عملی طور پر ایک ہفتے میں شام میں جنگ بندی مشکل ہے : بشار الاسد

Bashar al Assad

Bashar al Assad

دمشق (جیوڈیسک) عالمی طاقتوں کی جانب سے شام میں جنگی اقدامات اور کارروائیاں روکنے پر شامی صدر بشار الاسد نے شک و شبے کا اظہار کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ان منصوبوں پر عمل کرنا مشکل ہو گا، ادھر فرانس اور ترکی نے شمالی شام میں ہسپتالوں پر فضائی حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

شامی صدر بشار الاسد نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شام کے بحران پرعالمی طاقتیں شام میں جنگ بندی پر متفق ہوئی ہیں۔ تاہم یہ جنگ بندی داعش اور النصرہ فرنٹ جیسے شدت پسند اور جہادی گروہوں کے لیے نہیں اور ایک ہفتے کے اندر تمام مطالبات اور شرائط پورے کرنا عملی طور پر مشکل ہے۔

کیونکہ جنگ بندی کے لئے باغی گروپوں کے ساتھ کون بات کرے گا؟ اگر باغی جنگ بندی کو مسترد کر تے ہیں تو انھیں کون روکے گا ؟ شامی صدر نے مزید کہا کہ اس جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیاروں کا استعمال روک دیا جائے گا وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں اسکولوں اور ہسپتالوں پر کئے جانے میزائل حملوں میں 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان حملوں کے بعد شمالی شام میں سلسلہ وار حملوں سے جنگ بندی کے امکانات مشکل نظر آ رہے ہیں۔ ادھر فرانس اور ترک حکام نے بھی ان حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