لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹنے کا گرینڈ منصوبہ بے نقاب

taxila gardens

taxila gardens

ٹیکسلا ( ڈاکٹر سید صابر علی ) ٹیکسلا گارڈنز کے نام پر لوگوں کو سبز باغ دکھا کر اپنا آشیانہ بنانے کی تر غیب دیکر سادہ لوح لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹنے کا گرینڈ منصوبہ بے نقاب ، ٹی ایم اے ہری پور ایکشن میں آگیا،ٹی ایم اے ٹیکسلا سائٹ آفس ٹیکسلا میں کھولنے والوں کا محاسبہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی،ٹیکسلا گارڈنز میں پلاٹوں کی خرید اور مذکورہ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی رقم ڈوبنے کا خدشہ،اگر بروقت ایکشن نہ لیا گیا تو سینکڑوں غریب لوگ سبز باغ اور پر کشش مراعات کے جھانسے میں آکر زندگی بھر کی جمع پونجی لٹا بیٹھیں گے،ٹی ایم اے ہری پور سے این او سی کا اجراء سوالیہ نشان بن کر رہ گیا،بابت اصل رقبہ ، حقا ئق مسخ کر کے انتظامیہ کو گمراہ کرنے،سائٹ آفس ٹیکسلا میں بنانے سمیت دیگر اہم معلومات کی عدم فراہمی پر ٹیکسلا گارڈنز انتظامیہ کو ٹی ایم اے ہری پور کی جانب سے نوٹس جاری ہوا جس کا نوٹس ریفرنس نمبر6-4-2016 1201/04 dated ہے ٹیکسلا گارڈنز ہری پور کے پی کے میں جبکہ سائٹ آفس ٹیکسلا میں سنجیدہ عوامی حلقوں میں کئی سوالات اٹھنا شروع ہوگئے، تشہیری مہم پر لاکھوں روپے صرف کرنے والوں نے واہ کنٹونمنٹ بورڈ ٹیکسلا کنٹونمنٹ بورڈ اور اسکے مضافاتی علاقوں میں بڑے بڑے سائن بورڈز آویزاں کر رکھے ہیں،۔

جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ ٹیکسلا واہ کی حدود میں ہے جس سے کئی سادہ لوح افراد جھانسہ میں آکر لاکھوں روپے پلاٹوں کی بکنگ پر لگا بیٹھے،سائٹ آفس میں تربیت یافتہ سٹاف لوگوں کو غلط اعداد شمار بتا کر بکنگ پر آمادہ کرنے میں مصروف ہے،ٹیکسلا گارڈنز سے متعلقہ کئی سیکنڈلز بے نقاب ہونا شروع ہوگئے، سابقہ بنائی جانے والی ہاوسنگ سوسائٹیوں کی تفصیلات بھی منظر عام پر آنا شروع ہوگئیں،خانپور کے باغات کو مسمار کرنے کا گھناونہ منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس پر محکمہ زراعت اور محکمہ جنگلات خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، نہر کے کنارے واقع پچیس سو کنال زرخیز رقبہ ذاتی مفاد کے لئے تباہ کیا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق ٹیکسلاگارڈنز ہاوسنگ پروجیکٹ جس کا سائٹ آفس کنٹونمنٹ بورڈ ٹیکسلا کی حدود میں بنایا گیا ہے جبکہ نام سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ ٹیکسلا کی لوکیشن میں واقع ہے جبکہ اصل حقیقت سامنے آنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ٹیکسلا گارڈنز ہاوسنگ پروجیکٹ ٹیکسلا میں نہیں بلکہ ہری پور میں واقع ہے جس کی بابت ٹیکسلا گارڈنز کی انتظامیہ نے یہ تاثر دیا ہوا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ ٹی ایم اے ہری پور سے منظور شدہ ہے جس میں کسی قسم کے نقائص نہیں جبکہ معلومات لینے پر پتہ لگا کہ مذکورہ پروجیکٹ تاحال ٹی ایم اے سے منظور نہیں ہوا ،۔

