تلہ گنگ غریب ویلڈز حافظ ممتاز سود در سود کے بے رحم شکنجے میں پھنس کر دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور

Hafiz Mumtaz

Hafiz Mumtaz

تلہ گنگ (تحصیل رپورٹر) تفصیلات کے مطابق سود در سود کے بے رحم شکنجے میں پھنسنے والے غریب ویلڈزحافظ ممتاز ولد نزیر احمد ساکن بھکر حال سکونتی چوک صدیق آباد تلہ گنگ نے بتایا کہ میں 2013 میں سید کاظم شاہ کے ساتھ مل کرپارٹنرشپ پرحاجی شوکت حیات ولد محرم خان ساکن ادلکہ کے فارم پر نکہ کہوٹ کے مقام کے قریب کاروبار شروع کیا۔ کاروبار چلانے کی غرض سے سید کاظم شاہ نے میڈیکل سٹور کے مالک سے سود پر پانچ لاکھ روپے ادھار لئے اور بعد ازاں حاجی شوکت حیات ولد محرم خان ساکن ادلکہ سے بھی مبلغ چار لاکھ روپے سود پر ادھار لئے۔ حاجی شوکت حیات سے لی گئی رقم میں ضامن کے طور پرمیرا بلینک چیک حاجی شوکت حیات کو دے دیا گیا۔میںلاکھوں روپے سود در سود کی مد میں ادا کرتا رہا۔ اپریل 2015 کو میڈیکل سٹور کے مالک کو ڈبل تھریشر مغل ندیم کمپنی کا دے کر جان چھڑوائی ۔جس کی قیمت پانچ لاکھ روپے تھی اور میڈیکل سٹور کے مالک کو سود در سود کی مد میں جو رقم دی ہے اس کی مالیت تقریبا 6 لاکھ 29 ہزار بنتی ہے۔

حاجی شوکت حیات کو بھی سود در سود کی مد میں 1 لاکھ 29 ہزار روپے ادا کئے ہیں۔جبکہ اصل رقم مبلغ چار لاکھ بذریعہ کاظم شاہ واپس کردی تھی۔ اس کے باوجود کاظم شاہ اورحاجی شوکت حیات کی ملی بھگت کر کے پہلے تھانہ صدر میںمیرے کے خلاف درخواست دے چکے ہیں۔ وہاں سے ناکامی کے بعد دونوں تھانہ سٹی تلہ گنگ میںمیرے کے خلاف درخواست دی ۔جبکہ میں نے تحصیلدارتلہ گنگ خالد محمود ستی اور ڈی ایس پی تلہ گنگ کوان بے رحم سود خوروں کے خلاف قانونی کاروئی کی داخواست دے رکھی ہے ۔سود در سود سے متاثرہ شخص نے مزید بات کرتے ہوئے کہا ہے۔

میں نے شیدید بیماری کہ حالت میںان سود خوروں کو قسطوں پر موٹر سائیکل لے کر بیچ کر ان کی رقم ادا کر تا رہا ۔ان سود خوروں کی وجہ سے میرے بچے بھی فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جبکہ تھانہ سٹی کے محرر خرم شہزاد نے تھانے میں جانے پر میرے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کیا۔گھنٹوں زمین پر بٹھائے رکھا اور نماز تک پڑھنے کی اجازت تک نہ دی۔ میری حکام بالا سے اپیل ہے کہ مجھے ان سود خوروں کے شر سے نجات دلائی جائے اور ان کے خلاف قانونی کار وائی کی جائے۔