تنویر زمانی ڈرامے کا ڈراپ سین

Family of Tanveer Zamani

Family of Tanveer Zamani

رپورٹ: نجیم شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی مبینہ بیوی ڈاکٹر تنویر زمانی ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں بلکہ چار بچوں کی ماں نکلیں۔ دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بیٹوں کا نام تعبیر صدیقی اور تعمیر صدیقی جبکہ بیٹوں کا نام سیپاس صدیقی اور اساس صدیقی ہے۔ آصف زرداری کے ساتھ شادی کی خبر بھی انہوں نے سستی شہرت کے حصول کیلئے انٹرنیٹ پر خود چلائی۔ بے نظیر بھٹو کی موت کے بعد وہ آصف علی زرداری کے قریب ہونے کی کوشش کرتی رہیں اور زرداری سے رشتے کے سوال کو ہمیشہ جان بوجھ کر ہی گول کر جاتیں۔

اصل شوہر ڈاکٹر تحسین جاوید صدیقی کا نام منظر عام پر آنے کے بعد جب راقم نے تحقیقات کا دائرہ بڑھایا تو معلوم ہوا کہ موصوفہ چار بچوں کی ماں ہیں اور ایک بیٹی کی شادی بھی کرا چکی ہیں۔ آصف علی زرداری محترمہ بے نظیر بھٹو کی رحلت کے بعد سے ہی شادی اسکینڈلز کی زد میں ہیں۔ اُن کی مبینہ شادی سے متعلق پہلا اسکینڈل 2011ء میں سامنے آیا جس کے مطابق انہوں نے ڈاکٹر تنویر زمانی نامی ایک خاتون سے شادی کر لی۔ بظاہر پیپلز پارٹی کے بعض رہنمائوں نے اسے شریک چیئرمین کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دیا لیکن خود آصف زرداری اور تنویر زمانی کی طرف سے باقاعدہ تردید یا تصدیق نہ ہونے کے باعث افواہوں کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا اور پھر ایسی خبریں بھی منظر عام پر آئیں کہ ڈاکٹر تنویر زمانی کے بطن سے آصف زرداری کا ایک بیٹا بھی ہے جس کا نام سجاول ہے۔

چند ماہ قبل بلاول بھٹو زرداری کے پاکستان سے لندن جانے اور وہاں طویل قیام کو بھی اس اسکینڈل سے جوڑا گیا اور یہاں تک کہا گیا کہ بلاول بھٹو کے اپنے والد آصف زرداری سے اختلافات کی اصل وجہ اُن کی دوسری شادی ہے اور وہ اپنے والد کی دوسری شادی اور سجاول کی پیدائش کے بعد ناراض ہو کر لندن گئے ہیں۔ خیر سے بلاول بھٹو کی گزشتہ ماہ پاکستان تشریف آوری ہو چکی ہے لیکن پچھلے چند ماہ سے آصف زرداری اور ماڈل اَیان علی کا اسکینڈل بھی پوری طرح میڈیا پر چھایا ہوا ہے۔اَیان علی اِن دنوں منی لانڈرنگ کیس کا سامنا کر رہی ہیں۔ آغاز میں منی لانڈرنگ معاملے کا مبینہ تعلق آصف زرداری اور رحمان ملک کے بھائی کے ساتھ جوڑا گیا۔ میڈیا میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ بڑھا تو پھر ایک خبر نے سب کو چونکا دیا۔ خبر یہ تھی کہ اَیان علی آصف علی زرداری کی مبینہ اہلیہ ہیں۔ بعض اینکرز حضرات نے تو ماڈل ایان علی کو حاملہ تک قرار دے دیا۔

