شام کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ دو دنوں میں کر لیں گے، امریکا

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں شہریوں پر مبینہ زہریلی گیس کے استعمال پر امریکا پُرزور ردعمل دے گا جس کے لیے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں شام کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شامی حکومت کی جانب سے عوام پر کیمیائی حملے پر ردعمل دینے کے لیے ہمارے پاس عسکری سطح پر کئی راستے موجود ہیں جس کے لیے مغربی ممالک کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ ہمیں دوما میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے اہم معلومات ہیں جس کی روشنی میں آئندہ دو دنوں میں اہم فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں شام سے متعلق سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بھی امریکا اور روس کے درمیان لفظوں کی گولہ باری جاری رہی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی مندوب نے کہا شام میں کیمیائی حملے کا الزام ’اسکرپٹڈ ڈرامے‘ کا حصہ ہے جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے اگر اس بے بنیاد اور جھوٹے واقعے کو جواز بنا کر امریکا شام میں حملہ آور ہوتا ہے تو اسے سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہا کہ روس کے ہاتھ پر شامی بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ کیمیائی حملے میں کئی بچے اپنی جانوں سے گئے اگر اس سفاکیت پر اقوام متحدہ نے شام میں کوئی قدم نہیں اُٹھایا تو امریکا اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے سخت کارروائی کرے گا جیسا اس سے قبل بھی امریکا کر چکا ہے۔ امریکی سفیر نکی ہیلی نے شام کے صدر بشارالاسد پر بھی سخت تنقید کی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کیمیائی حملے کی کمزور الفاظ میں مذمت پر سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے