شام میں متنازع پارلیمانی الیکشن، صدر بشارالاسد نے ووٹ ڈالا

Basharulasda

Basharulasda

دمشق / انقرہ (جیوڈیسک) شام کے مختلف علاقوں میں متنازع پارلیمانی انتخابات کیلیے پولنگ جاری ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق250 نشستوں کیلیے 3500امیدوارمیدان میں ہیں۔ پولنگ صرف ان علاقوں میںہو رہی ہے جوحکومت کے زیرکنٹرول ہیں۔ انتخابات میںصدر بشارالاسدکی جماعت کے علاوہ دیگر امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیںجبکہ شامی حزب اختلاف کے تمام دھڑوںنے انتخابات کابائیکاٹ کررکھاہے۔

ان میںوہ گروپ بھی شامل ہیںجنھیںدمشق حکومت کسی حد تک تسلیم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ نے انتخابی نتائج کوتسلیم نہ کرنے کااعلان کیا ہے۔ دارالحکومت دمشق میںگزشتہ روز صدربشارالاسدنے اپنی اہلیہ اسماکے ہمراہ پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیااوراپنے ووٹ کاحق استعمال کیا۔ دوسری طرف شام سے ترک علاقے کیلیس پرراکٹ داغے جانے کی اطلاعات ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق متعددراکٹ داغے گئے جو ایک ویران علاقے میں گرے اس وجہ سے کوئی شخص ہلاک یازخمی نہیںہوا۔ ترک فوج نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شام میںمختلف ٹھکانوںپربمباری کی۔

اس ہفتے کے دوران یہ مسلسل تیسری مرتبہ ہے کہ کیلیس کو شام سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرحدپارکاشامی علاقہ دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے میںہے۔ دریںاثناترکی کے جنوب مشرقی شہردیارباقرمیںفوجی چھائونی کے نزدیک خودکش کاربم دھماکے اوردیگر کارروائیوںمیںترک فوج کے5 اہلکارجبکہ30 کردجنگجوہلاک ہوگئے ہیں۔ ترک حکام کے مطابق دیارباقرمیںتشددکے مختلف واقعات میں 8 شہریوںسمیت57 افرادزخمی بھی ہوئے ہیں۔ ترک حکام کے مطابق جن علاقوںمیںجھڑپیںہوئی ہیں وہ شام، عراق اورایران کی سرحدوں کے نزدیک واقع ہیں اورتشدد کے حالیہ واقعات کے بعد وہاں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