Family of Tanveer Zamani

Family of Tanveer Zamani

ایک طرف ایان علی کیس کا مبینہ تعلق آصف زرداری کے ساتھ جوڑا گیا تو دوسری طرف جیسے ہی کراچی آپریشن میں تیزی آئی اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ کرپشن مافیا پر بھی ہاتھ ڈالنے کی ابتداء ہوئی تو متاثرہ پارٹی کے شریک چیئرمین نے فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دے ڈالی اور سیاسی حمایت ملنے میں ناکامی پر خود ہی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ آصف علی زرداری ابھی دبئی ہی پہنچے تھے کہ اُن کی مبینہ بیوی کہلائی جانے والی خاتون ڈاکٹر تنویر زمانی کی پاکستان میں اِنٹری ہو گئی اور انہوں نے میڈیا کا سہارا لے کر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کا دفاع کرنا شروع کر دیا۔ تنویر زمانی کی دھماکے دار اِنٹری کے ساتھ ہی بہت سی قیاس آرائیوں نے بھی جنم لیا۔ ایک رائے یہ پائی گئی کہ ایان علی کے مقدمہ کے مبینہ تعلق کو آصف زرداری سے جوڑنے سے عوام اور میڈیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پیپلز پارٹی تنویر زمانی کو میدان میں لائی جبکہ دوسری رائے یہ پائی گئی کہ مذکورہ خاتون نے سستی شہرت کیلئے یہ قدم اٹھایا۔ ڈاکٹر زمانی نے پاکستان آنے کے بعد براہ راست یا بالواسطہ طور پر پیپلز پارٹی سے اپنا تعلق بتایا۔

اس دوران اپنے بہت سے انٹرویوز میں جب تنویر زمانی سے آصف زرداری کی مبینہ بیوی ہونے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے نہ ہی کھل کر اقرار کیا اور نہ ہی انکار کیا جس سے افواہوں کو مزید تقویت ملی۔ جب تنویر زمانی سے پوچھا جاتا کہ کیا آپ آصف زرداری کی بیوی ہیں تو اُن کا جواب ہوتا کہ میں کیوں بتائوں زرداری میرے شوہر ہیں یا نہیں البتہ میرا نکاح ضرور ہوا ہے اور لیکن یہ نہیں بتائوں گی کہ نکاح کِس کے ساتھ ہوا ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر تنویر زمانی صاحبہ اپنی اصل ازدواجی زندگی بارے کھل کر کیوں نہیں بتا رہی تھیں؟ محترمہ کو زرداری صاحب سے نکاح ہونے یا نہ ہونے کی کھل کر تصدیق یا تردید کرنی چاہئے تھی۔ آخر ایسی کیا مصلحت تھی کہ وہ اپنی اصل ازدواجی زندگی بارے کھل کر اظہار نہیں کر پا رہی تھیں اور میڈیا میں ”اِن ”رہتے ہوئے اپنے گول مول جوابات کے ذریعے مزید شکوک وشبہات کو جنم دینے لگیں۔

تنویر زمانی زرداری کے ساتھ اپنے نام کے جڑنے کی تردید شاید اس لئے نہیں کر رہی تھیں کہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کو جو شہرت مفت میں حاصل ہو رہی ہے اس کا سلسلہ بند ہو جائے۔ کہتے ہیں گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے۔ تنویر زمانی ڈرامے کا ڈراپ سین ہونا تھا تو انہوں نے پاکستان کا رُخ کیا اور خود کو خبروں میں اِن رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔ ٹی وی چینلز تنویر زمانی سے آصف زرداری سے مبینہ شادی یا اصل ازدواجی زندگی بارے تو کچھ بھی نہ اُگلوا سکے البتہ اس جستجو میں ضرور لگے رہے کہ اگر تنویر زمانی آصف زرداری کی مبینہ بیوی نہیں تو پھر یہ خاتون ہے کون؟ بظاہر تو وہ اپنا تعلق پیپلز پارٹی سے جوڑتی ہیں لیکن بقولِ فرحت اللہ بابر اُن کے پاس اندرون یا بیرون ملک پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔ کہانی میں ٹوئسٹ اس وقت آیا جب ایک ٹی وی چینل نے محترمہ کے اصل شوہر کو ڈھونڈ نکالا۔ بتایا جاتا ہے کہ جون 2014ء میں نیویارک میں پاکستانی سفارتخانے سے تجدید کیلئے دی جانے والی پاسپورٹ ری نیول کی کاپی جو بعد میں ایک میڈیا گروپ کے ہاتھ لگ گئی نے تمام افواہوں کو بے نقاب کر دیا۔

