شام میں فضائی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کی تیاری

Air Operations Against Protest

Air Operations Against Protest

شام (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے بھی ان فضائی کارروائیوں کی مذمت کی ہے جس میں اس کے بقول 20 سے زائد بچے مارے جا چکے ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کے کارکنان اور حزب مخالف کے رہنما مغربی ملکوں سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ اپنی فضائی کارروائیاں بند کریں جمعرات کو احتجاج کر رہے ہیں۔ منگل کو شدت پسند گروپ داعش کے مضبوط گڑھ اور اس کے زیر قبضہ شہر منبج میں ہونے والی فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 56 شہری ہلاک ہوگئے تھے جن میں بچے بھی شامل تھے۔

جمعرات کو کارکنان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو مظاہروں سے متعلق اپنا پیغام پھیلانے کے لیے استعمال کرنا شروع کیا جس میں دنیا بھر میں بسنے والے شامیوں سے کہا گیا کہ وہ ان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر آئیں۔

منبج کی خبروں سے متعلق ایک فیس بک پیج پر کہا گیا کہ “ہم تمام شامیوں سے، خواہ ان کا تعلق کسی بھی فرقے سے ہو، اور دنیا کے دیگر لوگوں سے بھی خاص طور پر منبج کے لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اتوار منبج کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے ہوں۔” منبج میں بدھ کو بھی مظاہرے ہوئے اور سوشل میڈیا پر اس احتجاج کی تصاویر بھی جاری کی گئیں۔

دریں اثنا شام میں حزب مخالف کے رہنما نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک منگل کو ہونے والی فضائی کاررائیوں کی تحقیقات نہیں ہو جاتیں فضائی کارروائیاں بند کی جائیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ یہ فضائی کارروائی امریکی زیر قیادت اتحاد نے کی تھی۔

سیریئن نیشنل کوالیشن کے صدر انس العبدہ نے غیرملکی رہنماؤں کو لکھے گئے خط میں کہا کہ “یہ تحقیقات نہ صرف اس لیے ضروری ہیں کہ ان کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا بلکہ اس سے ذمہ داراں کے تعین بھی کیا جا سکے گا۔ اقوام متحدہ نے بھی ان فضائی کارروائیوں کی مذمت کی ہے جس میں اس کے بقول 20 سے زائد بچے مارے جا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال “یونیسف” نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ شام میں تنازع کے تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داری سے پاسداری کرنی چاہیے۔ امریکی زیر قیادت اتحاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فضائی کارروائیاں اس نے کی تھیں اور وہ اس میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے۔