قبائلی اولس

Tribal

Tribal

تحریر: شکیل مومند
انگریز حکمرانوں نے قبائلی علاقوں میں جو انتظامی ڈھانچہ مرتب کیا تھا اُس کے منفی اثرات سے قطع نظر تسلیم کرنا پڑے گا۔ اس نظام کی بدولت برطانوی سامراج کیلئے اپنے گماشتوں کے ذریعے وہاں حکمرانی کرنا ممکن ہوئی عام قبائلی طویل عرصے کیلئے ایک طاقتور ،مفادپرست گروہ کے یرغمال بنے رہے۔ اس خطے کی تاریخ بنانے میں قبائلی علاقوں کے عوام نے ایک بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملا مستان(سرتورفقیر) عمراخان جندول فقیرایپی ملا پاوندہ ،ہڈے ملا،حاجی ترنگزئی صاحب، کاکاجی صنوبر حسین مومند وغیرہ نے جنگ آزادی کے جدوجہد میں قبائلی کی بہادری کی روشن مثالیں ہیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی قبائلیوں کی قربانیوں کے ثمرات انکو نہ مل سکے۔ جب کبھی مادر وطن کی حفاظت کی بات ہوتی ہے تو ان قبائلی عوام کی جنگی صلاحیتوں کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔ جب انکے حقوق دینے کا وقت آتا ہے توپھر انہیں دیگر پاکستانیوں کے برابر نہیں سمجھا جاتا ۔ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں یہاں کے مسائل کو اپنے منشور کا حصہ بنانا بھی ضروری نہیں سمجھتی ہے۔ قبائلی علاقوں کے ڈھانچے کی درستگی کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے جو چند اقدامات کئے ہیں وہ لائق تحسین ہے۔ ایک آزاد ملک میں FCRکی موجودگی ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ ضروری ہے یہاں جلدی اصلاحات ہونے چاہئے۔ قبائل اس ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ جہاں فی کس GDPسارے ملک کے مقابل 50فیصد سے بھی کم ہے۔ پچھلے 50برسوں میں یہاں کے انفراسٹرکچر کو ترقی دینے اور ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کے سلسلے میں بہت کم کوششیں کی گئی ہے۔

Tribal Areas

Tribal Areas

سب سے پہلے قبائلی علاقوں کیلئے ترقیاتی فنڈز سے خصوصی فنڈز دینی چاہئے۔NFCایوارڈکو قبائلی علاقوں تک وسعت دے ۔ NFCایوارڈ صوبے کی آبادی کو دیکھتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے۔ یہ بات کی جارہی ہے۔ کہ قبائلی علاقے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے اسلئے انکو وفاقی محصولات میں حصے نہیں ملنا چاہئے۔ وفاقی حکومت قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کی جو کو شش کررہے ہیں۔ قبائلی علاقوں کو NFCایوارڈ میں شامل کیا جائے۔ صنعتی شعبوں میں ترقی انتہائی ضروری ہے۔ قیمتی پتھروں اشیائے خوردنی کی تیاری کان کنی اور محنت وتوانائی شعبوں میں کافی ترقی جاسکتی ہے۔ قبائلی صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ سرمایہ کار وں کو بجلی ارزاں نرخوں پر مہیا کریں۔

قبائلی ایوان صنعت وتجارت کے قیام سے قبائلی تاجروں کو بہت سے مواقع اور قومی اور بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی حاصل ہوگی۔نجی اور سرکاری شعبوں میں قبائلی عوام کی حقیقی تجارتی مفادات کی نمائندگی اور تحفظ کیلئے یہ ایوان بہت مفید ثابت ہوگا۔ قبائلی ایوان صنعت وتجارت کا قیام وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ قبائلی علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بلدیاتی انتخابات کی تیاری زور وشور سے شروع کی ہے۔

سارے پاکستان میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے ہیں۔ لیکن قبائلی علاقے باقی ہے۔فاٹا میں مقامی حکومتوں کا قیام انتہائی ضروری ہے اس کا جلداز جلد اعلان کیا جائے۔ تمام قبائلی اولس کو قانون سازی وفیصلہ سازی کا حق دیا جائے۔ بلدیاتی انتخابات کے ذریعے فاٹا میں ترقی کی جاسکتی ہے۔ اور باقاعدہ بلدیاتی منتخب نمائندوں کو وفاق کی طرف سے خصوصی فنڈز دیا جائے۔

خوشحال فاٹا خوشحال پاکستان

Shakeel Momand

Shakeel Momand

تحریر: شکیل مومند