سوچ اور فکر

Thinking

Thinking

تحریر: کہکشاں صابر، فیصل آباد
سوچ اور تفکر سے پیشانی پہ لکیریں ہیں غم ہے بیروزگاری کا یا خود میری ہی بے بسی کا ہر طرف دھول ہے ہوئی منزل بے نشاں اک مسلہ غور طلب جو ہر اچھائی اور ہر برائی کی جڑ ہے پر یہ بات ہمارے حکمران سمجھ نہیں پا رہے۔ وہ دہشت گردی چوری اور اغوا جیسی کاروایوں کو روکنے کی دن رات کو شیش کررہے ہیں۔

منصوبے ترتیب دے رہے ہیں کبھی فوج کی مدد تو کبھی عوام کی مددوہ برائی کو تو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن درحقیقت برائی کی جڑتک پہنچ نہیں پارہے۔دہشت گردی کی واردات چوری ڈکیتی کے منصوبے اور اغوا کے طریقے یہ کسی ان پڑھ ذہین کی کاوش لگتے ہیں۔ عام انسان جوچیز سوچ نہیں سکتا وہ یہ لوگ کس طرح انجام دیتے ہیں۔کبھی سوچا ہے یہ کون لوگ ہیں؟۔

جی جناب یہ ہمارے وہی نوجوان ہیں جو ہمارے ہی ستائے ہوئے ہیں اب ہم کو ستارہے ہیں۔ ڈگریوں والے یہ ہمارے نوجوان کبھی تعلیم کے حصول کے لئے تو کبھی نوکریوں کے لیے دردرپھرتے تھے کیونکہ ان کے پاس سفارش نہیں تھی رشوت نہیں تھی پر قابلیت بہت تھی۔لیکن ہمارے ملک میں قابلیت کو نہیں نام اور پیسے کو دیکھا جاتا ہے۔۔۔ ۔کسی نے ٹھیک کہا ہے”تعلیم تو صرف غریب کی ہے اور نوکریاں امیر کی “۔

Labour

Labour

اک غریب مزدور دو دقت کی روٹی میں سے بھی ایک وقت کی روٹی کھا کر اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کو ترجہی دیتا ہے اور امیروں کے بچے ان کو کیا پریشانی سکولوں کالجوں میں تعلیم حاصل کی تو ٹھیک نہیں باپ کا کاردبارتو ہے ہی ذہین نوجوانوں کی قابلیت کون دیکھے گا ۔

جب وہ ہر جگہ سے مایوس ہوجاتے ہیں تو چھوٹی سے چھوٹی نوکری کرنے کو بھی تیارہوجاتے ہیں لیکن پھر بھی اس مہنگائی کے دور میں گزارا مشکل جب گھر کے حالات اور ماں کے آنسو ان کو بالکل بے بس کر دیتے ہیں تو وہ ایسا راستہ اختیار کرتے ہیں جو ان کو جرائم کی طرف لے جاتا ہے۔

Crime

Crime

پھر ہم کہتے ہیں کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے جو جرائم کو ختم نہیں کر سکتی کچھ اعلی افسروں کا کیا دھرا ہم سب کو بھرنا پڑتاہے۔ خدارا ہمیں اپنوں کو نہیں قابلیت کو دیکھنا چاہیے۔جب ہی ہماری سوچ بدلے گی ہمارا ملک ترقی کرے گا ترقی پذیر سے ترقی یافتہ کی صف میں شامل ہو گا کیونکہ ہمارے ملک کی بھاگ دوڑ جاہلوں کے ہاتھ میں نہیں قابلیت والوں کے ہاتھ میں ہو گی اور ہر طرف خوشحالی اور امن ہو گا۔پاکستان زندہ آباد۔

تحریر: کہکشاں صابر، فیصل آباد