اسلام یورب اور دہشت گردی

World

World

تحریر: سید علی جیلانی
گلاب کے پھول کو اگر آپ کسی بھی نام سے پکاریں اسکی خوشبو میں کمی نہیں آتی اور وہ اس طرح میکت ہے اور جگہ میں خوشبو باتا ہے لیکن حضرت انسان جو ہے اس کا فلسفہ دوسرا ہے انسان اپنے نام عمل کردار سے پہنچانا جاتا ہے اور اسی کارکز اور کردار کی خوشبو اسکے عمل سے پھیلتی ہے۔

آج دنیا میں نظر اٹھا کے دیکھ لیں کتنے لوگ آئے اور کتنے چلے گئے لیکن صرف ان کے نام زندہ ہیں جنھوں نے اپنے عمل سے ایک اچھا انسان بن کر دکھایا انھوں نے نے صرف اس دنیا میں کام خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ، حضرت بابا فرید گنج شکر کے درباروں میں حاضری دیں تو لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے اور یہ ہجوم اس لئیے ہوتا ہے کہ انہوں نے ہر کام اللہ کی رضا کے لئیے کیا اور اسلام کے احکام کی پیروی کی خود شاففع محشر آقا ئے دو جہاں حضرت محمد مصطفے ۖ نے اپنے اسلام کے اسلام کی ایسی تعلیم دی ہے جس پر عمل پیرا ہوکر ہم ایک اچھے انسان بن سکتے ہیں ہمیں تو آقا ۖ نے یہ بھی بتایا کہ اگر کوئی شخص تمہارے اوپر کوڑا پھینکے اور اگر وہ بیمار ہوجائے تمہیں چاہیے کہ اسکی عیادت کرو۔

لیکن کیا آج ہم حضور ۖ کے بتائے ہوئے اسلام کے اصولوں کی پیروی کررہے ہیں اگر ہم اپنے اوپر نظر ڈالیں تو ہمیں اپنے آپ کو انسان کہتے بھی شرم آتی ہے ۔ شراب نوشی ،رشوت خوری ، زنا کاری بڑوں کا ادب نہ کرنا ، لوگوں کا مال کہانا، بات بات پر قتل کردینا، جھوٹ ، فریب ، غیبت وغیرہ وغیرہ۔

Terrorism

Terrorism

اور آج سب سے بڑی برائی اور لعنت دہشت گردی جس کا اسلام سے سرے سے ہی کوئی تعلق نہیں لیکن اس برائی کی جڑیں مسلمانوں میں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں آج کا نوجوان اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے بجائے اور ایک اچہا اور نیک باعمل انسان بننے کے بجائے دہشت گرد بن رہا ہے اس دہشت گردی کی کئی وجوہات ہیں احساس کمتری ، غربت بڑی طاقتوں سیاسی قوتوں کا ہاتھ ، اور نام نہاد مولانا اور مدرس کی اسلام کی غلط تشریح، اسلام ایک امن کا مذہب ہے بہائی چارے محبت اخلاص کا مذہب ہے اسلام میں ایک انسان کا خون پوری انسانیت کا خون ہے لیکن آج کا مولو عا اگر یہ درس دیتا ہے کہ تم اگر بم بلاسٹ کرو تو سیدہا جنت میں جاو گے تو ایسے مولوں کو سرعام پھانسی دینی چاہیے ۔

اگر دہشت گردی کا واقعہ یورب میں یا امریکہ کینڈا میں ہوجائے تو پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے مصیبت کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں ابھی حالیہ دہشت گردی جوکہ فرانس میں ہوتی ہے جسمیں کئی افراد قتل کر دئے گئے لیکن ان معصوموں کا کیا قصور تھا لیکن وہ دہشت گردی کا نشانہ بن گئے اس دہشت گردی سے معاشی نقصان تو فرانس کا ہوا لیکن اب اس کا نزلہ اب جو مسلمانوں پو کرے گا اسکا کسی کو اندازہ نہیں ۔ اب تاریکین وطن کے دروازے بند کر دیے جائے گے سخت سے سخت قوانین بنائے جائے گے ۔ داعش کا مقدمہ یہ ہے کہ دنیا میں خوف ھراس پھیلاایا جائے اب بیچارے شامی لوگ جو شام سے فرار ہوکر یورب کے مختلف ممالک میں پناہ کے لئے آرہے تھے اب ان کے پناہ لینے کے دروازے بند ہوجائیں گے اب یورب کے تمام ممالک ایک ہوکر شام پر بمباری کریں گے اور نہتے مسلمانوں کا خون ہوگا جس سے دنیا میں نفرت اور انتشار بڑہے گا ۔

