سیاحوں کی سرزمین وادی زیارت میں مسائل کے انبار ،منتخب نمائندے علاقے سے غائب ،بلدیاتی نمائندے غیر فعال

Zaiarat

Zaiarat

زیارت (نمائندہ) وادی زیارت قدرتی حسن سے مالا مال ہے اس قدرتی خوبصورتی ہی کی بدولت وادی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچ کر لاتی ہے اس قدرتی شائستگی ہی کی وجہ سے سیاح یہاں کے حسین نظاروں سے لطف اندوز اور معزوز ہوتے ہیں ان سب کے علاوہ یہاں کے منتخب نمائندوں (ایم پی اے،ایم این اے) ،بلدیاتی نمائندوں اور محکمے کی غفلت اور لاء پروائی سے یہاں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔

عوام کو امید تھی کہ بلدیاتی نمائندوں کے منتخب ہونے کے بعد یہاں کے مسائل حل ہونا شروع ہو جائیں گے لیکن تین سال کا عرصہ پورے ہونے جا رہا ہے یہاں سے منتخب ایم پی اے اورایم این اے بالکل علاقے سے غائب ہے عوامی مسائل کا انہیں کوئی سروکار نہیں ہے ایک نے فیصل آباد او ر دوسرے نے اسلام آباد میںڈھیرا جما رکھا ہے ان کی علاقے میں عدم موجودگی اور عوامی مسائل کے حل سے عدم دلچسپی کے باعث عوامی مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور عوامی حلقوںمیں انکی علاقے کے مسائل سے عدم دلچسپی کے باعث شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے کیونکہ انتخابات کے دنوں یہ نمائندے ہمیشہ عوام کی جھولیوں میں موجود رہتے تھے لیکن آج جب منتخب ہوئے تین سال کا عرصہ گزرنے کو ہے لیکن انہوں نے ایک بار بھی علاقے کا دورہ نہیں کیا ہے اور عوامی مسائل کی نشاندہی کی ہے اور نہ ہی عوامی مسائل کے بارے میں معلوم کیا ہے۔

خاص کر زیارت بازار کے تمام سٹریٹ لائٹس خراب ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا درپیش ہے اس کے علاوہ ناقص ترقیاتی کاموں کی وجہ سے زیارت شہر کی اکثر نالیاں گررہی ہے اور ٹھوٹی ہو ئی ہے عوامی حلقوں کے مطابق ٹھیکدار، انتظامیہ ، اور متعلقہ محکمے کی غفلت، کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ناقص کاموں کے باعث اکثر نالیاں ٹھوٹی ہوئی ہے کیونکہ مذکورہ سیوریج کی نالی جہاں سے گزررہی ہے وہاں عدالت اور فی میل ایجوکیشن کا دفتر موجود ہے جیسے ہی بارش شروع ہو جاتی ہے تو نالی میں آنے والی سارا کچرہ بازار کے مین سڑک پر آجا تا ہے اور نالیوں کا سائز چھوٹا ہونے کی وجہ سے جلد بند بھی ہو جاتی ہے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی مشکلات و مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے فی الفورشہر کے خراب سیوریج سسٹم کو دوبارہ تعمیر کرئے اور پہلے ناقص میٹیریل استعمال اور بے ضابطگی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی میں بھی عوامی فنڈ کو بند آنکھوں کے ذریعے استعمال کرنے کی جرات نہ ہو۔