شام میں داعش کیخلاف امریکی فضائی حملوں کا دائرہ وسیع

Air Attacks

Air Attacks

لندن (جیوڈیسک) امریکا کی سربراہی میں عالمی اتحاد نے شام میں داعش کے خلاف فضائی حملوں کا دائرہ وسیع کر دیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق جہادیوں کو شام کے مشرقی علاقوں میں نشانہ بنایا گیا۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ اتحادی طیاروں نے وسطی صوبے حمص اور رقہ میں اسلامی ریاست کے اہداف کو نشانہ بنایا۔ امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد نے حمص میں آئی ایس کے اہداف پر ہفتے کو پہلی مرتبہ حملہ کیا۔ دیرالزور کے مشرقی شہر میں طیاروں نے گندم کے کھیتوں پر بمباری کی۔

اے ایف پی کے مطابق ترک سرحد سے ملحق شام کے کرد اکثریتی علاقے عین العرب کے گرد بھی داعش کے خلاف حملے کیے گئے۔ برطانوی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد برطانیہ کے جنگی طیاروں نے پہلی مرتبہ عراق میں پروازیں کی ہیں۔

داعش نے کہا کہ نیویارک کو حملے سے تباہ اوروائٹ ہاؤس پر اپناجھنڈا لہرائیں گے۔ ترک وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد شامی مہاجرین داعش کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ترکی میں داخل ہوچکے ہیں۔ روس نے شام اورعراق میں مصروف عمل شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں عراق کو مدد کی پیش کش ہے۔

امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی کے مطابق شام میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف کامیابی کے لیے شامی باغیوں کی ایک ایسی فورس بھی ضروری ہے جس میں 12 ہزار سے 15 ہزار تک فائٹرز شامل ہوں۔ دولت اسلامی کو شکست دینے کے لیے زمینی کارروائی بھی ضروری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ شام میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کے قائم رہنے میں ان کی مدد کرنا نہیں ہے۔ سنی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے والے کرد فائٹرز کی تربیت کے لیے جانے والے جرمن فوجیوں کے دستے کو تکنیکی مسائل کا سامنا ہے۔