شکریہ مسٹر ٹرمپ

Quran

Quran

تحریر: محمد امین طاہر
شکریہ مسٹر ٹرمپ مجھے مسلمان بننے میں آپ نے بہت مدد کی۔ میں اگر آپ کی ریلی میں شریک نہ ہوتی تو شاید میں مسلمان نہ ہوتی۔ یہ آپ کی متشدد سوچ، بری نظر اور مسلمان دشمنی ہی تھی جس نے مجھے قرآن کی طرف مائل کیا۔مجھے نبی رحمت ۖ کی زندگی کا مطالعہ کرنے کی جستجو پیدا کی۔ میں نے قرآن اور صاحب قرآن کی تعلیمات میں امن، بھائی چارہ، خیر خواہی اور خوشحالی کی خوشبو پائی جو مجھے چرچ اور امریکی معاشرے میں بالکل نظر نہیں آتی بلکہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔میں تو اسلام قبول کرنے کے بعد حجاب اوڑھتی ہوں اور ہر خاتون کو نصیحت کرتی ہوں کہ وہ بھی حجاب اوڑھے۔ کیونکہ اب ان کا صدر امریکہ کاوہ شخص ہے جس سے امریکی عورتیں اپنی عزت بچاتی پھر رہی ہیں۔لیزا کی طرح اور مسلمان بھی بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔یہ خبریں بھی سننے کو مل رہی ہیں کہ بڑی تعداد میں مسلمانوں نے اپنے اپنے وطنوں کو واپس آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

عرب نژاد امریکی عبداللہ حمود کہتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم نسل پرستی اور نفرت کی بنیاد پر چلائی تھی۔ اور یہ خیال ہی خاصا وحشت ناک ہے کہ انہیں اسی بنیاد پر ووٹ ملے ہیں۔عبداللہ حمود خود بھی ان انتخابات میں ریاست مشی گن کے ایوان نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے ہیں ۔ عبداللہ حمود کہتے ہیں کہ مجھے یہ سوچ کر ہی خوف بہت آتا ہے کہ میں اور میرے اہلِ خانہ ابھی میری فتح کا جشن منا رہے ہیں اور کل صبح میں اپنی والدہ اور بہن کوجو حجاب کرتی ہیں۔ خبردار کر رہا ہوں گا کہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے ذرا احتیاط کریں۔آشا نور عرب کمیونٹی سینٹر فار اکنامک اینڈ سوشل سروسز یعنی ایکسس سے منسلک ہیں اور انتخابی نتائج سے خوش نہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انتخابی نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نسل پرستی اور انتقام کا جذبہ کامیاب رہا ہے۔

مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ شاید امریکی معاشرہ کبھی روادار تھا ہی نہیں اور امریکی ہمیشہ سے ہی بعض قوموں کو ناپسند کرتے تھے۔اخبار عرب امریکن نیوز کے ناشر اسامہ سبلانی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی اکثریت نے ہلری کلنٹن کو ووٹ دینے کا فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ ہلری کوئی بہت اچھی امیدوار تھیں بلکہ اس لیے کیا کہ مسلمانوں کو ڈونلڈ ٹرمپ سخت ناپسند تھے۔عین اس وقت جب امریکی صدر باراک اوباما وہائٹ ہاوس میں نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی میزبانی کر رہے تھے وائٹ ہائوس کے باہر عام لوگ نہیں بلکہ پڑھے لکھے امریکی لوگ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور کہ رہے تھے نہیں مانتے ،نہیں مانتے ٹرمپ کو صدر نہیں مانتے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے خلاف امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے ہیں ،ان مظاہروں میں شریک افراد ‘یہ میرا صدر نہیں’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے پتلے بھی نذرِ آتش کیے جا رہے ہیں۔

