تمہاری باتیں

Things

Things

مجھ کو معیوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
خود سے منسوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
جانے کیا بات ہے، کیا راز چھُپا ہے اِن میں
کتنی معجوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
شام ہوتے ہی کسی درد میں ڈھل جاتی ہیں
کتنی معتوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
جب کبھی ان میں شرارت کی جھلک ہوتی ہے
کیسی محبوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں
یہ گِلہ زاری رقیبوں سے، کبھی جاناں، کبھی دنیا سے
فیض کے شعر کا اسلوب سی لگتی ہیں تمہاری باتیں

زریں منور