شام : حلب پر فضائی حملے جاری، کم از کم 32 افراد ہلاک

Syria Air Attack

Syria Air Attack

واشنگٹن (جیوڈیسک) گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حلب میں کم از کم 32 شہری ہلاک ہوئے، ایسے میں جب حکومتِ شام کے لڑاکا طیارے اور توب خانے نے آج دوسری روز بھی شہر کے اُن علاقوں پر حملے جاری رکھے جو باغیوں کے زیر کنٹرول ہیں۔

بمباری کے نتیجے میں دو اسپتال، ایک بلڈ بینک، اور شہر کے مشرقی مضافات میں واقع رہائشی عمارات نشانہ بنیں۔

پہلی بار یہ حملہ بحیرہٴ روم میں لنگرانداز روسی طیارہ بردار سمندری بیڑے، ’ایڈمرل کُزنیتسوف‘ سے کیا گیا، جس کے لیے منگل کے روز روس نے کہا تھا کہ روس صوبہٴ ادلب اور حمص کے انتہاپسندوں کو ہدف بنا رہا ہے۔ لیکن، اس پر امریکہ اور اقوام متحدہ نے بھی نکتہ چینی کی ہے۔

برطانیہ میں قائم شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والے مبصر گروپ نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے 32 افراد میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔

ایک طبی تنظیم، ’انڈپنڈنٹ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن‘ نے اطلاع دی ہے کہ بیرل بموں سے کیے جانے والے اس حملے میں بچوں کا ایک اسپتال اور مشرقی حلب کا واحد بلڈ بینک تباہ ہوئے۔

ایسے میں جب حکومت باغیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے، اکثر و بیشتر طبی تنصیبات نشانہ بنتی رہی ہیں جن میں سے کئی مکمل طور پر مسمار ہوگئی ہیں، حالانکہ دمشق اور ماسکو اسپتالوں کو ہدف بنانے کی تردید کرتے آئے ہیں۔

روسی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ بحریہ کے ایک فرگیٹ کی مدد سے شمالی ادلب کے اہداف پر طویل فاصلے کے کروز میزائل سے حملے کیے گئے، جو حلب کے شمال مشرق میں تقریباً 60 کلومیٹر تک پھیلا ہوا خطہ ہے۔

تاہم، وزارت اس بات پر مصر ہے کہ روسی حملوں کا ہدف داعش اور دیگر انتہا پسند بنے رہے۔ ادھر وزارت کے ترجمان، اگور کوناشنکوف نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی اِن اطلاعات کو مسترد کیا جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ حلب کا ایک اسپتال روسی لڑاکا طیاروں کی زد میں آیا۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’روسی ایرو اسپیس افواج کے طیاروں نے گذشتہ 28 دِنوں کے دوران حلب پر فضائی کارروائی میں حصہ نہیں لیا‘‘۔

واشنگٹن میں، امریکی محکمہٴ خارجہ نے ہونے والے اِن نئے حملوں پر روس کی مذمت کی ہے۔ خاتون ترجمان، الیزبیتھ ٹروڈو نے کہا ہے کہ ’’ہم روسیوں کی جانب سے شام میں پھر سے پھر سے شروع کیے گئے فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے‘‘۔

اُنھوں نے روس پر یہ بھی الزام لگایا کہ ’’بم باری میں وقفے کے دوران حلب میں خوراک اور دیگر امداد کی رسائی کو بند کیا گیا، جس کا مقصد، بقول اُن کے، معلوم ہوتا ہے کہ جب بین الاقوامی برادری بغیر امتیاز کے کیے گئے حملوں میں بندش کے اقدام کو سراہ رہی ہے، مکینوں کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے‘‘۔