Donald Trump

Donald Trump

ڈولڈ ٹرمپ کتنا مستقل مزاج شخص ہے وہ خود ہی اپنا ماضی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے 1987 ء میں ریپبلیکن کی رکنیت اختیار کی اس کے بعد میں پانچ مرتبہ اپنے مفادات کے لیے وفاداریاں بدلتا رہا۔1999 میںریپبلیکن پارٹی چھوڑ کر میں نیو یارک کی انڈیپنڈینس پارٹی میں شامل ہو گیا ۔2001 ء میں انڈیپنڈینس پارٹی کو چھوڑ کر ڈیمو کریٹک میں چلا گیا ۔ستمبر2009 ء میں میںنے ڈیموکریٹک پارٹی کو خیر باد کہ کر دوبارہ پھر ریپبلیکن میںجا گھسا۔دسمبر 2011 ء کو بالکل ہی “باغی” ہو گیا جاور پھر ریپبلیکن سے تعلق توڑ لیا اور آخری بار میں نے اپریل 2012 میں ریپبلیکن پارٹی کو حلف نامہ جمع کر ا کے کہ اب کسی اور سے محبت نہیں کروں گا پھر ریپبلیکن پارٹی میں شامل ہو گیا۔

ایک ایسا شخص جو قابل اعتبار ہی نہیں ہے وہ جب صاحب اقتدار ہو جائے گا تو پھر اس کی ان شاترانہ چالوں سے کون بچ پائے گا ۔اللہ اس کی شر سے دنیا کو بچائے۔میرے ایک امریکی Harry Mann مجھے بتلانے لگے کہ صدارتی دوڑ میں اس کے ایک دوست برنی سینڈر ز بھی شامل تھے ۔ حلیم الطبع شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیںویسے تو وہ یہودی ہیں لیکن وہ مسلمانوں کی بہت عزت کرتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلمان امن پسند اورایک مہذب قوم ہے۔امریکی عوام برنی سینڈرز کو ایک مدبر ،مصلحت پسند رہنماء کے طور پر مانتے ہیں ،وہ متشدد نہیں ہیں۔لیکن اتنی ڈھیر ساری خوبیوں کے باوجود بے لگام امریکی قوم نے انہیںپسند نہیں کیا ۔یہی وجہ ہے کہ اس دن کے بعد سے غیر سیاسی اور غیر جانبدار امریکی مفکرین یہ کہنا شروع ہو گئے ہیں برنی سینڈرزجیسے مدبر شخص کو ناپسند کر کے اور ٹرمپ کو پسند کر کے خیر کے مقابلے میں شر کو ترجیح دی۔George Takeiجو کہ پڑھے لکھے امریکی طبقے میں

ایک قابل احترام شخص سمجھے جاتے ہیں قو م کے نام اپنے پیغام میں لکھتے ہیں کہ ٹرمپ کے 59,085,787 ووٹ کے مقابلے میں 59,236,903 ووٹ لے کر بھی ہیلر ی ہار گئی ۔یہ ہیلری نہیں ہاری امریکی عوام ہارگئی امریکی نظام جیت گیا ۔بالکل ایسے ہی جس طرح پاکستان کا یہ الیکٹورل سسٹم ہے ۔ زیادہ دور نہیں 2013ء کے الیکشن کو لے لیجئے کل کاسٹ شدہ ووٹ4کروڑ 53لاکھ88 ہزار 404 تھے پاکستانیوں نے اپنا اظہار رائے یعنی ووٹ کاسٹ کیا ۔1کروڑ 48لاکھ 74ہزار 104 پاکستانیوں نے نواز شریف کو ووٹ دیا 3 کروڑ5 لاکھ 14ہزار 300 لوگوں نے مسترد کر دیا۔بالکل امریکہ کی طرح پاکستانی عوام ہار گئے اور سسٹم جیت گیا ۔ دنیا نے ٹرمپ کو مبارک باد کے پیغام بھیجنے شروع کر دیئے ہیں۔کیونکہ ٹرمپ جس طرح بڑی کثیر تعداد میں عوام ،اہل علم و دانش ،قانوں دان ،ججز اور مذہبی رہنمائوں کی مزاحمت کے باوجود امریکہ کا صدر بن گیا ہے ۔ہم اسے خوش آمدید کہنے کی بجائے اور کر بھی کیا سکتے ہیں۔ ہمیں امید اچھی رکھنی چاہیے ۔دعا بھی یہی کرنی چاہیے کہ اللہ خیر کرے ۔امریکی حکام تو یہ کہ رہے ہیں کہ .ٹرمپ سب سے پہلے 9/11 کے مسئلے کو دوبارہ اٹھائیںگے اگر ایسا ہوا تو پھر پاکستان سے Do Moreکے مطالبے بھی ہوں گے اور بھی بہت کچھ ہوگا میں اب اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ۔سعودی عرب بھی مشکل میں گھر جائے گا۔