Javed Siddiqui and Dr.Ghazala Nomani

Javed Siddiqui and Dr.Ghazala Nomani

اس فارم میں ڈاکٹر تنویر زمانی کے باپ کا نام احمد علی یحییٰ فاروقی اور شوہر کا نام تحسین جاوید صدیقی درج ہے۔ ڈاکٹر تنویر زمانی کی موجودگی میں جب ایک ٹی وی چینل پر اِس ڈرامے کا ڈراپ سین ہو رہا تھاتو اس دوران محترمہ کے چہرے کے تاثرات یہ گواہی دے رہے تھے کہ جیسے اُن کے ارمانوں کا خون کر دیا گیا ہو۔ اس انکشاف کے بعد نہ صرف آصف زرداری کی مبینہ بیگم کی ذات سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے اب محترمہ کی مفت شہرت حاصل کرنے کی خواہش کو بھی بریک لگ جائے گی۔ پھر مجبوراً تنویر زمانی کو تسلیم کرنا پڑا کہ زرداری صاحب سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ وہ اس سے پہلے نہ جانے کیوں زرداری صاحب سے اپنے رشتہ کے سوال کو جان بوجھ کر گول کر جاتی تھیں جس سے مفت میں ابہام پیدا ہوتا تھا۔ میڈیا کے ہاتھ صرف وہی دستاویزات لگیں جو پاسپورٹ کی تجدید کیلئے جمع کرائی گئی تھیں۔ اِن دستاویزات میں اُن کی ایک بیٹی کا نام تعبیر صدیقی بھی درج ہے۔ تنویر زمانی کی ازدواجی زندگی بارے انکشاف کرنے والے میڈیا گروپ نے صرف دستیاب دستاویزات پر ہی اکتفا کیا البتہ اس انکشاف کے بعد جب راقم نے تحقیق کا دائرہ بڑھایا تو یہ راز کھلا کہ موصوفہ ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں بلکہ چار بچوں کی ماں ہیں اور ایک بیٹی کی شادی بھی کرا چکی ہیں۔ ڈاکٹر تنویر زمانی کی دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔

سب سے بڑی بیٹی کا نام تعبیر صدیقی ہے جس کی شادی دسمبر 2014ء میں صفدر خان نامی شخص کے ساتھ طے پا چکی ہے۔ تعبیر صدیقی کو گھر میں پیار سے ”بیا” کے نام سے پکارا جاتا ہے اور شادی کے بعد وہ بیا خان(Bia Khan) کہلاتی ہے۔ دوسری بیٹی کا نام تعمیر صدیقی ہے جو جارج یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کی طالبہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک بیٹے کا نام سیپاس صدیقی اور دوسرے کا اساس صدیقی ہے۔

خود تنویر زمانی بھی شادی کے ابتدائی سالوں میں تنویر صدیقی کے نام سے جانی جاتی تھیں اور بعد میں انہوں نے اپنے نام کے ساتھ صدیقی کے بجائے زمانی کا لاحقہ لگایا۔ ڈاکٹر زمانی کے شوہر ڈاکٹر تحسین جاوید صدیقی پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں اور ان کی بڑی بہن ڈاکٹر غزالہ نعمانی کی شادی محمد یونس نعمانی نامی جس شخص سے ہوئی وہ بھی پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ تنویر زمانی کی اولاد میں سجاول نام کا کوئی بیٹا نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آصف زرداری کی مبینہ بیوی ہرگز نہیں بلکہ آصف زرداری کے نام کیساتھ جڑے رہ کر مفت کی شہرت سمیٹ رہی تھیں۔ ترجمان آصف زرداری فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ تنویر زمانی کی گفتگو میں آصف زرداری سے شادی کا تاثر غلط ہے اور محترمہ کے پاس ملک یا بیرون ملک کوئی عہدہ نہیں۔ جب محترمہ پاکستان آ کر میڈیا میں اِن ہو گئیں اور اپنا تعلق پیپلز پارٹی سے بتاتی رہیں تو اس پر پیپلزپارٹی کی خاموشی معنی خیز تھی۔

فرحت اللہ بابر کا بیان اُس وقت سامنے آیا جب میڈیا نے محترمہ کے اصل شوہر کو ڈھونڈ نکالا۔ پیپلز پارٹی امریکا کے سینئر رہنماء چوہدری اعجاز فرخ نعیم تصدیق کرتے ہیں کہ تنویر زمانی نامی خاتون نے کچھ عرصہ پہلے پیپلز پارٹی یو ایس اے میں کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا مگر ساتھ ہی بڑے بڑے عہدوں کی ڈیمانڈ بھی کرنے لگیں۔

