal Hameed ur Rahman

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ کے جج جسٹس اقبال حمید الرحمان اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انھوں نے اپنا استعفی صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوا دیا ہے۔

ہاتھ سے تحریر کردہ استعفے میں کہا گیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل دو سو چھ (1) کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں تاہم استعفے میں مستعفی ہونے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔

اقبال حمید الرحمان آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد قائم ہونے والی اسلام آباد ہائیکورٹ کے پہلے چیف جسٹس بھی مقرر ہوئے تھے تاہم فروری 2013 میں انھیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا تھا اور وہ لگ بھگ ساڑھے تین سال سپریم کورٹ کے جج رہے۔

جسٹس اقبال حمید الرحمان سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس حمود الرحمان کے بیٹے ہیں۔ وہ سینیارٹی کے اعتبار سے سپریم کورٹ میں آٹھویں نمبر پر تھے اور انھوں نے 2021 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونا تھا۔

جسٹس اقبال حمید الرحمان کا نام حال ہی میں اس وقت بھی خبروں میں آیا تھا جب انھوں نے توہینِ رسالت کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی اپیل سننے والے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کر لی تھی۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر ان کی جانب سے کی گئی متنازع تعیناتیوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی گیا تھا اور عدالت عظمی نے حال ہی میں ان تمام تعیناتیوں کو کالعدم بھی قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی سابق صدر اور وکیل رہنما عاصمہ جہانگیر نے جسٹس اقبال حمید الرحمن کے مستعفی ہونے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہو گا۔

پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر قانونی بھرتیوں میں ملوث دیگر جج صاحبان بھی مستعفی ہوں۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اگر عدلیہ میں غیر قانونی بھرتیاں ہوگی تو پھر ان عدالتوں میں انصاف لینے کون جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا کو اعلی عدالتوں کے ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت کی اجازت دی جانی چاہیے۔