Hafiz Muhammad Saeed

Hafiz Muhammad Saeed

فی الحال ہمیں بڑی احتیاط سے یہ جائزہ لینا ہو گا اس اصول کے تحت کہ آگے آگے دیکھئے ہوتاہے کیا؟ مجھے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل مرحوم کے وہ قیمتی الفاظ یا د آ گئے جو انہوں نے ایک مجلس میں امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید صاحب سے کہے۔ وہ کہنے لگے حافظ صاحب ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیے اس بات سے کہ ایک متشدد اور انتہا پسند ہندو بھارت کا وزیر اعظم بن گیا ہے وہ کہنے لگے حافظ صاحب بھارت کو توڑنے کا جو کام ہم نے کرنا تھا اللہ یہ کام مودی سے لے لیں گے ۔مودی کی متشددانہ سوچ فکر ہی بھارت کو لے ڈوبے گی ۔ٹرمپ کے بارے میں حافظ محمد سعید بھی یہ کہ رہے ہیں کہ مسلمان پریشان نہ ہوں ٹرمپ خود ہی امریکہ کا ستیا ناس کر دے گا ۔

جہاں ٹرمپ کے منتخب ہونے سے امریکی معاشرے میں ایک بغاوت کی بو پھوٹ رہی ہے وہاں یہ الیکشن بڑوں بڑوں کے لیے قیامت سے کم نہیں ۔دنیا بہت جلد اس الیکشن کا ری ایکشن دیکھے گی۔دنیا یہ بھی دیکھنے والی ہے کہ ٹرمپ سے ہیلری کی ہار نے کلنٹن اور ہیلری کے درمیان فاصلے بڑھا دیئے ہیں ۔ہیلری نے نیو یارک کائونٹی ویسٹ چیسٹر میں جمعہ 10 نومبر کو کلنٹن سے طلاق لینے کی درخواست دائر کردی ہے ۔عدالت نے سابق امریکی صدر کلنٹن کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے اور کہا کہ وہ 20 دن کے اندر اندر عدالت میں پیش ہو کر ہیلر ی کے طلاق کے دعوے کا سامنا کریں ۔مغرب میں مرد اپنی بیوی کو طلاق نہیں دیتا بلکہ بیوی طلاق دیتی ہے اور پھر ہیلر ی کی کلنٹن کو طلاق دے کر اس سے جدا ہو جائے گی ۔ویسے بھی 10 اور 11کا ہندسہ ہیلری کے لیے بہت اہم ہے ۔ 11-10-1975ء کو ہونے والی شادی کے جس میں خاندان اور قریبی دوستوں میں سے صرف 15افراد نے شرکت کی تھی اب ہیلری اور کلنٹن کے درمیان جدائی کو سارا جہاں دیکھ رہا ہے ایسے ہی جیسے کسی نے کہا تھا ” میری لگدی کسے ناں ویکھی تے ٹٹدی نوں سارا جگ جان دا”اس شادی کے انجام اور اختتام کی درخواست10-11-2016 کو سپریم کورٹ کے نیو یارک بینچ میں دائر کر دی گئی ہے۔

America

America

پھر ہم یہ بھی سنیں گے کہ یہ ٹرمپ ہی ہے جس نے 42سال کی کلنٹن اور ہیلری کی محبت بھری شادی کا ستیا ناس کر دیا ہے ۔جس طرح مودی کی پالیسیوں نے بھارت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔ایسے ہی ٹرمپ بھی امریکہ کا بیڑہ غرق کر دے گا ۔ابھی تو حلف بھی نہیں لیا ملک میں ہر طرف مظاہرے جاری ہیں ،توڑ پھوڑ شروع ہو چکی ہے ۔وہ امریکی پرچم جس کی عزت کے لیے امریکہ نے دنیا کو بے عزت کر دیا آج اسی قومی پرچم کو آگ لگائی جارہی ہے۔ مسلمانوں پر حملے شروع ہو گئے ۔مسلمان خواتین کے حجاب نوچے جا رہے ہیں۔مختلف طبقات میں جنگ چھڑ چکی ہے۔دنیا کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے والا امریکہ بہت جلد غیر مستحکم ہو نے والا ہے۔ اور دن دور نہیں جب دنیا روس کی طرح امریکہ کو بھی ٹکڑ ے ٹکڑے ہوتے دیکھے گی۔

تحریر: محمد امین طاہر