Najeem Shah Journalist

Najeem Shah Journalist

اعجاز فرخ نعیم کے اخباری بیان کے مطابق تنویر زمانی نے کچھ عرصہ قبل پی پی پی نیویارک چیپٹر کے لوگوں کو اَپروچ کیا اور ان کے پروگرام میں شرکت کرنا شروع کر دی۔ انہوں نے پی پی نیویارک چیپٹر کو استعمال کرتے ہوئے کچھ اپنے طریقوں سے ویڈیو تیار کیں مگر مختلف پروگراموں کو جوڑ توڑ کرکے ایسی ویڈیو بنا لیں جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ وہ بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کر رہی ہیں۔ اس نے پی پی پی یو ایس اے کے کچھ ورکروں کو اپنے ساتھ ملا کر پی پی پی یو ایس اے کی صدارت پر قبضہ کرنے کی بھی کوشش کی بلکہ بعد میں اس نے خود سے ہی اپنے آپ کو پی پی پی یو ایس اے کا صدر بھی کہلانا شروع کر دیا۔

چوہدری اعجاز یہ بھی دعویٰ کر تے ہیں کہ جب سے زرداری صاحب کے ساتھ تنویر زمانی کی شادی کی خبریں سامنے آئیں تو پارٹی ہائی کمانڈ سے رجوع کرنے پر پتہ چلا کہ یہ سب جھوٹ ہے اور ایسی خبریں پھیلا کر یا تو محترمہ سستی شہرت حاصل کرنا چاہتی ہیں یا پھر پی پی پی کی لیڈر شپ کے خلاف یہ کوئی چال ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے پی پی پی یو ایس اے کے ہر پروگرام میں اس کی شمولیت بند کر دی ہے۔

کیا واقعی پیپلز پارٹی کے خلاف کوئی چال تھی یا پھر تنویر زمانی خود کو آصف زرداری کے ساتھ نتھی کرکے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتی تھیں؟ اس حوالے سے محترمہ طیبہ ضیاء چیمہ صاحبہ 2011ء میں اپنی ایک اخباری رپورٹ میں امریکا میں پیپلز پارٹی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کر چکی ہیں کہ ڈاکٹر تنویر زمانی نامی خاتون نے سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے خود ہی انٹرنیٹ پر مہم چلا رکھی ہے، آصف زرداری کے ساتھ شادی کی خبر بھی انہوں نے انٹرنیٹ پر خود لگوائی۔ طیبہ ضیاء چیمہ صاحبہ کی اس رپورٹ کی تصدیق سوشل میڈیا کی اُن آئی ڈیز اور فیس بک پیجز سے بھی ہو جاتی ہے جہاں سال 2011ء کے بعد سے تنویر زمانی اور آصف زرداری بارے چٹ پٹی خبریں، ویڈیوز اور تبصرے پوسٹ ہو رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کو دیکھنے ، خبروں اور تبصروں کو پڑھنے سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ مذکورہ آئی ڈیز کے پیچھے اصل ماسٹر مائنڈ بھی کوئی ایسی ہی شخصیت ہے کہ جو سستی شہرت کی طلبگار ہے۔

ڈاکٹر زمانی کی طرف سے سستی شہرت کے حصول کی کوشش تو اپنی جگہ مگر ایک جعلی خبر نے جس طرح پیپلز پارٹی جیسی جماعت کو دفاعی انداز اختیار کرنے پر مجبور کر دیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو اچھی خاصی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آصف زرداری کے نام کے ساتھ ملک میں شاید سب سے زیادہ اسکینڈلز منسوب کئے گئے ہونگے تاہم پوری کی پوری پیپلز پارٹی اس بات کا جواب دینے سے قاصر تھی کہ تنویر زمانی آصف زرداری کی اہلیہ ہیں یا نہیں۔ ڈرامے کا ڈراپ سین ہونے کے بعد آصف زرداری اور تنویر زمانی کی مبینہ شادی کی افواہوں کو تو بریک لگ گئی ہے البتہ ایان علی آصف زرداری کی بیوی ہیں یا نہیں کم از کم ان کا پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اور ان کیلئے کام کرنے کا یقین سب کو ہے، اسی لئے تو پوری کی پوری پیپلز پارٹی اَیان علی کے دفاع کیلئے اُتر آئی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو ڈاکٹر تنویر زمانی جیسے مزید کتنے ڈراموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Najeem Shah

Najeem Shah

رپورٹ: نجیم شاہ