دہشت گردی کے خلاف شہباز شریف ان ایکشن

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

تحریر: سیدہ نور الصباح ہاشمی
لاہور، پشاور اور سیہون شریف میں مسلسل دہشت گردی کے بعد پنجاب حکومت نے بڑے فیصلے کئے اور پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا عندیہ دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے زیرصدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں دہشت گردی کیخلاف رینجرز کی مدد لینے اورصوبہ بھر میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہونے والے آپریشن کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے جبکہ دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کرنے کا عزم بھی کیا گیا ہے اورافغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان میں کسی کو آگ اور خون کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے، دہشت گردی، انتہاء پسندی اور فرقہ واریت پاکستانی عوام کا مقدر نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے زیرصدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصرخان جنجوعہ ، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی،صوبائی وزیر انسداد دہشت گردی محمد ایوب،ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر نوید حیات ، جی او سی 10ڈویڑن میجر جنرل سردار طارق امان ،چیف سیکرٹری کیپٹن (ر)زاہد سعید ، سیکرٹری داخلہ میجر (ر )اعظم سلیمان خان ،آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا اور دیگر سول اور عسکری حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں لاہور دھماکے کے ذمہ داروں کی گرفتاری اوردہشت گرد نیٹ ورک کا سراغ لگانے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ شرکاء نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی اور ورثا کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اوردہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے کیے گئے اقدامات اور ان کے نتائج کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں لاہور دھماکے کے خودکش بمبار کے سہولت کار اور دیگر دہشت گردوں کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا۔اجلاس میں پنجاب میں دہشت گردی کیخلاف رینجرزکی مددلینے کا فیصلہ کیا گیا تاہم رینجرز کی مدد لینے کا طریقہ کار بعد میں طے کیا جائے گا۔اپیکس کمیٹی نے افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اورسہولت کاروں کیخلاف بے رحمانہ آپریشن ہوگا۔اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون مزید بہتر بنایا جائے گا جبکہ صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کااجلاس باقاعدگی سے منعقد ہوگا۔کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز ہر جگہ کارروائی ہوگی، کالعدم تنظیموں کے تمام چھوٹے بڑے کارندوں کو گرفتار کیا جائے گا۔

کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کے تمام ذرائع بند کئے جائیں گے۔ اجلاس میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے منصوبوں اورغیر ملکی شہریوں کی سکیورٹی مزید فول پروف بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لئے سخت اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ پنجاب کے سرحدی اضلاع کی کڑی نگرانی پر بھی زور دیا گیا۔اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے،دہشت گرد اور سہولت کار پاک دھرتی کا ناسور ہیں،انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت پاکستانی عوام کا مقدر نہیں۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے عبرت ناک انجام سے نہیں بچ پائیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے، شہدا کے قیمتی خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔پنجاب میں کالعدم تنظیم کے خلاف بھرپور آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Terrorism

Terrorism

خود کش جیکٹس یا بارودی مواد کیساتھ پکڑے جانے والے دہشتگردوں کو موقع پر ہی “کیفر کردار ” تک پہنچانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور بھرپور آپریشن کے لئے طے کیا گیا ہے کہ اگر سی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس چاہے گی تو رینجرز کو طلب کیا جاسکے گا اور رینجرز تنہا نہیں بلکہ پہلے سے موجود پولیس اور سی ٹی ڈی کیساتھ مل کر آپریشن کرے گی۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ کالعدم تنظیم الاحرار کو پنجاب سے سپورٹ لشکر جھنگوی کا نیٹ ورک فراہم کر رہا ہے اور اس کے زیادہ تر وہ کارندے جو لشکر کی قیادت مارے جانے کے بعد بھٹک رہے تھے اب اس تنظیم سے رابطے میں ہیں ، جس کے بعد طے پایا ہے کہ ان دہشت گردوں سے “دیکھتے ہی گولی مارنے “کے حکم کی طرح نمٹا جائیگا اور کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائیگی اور اس کے لئے پولیس اور دیگر ادارے بھر پور طاقت کیساتھ آپریشن کریں گے۔

خود کش حملہ آوروں کے سہولت کاروں کو بھی “جیٹ بلیک” دہشت گرد سمجھا جائیگا اور ان سہولت کاروں کے پورے نیٹ ورک کو توڑا جائیگا اور ان کو رہائش فراہم کرنے سے لیکر پناہ دینے اور اطلاعات پہنچانے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مکمل منصوبہ بندی کیساتھ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید سخت اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گلشن پارک لاہور میں ہونے والا دھماکہ بھی اسی نیٹ ورک نے کیا تھا جس کے اہم ترین کردار اور ماسٹر مائنڈ کو رواں ماہ ہی کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے اور اب مال روڈ لاہور دھماکے کے تانے بانے بھی اس نیٹ ورک سے جڑے ہیں جس کے بعد بھر پور آپریشن کی منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس میں اہم نوعیت کے مقدمات ٹریس ہونے پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس تقریبا چارگھنٹے تک جاری رہا۔

وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے اجلاس شروع ہونے سے قبل تلاوت قرآن پاک کیـمشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں لاہور دھماکے کے ذمہ داروں کی گرفتاری اوردہشت گرد نیٹ ورک کا سراغ لگانے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور اس ضمن میں محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کی تعریف کی گئی اور پیشہ وارانہ انداز میں لاہور دھماکے کی تحقیقات کو آگے بڑھانے اورسہولت کارسمیت دیگر دہشت گردوں کی فوری گرفتاری پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام اور جوانوں کی کارکردگی کو سراہا گیاـ

Lahore Blast

Lahore Blast

اجلاس میں لاہور دھماکے کے خودکش بمبار کے سہولت کار اور دیگر دہشت گردوں کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہارکیاگیا، صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب سیف سٹی پراجیکٹ کی بھی تعریف کی گئیـ صوبائی ایپکس کمیٹی نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی اور ان واقعات میںشہید ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ـ اجلاس کے شرکاء نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدرد ی اور تعزیت کا اظہار کیاـصوبائی ایپکس کمیٹی کے شرکاء نے شہداء کے ورثاء کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکیا اور شہداء کی عظیم قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیاـحکومت پنجاب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو عوام نے سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلے ببہت پہلے ہو جانے چاہئے تھے اب ہو گئے تو دہشت گردی کو جڑ سے اکھا ڑا جائے تا کہ عوام سکھ کا سانس لے۔

تحریر: سیدہ نور الصباح ہاشمی