شجاع واقعی شجاع تھے

Shuja Khanzada

Shuja Khanzada

تحریر: ممتاز حیدر
سال 2015 کا دہشت گردی کا سب سے بڑا اور بدترین واقعہ، دہشت گردوں نے پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے کو ٹارگٹ کیا جس کے نتیجے میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ، ڈی ایس پی حضرو سید شوکت شاہ گیلانی سمیت 19 افراد شہید اور 20 شدید زخمی ہو گئے۔

آئی جی پنجاب کے مطابق حملہ آور 2 تھے۔ اتوار کے روز اپنے آبائی علاقے اٹک کے علاقے شادی خان گائوں میں وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اپنے ڈیرے پر مقامی افراد کے ایک جرگے کھلی کچہری میں عوام کے مسائل سن رہے تھے۔ خود کش حملہ آور ڈیرے میں داخل ہوا اور خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس سے ڈیرے کی چھت زمین بوس ہوگئی۔ دھماکے کے بعد مقامی پولیس، پاک فوج کی کوئیک ری ایکشن فورس اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی بڑی تعداد پہنچ گئی اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی۔

مقامی افراد کے مطابق خودکش بمبار کو روکنے کی کوشش بھی کی گئی حملے کے بعد پنجاب بھر میں سکیوٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ ملک بھر میں سوگ کی کیفیت رہی۔ تحریک طالبان جماعت الاحرار نے اٹک میں پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اور کہاکہ حکمران جماعت اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری رہیگا۔ وزیر داخلہ پنجاب کے بھتیجے سہراب خانزادہ نے بتایا کہ وہ چائے لینے باورچی خانے گیا تو دھماکا ہوگیا۔شادی خان نواحی علاقہ ہونے کے باعث فوری طور پر امدادی سرگرمیاں نہیں ہو سکیں، نعشیں اور زخمی گھنٹوں ملبے تلے دبے رہے۔ اس موقع پر رقعت انگیز مناظر دیکھنے کو ملے کثیر تعداد میں لو گ دھاڑے مار مار کر روتے رہے۔امدادی ٹیموں کی مسلسل کوششوں کے بعد کرنل (ر) شجاع خانزادہ کا جسد خاکی دھماکے کے چھ گھنٹے بعد نکالا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر دھماکہ ساڑھے دس بجے ہوا اور ان کے جسد خاکی کو سوا چار بجے نکالا گیا۔ حادثے کے دو گھنٹے تک ملبے کے نیچے سے ان کی آواز موصول ہورہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے جسد خاکی کی شناخت ان کے بھانجے سہراب خان نے سوا چار بجے کی ہے۔ قانون نافذ کر نے والے اداروں کو خود کش حملہ آور کا سر اور دھڑ بھی مل گیا۔ واقعہ کے بعد پاک آرمی کے نوجوانوں نے پورے علاقے کی سکیورٹی سنبھال لی جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے بھی شادی خان موقع پر آئے اور نماز جنازہ میں شرکت کی۔

خوش قسمتی سے ان کے صاحبزادے جہانگیر خانزادہ جو چند منٹ قبل ہی ڈیرے سے اْٹھ کر گئے تھے، حملے میں محفوظ رہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں صوبائی وزیر داخلہ پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس حملے میں ملوث افراد کو پکڑنے میں مدد کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) شجاع ایک بہادر افسر تھے۔شجاع خانزادہ 28 اگست 1943ء میں اٹک کے گائوں شادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیدا ہوئے۔ پبلک سکول نوشہرہ سے میٹرک، اسلامیہ کالج پشاور سے ایف ایس سی اور 1966ء میںاسی ادارے سے گریجوایشن کی اور بعدازاں1967ء میں پاک فوج میں کمشن حاصل کیا۔ 1971ء کی پاکستان بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے 1974ـ78 اور 1982ـ83 میں پاک فوج میں انسٹرکٹر سٹاف کے سربراہ کے طور پر بھی فرائض سرانجام دئیے۔ ان کا شمار پاک فوج کے ان چند افسران میں ہوتا تھا جو 1983ء میں سیاچن گلیشیئر پر پہنچے۔ انہوں نے 1983ـ85ء کے درمیان کمانڈر 13لارنسر بھی فرائض سر انجام دئیے۔

