طاہرالقادری کی عمران خان کے دھرنے کی حمایت

PTI Protest

PTI Protest

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دو نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کی کال کی حمایت کر دی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان نے ان کی جماعت کے سربراہ طاہرالقادری سے رابطہ کیا اور انھیں دو نومبر کو تحریک انصاف کے دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔

انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کرپشن کے خلاف عمران خان کے اقدام کی حمایت کی ہے تاہم ابھی یہ فیصلہ کیا جانا باقی ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اسلام آباد کو بند کرنے کے لیے کی جانے والی مارچ اور دھرنے میں کس طریقے سے عمران خان کا ساتھ دے گی۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان کے دھرنے کی حمایت کرنے کی تصدیق کی۔

انھوں نے بتایا کہ وہ عمران خان کی جانب سے کرپشن کے خلاف کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی جماعت کے اراکین جلد پی ٹی آئی سے ملیں گے اور دھرنے میں شرکت کے ضابطہ کار کو طے کریں گے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خود دھرنے میں شرکت کریں گے یا نہیں ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اس سے قبل اپنے بیان میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں دو تاریخ کو دس لاکھ لوگ جمع ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی فوج کو تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے عالمی سطح پر پاکستانی فوج کے بارے میں دیے جانے والے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے وزیراعظم اور امریکہ کی جانب سے ملکی فوج ،وزیراعظم اور آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے حوالے سے بات کی تاہم ملک کے وزیرِ دفاع نے جواب میں کوئی بیان نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ دفاع اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے وزیراعظم کی کرپشن کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور شوکت خانم ہسپتال کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کو تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ اس وقت فوج کا کردار اہم ہے۔

’کیا جب مودی نے بیان دیا تھا کہ نواز شریف نے جنرل اسمبلی کی تقریر راحیل شریف کے پریشر میں کی تھی تو کیا یہ وزیرِ دفاع کا کام نہیں تھا کہ وہ بیان دیتے کہ فوج اور وزیراعظم ایک صفحے ہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جب بھی میاں نواز شریف کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے سرحد پر فائرنگ شروع ہو جاتی ہے۔ اس کا کیا کنیکشن ہے ہم سارے اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔’ جب کوئی نواز شریف کے خلاف کارروائی شروع ہوتی ہے، کچھ یہاں دھماکے شروع ہوتے ہیں یا ایل او سی پر کچھ شروع ہو جاتا ہے، آج بھی فائرنگ ہوئی ہے۔‘

خیال رہے کہ عمران خان نے گذشتہ روز کہا تھا کہ حکومت کے خلاف ان کے احتجاج کے نتیجے میں اگر کوئی ‘تیسری قوت’ آتی ہے تو اس کے ذمہ دار صرف نواز شریف ہوں گے۔