آج دہشت گرد اتنا طاقتور ہے کہ وہ جب چاہے کسی ملک میں دہشت گردی کی کاروائی کرسکتا ہے فرانس کے واقعے کی جتنی مزمت کی جائے وہ کم ہے لیکن حکومتوں کو چاہیے کہ صرف دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں اور معصوم لوگوں یا بے قصور لوگوں کو تنگ نہ کریں اور یہ محاورہ استمال نہ کریں کہ ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کرتی ہے بلکہ اس مچھلی کو اس ہی تالاب سے نکال دیں اور ایک ہوکر اس دہشت گردی کی لعنت کو ختم کریں تاکہ کسی کا کیا ہوا خراب عمل کسی اور کے لئے نقصان ثابت نہ ہو کیونکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں کوئی بھی دنیا میں ایسا مذہب نہیں کہ وہ یہ حکم دے کہ انسان کا قتل کرو ۔پاکستان ایک عرصے سے دہشت گردی کی لپٹ میں ہے اور افواج پاکستان نے جنرل راحیل شریف کی قیادت میں دہشت گردوں کا قلع ختم کیا ہے ۔

United States

United States

لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جب پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا کیا یورب یا امریکہ ایک تو کھڑے ہوئے ،فلسطین ، کشمیر ، افغانستان میں خود امریکہ نے گولے برسائے کیا کوئی ملک اس کے خصرف بولا ، دہشت گردی سب کے لیئے دہشت گردی ہونی چاہیے یہ نہیں کہ امریکہ یہ نہیں کہ امریکہ یا اسرائیل ہر جگہ معصوم بچوں اور بوڑہوں پر بم پرسائے اور یورب کا کوئی ملک بھی اسکی مذمت نہ کرے بلکہ اسکا ساتھ دے اور اپنی فوج بھی بھیجے ۔ مسلمانوں کا خون ہوتا رہے لیکن جب یورب میں کسی جگہ دہشت گردی ہوجائے تو ساری دنیا ایک ہوجائے اور موم بتیاں بھی جلنی شروں ہوجائیں ۔

دہشت گردی ایک لعنت اور برائی ہے اس کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہے اور اسکا خاتمہ بہت ضروری ہی نہیں ہونا چاہیے کہ انڈیا کے ریاستی دہشت گرد مودی کو برطانیہ کے آنے کی اجازت بھی دی گئی اور برطانیہ کے وزیراعظم نے انکا استقبال بھی کیا گیا اگر برطانیہ سخت رویہ اختیار کرتا اور کہتا کہ آپ نے پورے ملک میں دہشت گردی پھیلا رکھی ہے ہم آپ کا بائیکاٹ کریں گے تو مودی صاحب کو دن میں تارے نظر آجاتے ۔

دہشت گردی کا ایک معیار ہونا چاہیے اور دنیا کی تمام بڑی طاقتیں اور یورب کے ممالک سب سے پہلے اپنے ملکوں میں دہشت گردی ختم کریں اور پھر کسی بھی اسلامی ملک میں دہشتگردوں ہو اسکے مذمت کریں اور اسکے خاتمے کے لئیے حکومت کا ساتھ دیں تب تو یہ احساس ہوگا کہ بڑی طاقتیں اور یورب ممالک دہشت گروں کے معاملے میں سنجیدہ ہیں لیکن اگر مسلمان کے ملکوں میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے رہیں ان کا ساتھ دیتے رہیں اور خود بھی مسلمانوں کا قتل عام کراتے رہیں تو پھر مسلمانوں میں نفرت کا بیج چڑہتا رہے گا ۔ دہشت گرد پیدا ہوتے رہے گے اور فرانس جیسے واقعات ہوتے رہے گے آئیے تمام ممالک سر جوڑ کر بیٹھیں اور دہشت گردی جیسی لعنت کو دنیا سے بلد امتیاز ختم کریں۔

Syed Ali Jilani

Syed Ali Jilani

تحریر: سید علی جیلانی