طالبان کیخلاف امریکی فوج کے کردار میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہیں: افغانستان

Afghanistan

Afghanistan

کابل (جیوڈیسک) افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے طالبان کیخلاف امریکی فوجی کردار میں توسیع کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ فیصلے کے مطابق امریکی فوج طالبان کیخلاف کارروائیوں کیلئے مقامی فورسز کے ساتھ تعاون کریگی۔ ترجمان دولت وزیری نے کہا ہمیں امریکی مشیروں اور افغان ائرفورسز کو طاقتور بنانے کی ضرورت ہے۔

ادھر نائب صدارتی ترجمان سید ظفر ہاشمی نے کہا کہ وہ دہشت گردی کیخلاف امریکی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ دریں اثناء امریکی دفاعی عہدیدار نے کہا کہ افغانستان میں ان کی فوج براہِ راست لڑائی میں شریک نہیں ہوگی۔ ادھر طالبان نے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے کہا لڑائی جاری رہے گی۔ افغانستان میں جھڑپوں، حملوں میں ضلعی پولیس چیف سمیت 45 افراد ہلاک ہو گئے۔

ادھر طالبان نے 26 اہلکار ہلاک اور 3 ٹینک تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائیوں کے دوران 16 شدت پسند اور تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

کارروائیاں ننگر ہار، پکتیکا، غزنی، قندھار، ارزگان، بلخ ، فاریاب، قندوز اور ہلمند کے صوبے میں کی گئیں۔ صوبہ فاریاب میں دو جہادی کمانڈروں سمیع خیرخواہ، غفور کے حامیوں کے درمیان جھڑپ میں 4 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔ صوبہ کپیسا میں امام مسجد کو قتل کر دیا گیا۔

داعش کے حملے میں ضلعی پولیس چیف سمیت 6 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔پاکستانی سرحد کے قریب صوبہ ننگر ہار کے ہسکہ منا ضلع میں داعش کے حامی جنگجوؤں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا، فائرنگ کے تبادلے میں 13 شدت پسند بھی مارے گئے۔ ضلعی چیف کی شناخت شاہ محمود کے نام سے ہوئی ہے۔ حملے میں 6 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

بغلان میں فضائی کارروائی میں طالبان کمانڈر قاری احمد کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ افغان طالبان نے صوبے بدخشاں اور بغلان میں حملوں کے دوران 26 اہلکاروں کو ہلاک اور تین ٹینک تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ضلع ارغنج خواہ کے شخ سم دوہ کے علاقے میں جنگجوؤں نے فوجی کارواں پر ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے شدید حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی رینجر گاڑی تباہ ہونے کے علاوہ 9 اہلکار بھی ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب آب سم درہ کے علاقے میں واقع فوجی چوکی پر طالبان نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