ٹیکسلا! رہبر کالونی آٹھ سالہ بچی اغوا کیس ڈرامائی شکل اختیار کر گیا

Child

Child

ٹیکسلا (سردار منیر اختر) تفصیلات کے مطابق رہبر کالونی سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی آٹھ سالہ علیزہ نور ولدسجاد احمد ڈرامائی شکل میںدن گیارہ بجے گھر واپس آ گئی۔

بچی کے والد کے مطابق رات ایک بجے ہم سب سو گئے اور میرئے تینوں بچے دوسرے کمرے میں سوئے تھے جب صبح چھ بجے بچی کی والدہ کی آنکھ کھلی اور اس نے بچوں کو سکول کے لیے جگانا چاہا تو دیکھا کہ آٹھ سالہ علیزہ نور کمرے میں موجود نہیں تھی۔

والدہ نے پریشانی کے عالم میں اپنے شوہر کو جگایا اور یوں پورے محلے میں جنگل کی آگ کی طرح خبر پھیل گئی کہ بچی کو کسی نے گھر سے اغوا ء کر لیا ہے۔فوراََ اس واقعے کی اطلاع سٹی پولیس چوکی ٹیکسلا کو دی گئی جس پر فوری طور پر ایکشن لیا گیا اور پولیس کی نفری بمعہ اعلیٰ افسران جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور تفتیش کا آغاز کر دیا۔

اس کے ساتھ ساتھ اہلیان محلہ نے بھی بچی کی تلاش شروع کر دی اتنے میں دن گیارہ بجے کے قریب بچی ڈرامائی طور پر گانگو نہر کی طرف سے پیدل چلتے ہوئے گھر پہنچ گئی،گھبراہٹ کی وجہ سے مسلسل روتی رہی،پولیس اور اہلیان محلہ کے پوچھنے پر بچی کوئی بھی تسلی بخش جواب نہ دئے سکی،بچی کے مطابق اس نے گھر کے اندر سے لکڑی کی سیڑھی رکھ کر دیوار پھلانگی اورگھر سے باہر نکل گئی۔

پھر اس نے بتایا کہ سیا ہ لمبے بالوں والے ایک شخص نے مجھے بلایا اور ساتھ لے گیا،جبکہ بچی کے والد کو اہلیان علاقہ میں سے کسی نے بتایا کہ بچی کو ایک سیاہ رنگ کی xliگاڑی سے اترتے ہوئے دیکھا اور بچی کو دو تین مرتبہ بلایا جس پر اس نے جواب نہیں دیا اور میں نے سمجھا یہ کسی اور کی بچی ہو گی جو مجھے پہچان نہیں رہی۔

بچی کے والد کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ بچی اغواء نہیں ہوئی بلکہ خود باہر نکلی اور پھر واپس آ گئی۔واضع رہے کہ بچی سر سید سکول میں زیر تعلیم ہے اور یہ امر بھی ہو سکتا ہے کہ بچی سکول نہ جانے کی غرض سے باہر چلی گئی ہو۔

پولیس کی آئندہ آنے والی تفتیش اس اہم مسئلے کو واضع کر دے گی۔