Colonel Shuja Khanzada

Colonel Shuja Khanzada

انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں 1988ء میں تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔ 1992ـ94 میں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے ملٹری اتاشی کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔ پاکستانی سفارتخانے میں بطور اطلاعات بھی ذمہ داریاں نبھائیں۔ تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ پہلی مرتبہ 2002ء میں ق لیگ کی ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیراعلیٰ پنجاب کے رابطوں اور عملدرآمد کے بطور پہلے وزیر بنے۔ 2008ء کے انتخابات میں حلقہ پی پی 16اٹک سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اور کامیاب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیارکر لی۔ مئی 2013ء کے انتخابات میں تیسری مرتبہ پی پی 16اٹک سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور اس بار بھی انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر حصہ لیا۔ انہیں وزیر ماحولیات کا قلمدان سونپا گیا۔ بعدازاں انہیں صوبائی وزیر داخلہ کا چارج بھی دے دیا گیا اور صوبے میں وزیر داخلہ کا چارج سنبھالنے والے پہلے رکن اسمبلی تھے۔ ان کے دادا کیپٹن عجب خان بھارتی قانون ساز اسمبلی میں فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ ان کے چچا مرحوم تاج خانزادہ رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ شجاع خانزادہ نے اہلیہ، ایک بیٹا اور3 بیٹیاں سوگوار چھوڑیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے دہشت گردوں کو خبردار کیا ہے کہ ان کی بزدلانہ کارروائیاں حکومت اور ریاستی اداروں کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی سے روک نہیں سکتیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کو ہرصورت کامیاب بنائے گی، دہشت گردوں کو ان کی کمین گاہوں سے ڈھونڈ کر ختم کریں گے، قانون نافذ کرنے والے ادارے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اپنا کام جاری رکھیں، شجاع خانزادہ قوم کے بہادر سپوت تھے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، قربانی رائیگاں نہیں جائیگی۔ بلوچستان اور آزاد کشمیر حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کرنل(ر) شجاع خانزادہ نے 23 جون کو میڈیا کو دہشتگردوں کی طرف سے دھمکیوں سے آگاہ کیا تھا، دہشتگردوں نے انہیں ٹیلی فون پر کہا تھا کہ آپ کو دیکھ لیں گے جس پر بہادر شجاع خانزادہ نے جواب دیا تھا کہ مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دھمکیاں دینے والے دہشتگرد کون ہیں، دھمکیوں کے باوجود انہوں نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا عزم کیا تھا، کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان میں کرکٹ روکنے کی ” را ” کی سازش کو بھی بے نقاب کیا تھا۔ شجاع خانزادہ ”دبنگ ” صوبائی وزیر کے طور پر جانے جاتے تھے اور انہوں نے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں اہم کردار ادا کیا۔ شجاع خانزادہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف اقدامات کے حوالے سے کھل کر اظہار خیال کرتے تھے، انہیں دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے لئے بیباک اور بہادر ترجمان کے طور پر جانا جاتا تھا۔

Shuja Khanzada Attack

Shuja Khanzada Attack

کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے پاکستان میں کرکٹ روکنے کے لئے بھارتی ایجنسی ” را” کی سازش کو بے نقاب کیا تھا اور وہ بھارت کی دہشتگردی کی کارروائیوں کے حوالے سے بلا خوف و خطر اظہار کرتے تھے۔ ان کے علاقے کے لوگوں کے مطابق کرنل (ر) شجاع اپنے علاقے میں اکثر سکیورٹی کے بغیر چلتے تھے۔ شہید کرنل (ر)شجاع خانزادہ اکثر میڈیا ارکان سے گفتگو، پریس کانفرنس یابعد میں گپ شپ کے دوران اکثر کہا کرتے تھے کہ میں فوجی اور سچا پاکستانی ہوں، مجھے پاکستان کی خدمت اور حفاظت سے کوئی دہشت گرد ڈرا سکتا ہے نہ روک سکتا ہے۔ ہمارا سب کچھ اس ارض وطن کیلئے ہے اور ہم آج جو کچھ بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں ، دہشت گردوں کی طرف سے دھمکیاں ملتی رہتی ہیں مگر مجھے کوئی پروا نہیں۔دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے و الے خانزداہ صرف نام کے ہی نہیں بلکہ کردار کے بھی شجاع تھے۔ شہید کے چہرے پر ہمیشہ ایک خوشگوار مسکراہٹ رہتی ،انکے اس جذبے اورحوصلے کو دیکھ کر میڈیا والے بھی انہیں ہمیشہ خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے۔کرنل(ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر حملہ اور انکی شہادت سے پوری قوم غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ان کا خلا پر کیا جانا ناممکن ہے۔

تحریر: ممتاز حیدر