جس پر ٹی ایم اے نے ٹیکسلا گارڈنز کو نوٹس جاری کردیا ہے،ادہر یہ امر قابل زکر ہے کہ ہری پور میں بننے والی ہاوسنگ سوسائٹی کی تشہیری مہم ٹیکسلا واہ کینٹ میں کن مقاصد کے لئے چلائی جارہی ہے ، انتظامیہ کا اصل حدف کیا ہے اور کیوں ٹیکسلا واہ کینٹ کے لوگوں کو سوسائٹی کی اصل لوکیشن نہیں بتا جارہی جس کے باعث اب تک سینکڑوں سادہ لوح افراد انکے جھانسہ میں آکر پلاٹوں کی بکنگ کی مد میں بھاری رقم انکے حوالے کر چکے ہیں ،آفس رات گئے تک کھلا رہتا ہے جبکہ لوگوں کو فوری پلاٹ کے حصول کے لئے چند تربیت یافتہ مقامی لوگوں کو آفس میں مدعو کیا جاتا ہے جو آنے والے کلائنٹس کو مطمعن کرتے ہیں،جبکہ ٹیکسلا گارڈنز کا متحرک سٹاف انھیں فوری رقم جمع کرانے کی ترغیب دیتا ہے،ٹیکسلا گاڑدنز جس کی تشہیری مہم واہ کینٹ ٹیکسلا اور اسکے مضافاتی علاقوں میں زور و شور سے چلائی جارہی ہے انھیں انتظامیہ کی جانب سے کوئی پوچھنے والا نہیں ، ٹیکسلا کی حدود میں لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے اتنا بڑا نیٹ ورک انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل ہے یا جان بوجھ کر اسے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اس بابت چند روز میں اہم انکشافات منظر عام پر آسکتے ہیں،عوامی حلقوں کی جانب سے چئیرمین ایچ آئی ٹی ، چئیرمین پی او ایف بورڈ و دیگر اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ہاوسنگ سوسائٹیز جن کا کوئی وجود نہیں یا جن کی بابت انتظامیہ سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے انکی لگام کھینچنے کے لئے مربوط میکنزم اختیار کیا جائے اور لوگوں کو ان افراد سے جو مال بٹورنے کے لئے ٹیکسلا واہ کینٹ کی سر زمین استعمال کر رہے ہیں جان چھڑائی جائے،ادہر چیک اینڈ بیلنس کے غیر موثر نظام کے باعث سادہ لوح لوگ رو زانہ ان افراد کے چنگل میں پھنستے جارہے ہیں ،جن کی رقم واپسی یا پلاٹ کے حصول ایک خواب بن کر رہ جائے گی قبل ازیں بھی ٹیکسلا کینٹ کی حدود میںمارگلہ گرین سٹی کے نام پر ہاوسنگ پروجیکٹ بنانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے پر مقامی انتظامیہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے نہ صر ف تعمیراتی کام روکے تھے بلکہ بذریعہ ابلاغ لوگوں کو متنبہ بھی کیا تھا کہ ان جگہوں پر سرمایہ کاری کرنے والے خود ذمہ دار ہونگے ، انتظامیہ کی جانب سے اسے غیر قانونی قرار دیا گیا تھا ،۔

لگتا یوں ہے کہ ٹیکسلا واہ کینٹ کی سر زمین رقم بٹورنے کی زرخیززمین بن چکی ہے جس کی وجہ سے دوردراز سے آنے والے یہاں ہاوسنگ پروجیکٹ بنا کر لوگوں کو سبز باغ دکھا رہے ہیں اور انھیں جمع پونجی سے محروم کیا جارہا ہے،ٹیکسلا گارڈنز کے بڑے پیمانے پر بے نقاب ہونے والے سیکنڈلز کے بعد لوگوں میں مایوسی پھیلتی جارہی ہے ،اور اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی ڈوبنے پر وہ رنجیدہ نظر آرہے ہیں ،ہری پور میں واقع ٹیکسلا گارڈنز سوسائٹی کی بابت بھی اہم معلومات ملی ہیں جس کے مطابق زلزلہ زدگان کو ملنے والی اراضی پر قبضہ ، اور دیگر شامل ہیں ،مذکورہ ہاوسنگ سکیم کی لانچنگ اور تشہیری مہم میں پاکستان کے جن بڑے شہروں میں پہلے سے کامیاب پروجیکٹ کا پرچار کیا جارہا ہے ، اس کے متعلق بھی کئی کرپشن کے میگا سیکنڈلز منظر عام پر آرہے ہیں ، خانپور کے ریڈ بلڈ مالٹے جو زائقہ کے لحاظ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میںمشہور ہیں، آج ہری پور میں بننے والی ہاوسنگ سوسائٹی ان باغات کو تباہ کرنے کی سازش میں مصروف ہے،۔