ٹرانسپورٹ مافیا کی من مانیاں

Transport

Transport

تحریر : محسن مغل
عید ہر کوئی اپنوں اور پیاروں کے ساتھ منانا چاہتا ہے۔ دور دراز شہروں میں کام کرنے والے غریب مزدورعیدپیاروں کے ساتھ منانے کے لیے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں۔اس موقعہ پر ان لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے۔ کرائے بے تحاشہ بڑھائے جاتے ہیں اس عید پر بھی مجھے اپنی حکومت سے ہمیشہ کی طرح یہ ہی امیدتھی کہ وہ حسب سابقہ اپنی روایات ضرور برقرار رکھی گی۔غریب پردیسیوں کے ساتھ ٹرانسپورٹ مافیا نے حکومت کی سرپرستی میں اوورچارجنگ کرکے جوظلم ڈھایا۔وہ سب کی نظروں میں ہے۔بعض غریب توکرایے ڈبل ہونے کیوجہ سے گھر بھی نہیں جا سکے۔ حکومت ہر دفعہ بلند بالا دعوے کرتی ہے کہ وہ اوور چارجنگ اور اوور لوڈنگ کے خلاف سخت ایکشن لے گی اوٹرانسپورٹرز کو سختی کے ساتھ پابند کرے گی۔

اس سلسلے میں ہر دفعہ متعلقہ سرکاری فون نمبرزوالی تشہیری مہم پورے ملک میں کی جاتی ہے کہ مسافرکسی شکایت کی صورت میں متعلقہ نمبرز پر رابطہ کریں لیکن وہ نمبرز بھی ہمیشہ دوسرے سرکاری دفتروں کی طرح بند ہی ملتے ہیں اوریوں یہ دعوے حکومت کے دوسرے بہت سارے بلند بالا خالی اور کھوکھلے دعووں کی طرح صرف دعوے ہی رہ جاتے ہیں۔اوریوں مسافر کو ٹرانسپورٹ مافیاکے ر حم و کرم پر چھوڑ دیاجاتاہے۔ یوں تو سرکاری سطح پر تمام روٹس کا کرایہ مقرر کیا جاتا ہے لیکن ٹرانسپورٹرز کی اوور چارجنگ کی من مانی پر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ ان ٹرانسپورٹرزکے پاس بھی اوورچارجنگ کے (مثلا پولیس کی عیدی مہم،عید پرگورنمنٹ ٹھیکہ پرچی ڈ بل د ینا پڑتی ہے) اسطرح کے کئی جوازان کے پاس موجود ہوتے ہیں۔

ٹرانسپورٹ مافیا کی من مانیاں کو دیکھ کر یہ سوچ کرکہ ہماری حکومت عوام کے لیے کیا کرتی ہے،ہم عوام سوئی سے لیکر ہر چیز پر حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس دیتے ہیں۔ہم جیسے غریب لوگ اندر ہی اندر کڑھتے رہتے ہی۔کڑھنے کے علاوہ ہم کر بھی کیا سکتے ہی۔،ہمارے پیسے پر حکمران عیاشیوں میں اتنے مصروف ہیں کہ انہیں عوام کی پریشانی اور تکلیف کا کوئی احساس نہیں۔پٹرول کے ریٹ کم ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹرز پہلے والاہی کرایہ وصول کر رہے ہیں۔اگر کہیں کرایہ کم بھی کیا توآٹے میں نمک کے برابر۔سیالکوٹ سے نارووال 65کلومیٹر ہے جس کا کرایہ 120روپے وصول کیا جارہا ہے۔عید کے دنوں میں 150تک وصول کیا جاتا ہے۔

Bus

Bus

جبکہ سیالکوٹ سے گجرات بھی اتنا ہی فاصلہ لیکن اسکا کرایہ 70روپے ہے۔میں نے کرایہ نامہ پوچھا توجواب ملا ہمارے پاس نہیں ہے اگربیٹھنا ہے تو بیٹھوورنہ کسی اور گاڑی میں بیٹھ جاؤ۔ابھی کچھ دنوں پہلے میں نارووال سے گوجرانوالہ کی گاڑی میں بیٹھنے لگا تو کنڈیکٹر نے کہا کہ یا تو آپ پیچھے بیٹھ جائیں اگر آگے بیٹھنا ہے تو ڈبل کرایہ لگے گا کیونکہ ہم اگلی سیٹ پر تین سواریاں بٹھاتے ہیں۔ یہ ٹرانسپورٹ مافیا اس قدر مضبوط ہے کہ حکومت کی تمام کاوشوں کے باوجود اس کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کر سکی۔

درحقیقت ایوان اقتدار کے لوگ ہی ٹرانسپورٹر مافیا کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔عوام ہر حال میں پس رہی ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں،متعلقہ افسران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔حکام اگرتھوڑی سی بھی توجہ دے دیں تو عوام بہت ساری مشکلات سے بچ سکتی ہے۔

حکومت کولاری اڈوں پرمانیٹرنگ ٹیم تعینات کرنی چاہیں اور شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر خصوصی چیکنگ ٹیم جو عوام سے کرایہ کے بارے میں پوچھیں اور زیادہ کرایہ وصول کرنے والے مالکان کو بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ انکے روٹ پرمٹ بھی کینسل کرنے چاہئیں تاکہ آئندہ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی نہ کرسکے اوراس طرح دیگر ٹرانسپورٹرز قانون کی خلاف ورزی کرنے بارے میں ہزار بار سوچیں گے۔

Muhsin Mughal

Muhsin Mughal

تحریر : محسن مغل
03004945873