سچا جائزہ اورعوامی درد عمل

Election

Election

قارئین میں نے سابقہ تین ادوار میں سیاسی جائزہ پیش کیا جو اللہ کے فضل و کرم سے بلکل سچ ثابت ہوا میں نے پہلا جائزہ بلدیاتی الیشن کے لئے لکھا جو مقامی اخبارات میں چھپا تو میرے کئی دوستوں نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا مگر اس وقت وہ مان بھی گئے جب الیکشن کے بعد میرا جائزہ بلکل سچ ثابت ہوا دوسرا جائزہ میں نے الیکشن 2008 ء کے موقع پر اس وقت لکھا جب میں کراچی سے واپس آیا تو میرے ایک بزرگ جنہیں سیاست کا بادشاہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گاوہ اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔

مجھ سے حالات پوچھے تو میں نے انہیں بتایا کہ میں آج کراچی سے آیا ہوں حلقہ کا چکر لگاوں گا بعد میں کچھ کہ سکوں گا دوسرے روز میاں نواز شریف چکوال آرہے تھے میں حلقہ کا چکر لگا کر چکوال آیا حالا ت کا جائزہ لے کر ایک کالم لکھا قارئین اس وقت چکوال کی نظانت سردار غلام عباس کے پاس تھی اور ان کے بھائی حلقہ پی پی 60پر امیدوار تھے اس وقت پٹواری سے لے کر تمام سرکاری مشینری ان کا ساتھ دے رہی تھی۔

ان کی چمک ایسی تھی کہ یوں لگ رہا تھا کہ الیشن وہ جیت چکے ہیں صرف رسمی کاروائی باقی ہے میں نے لکھا کہ چکوال میں مسلم لیگ ن کے امیدوار نہ صرف جیتیں گے بلکہ ایک ریکارڈ قا ئم کریں گے جب یہ کالم منظر عام پر آیا تو میرے وہ بزرگ خوب ہنسے اور مجھے پاگل قرار دیا الیکشن میں تین روز باقی تھے جب الیکشن ہوئے تو میرا لکھا گیا جائزہ بلکل سچ نکلا چوہدری ایاز امیر اور ملک تنویر اسلم نہ صرف جیتے بلکہ ایک ریکارڈ بھی قائم کیا کہ پنجاب میں ان سے زیادہ ووٹ کسی نے حاصل نہیں کئے تھے۔

P L M (N)

P L M (N)

میرے بزرگ نے مجھے بلایا اور پوچھا کہ اتنے بڑے حلقہ کے ووٹ تم نے کیسے گن لئے تھے کیانکہ میرے لکھے گئے فگر بلکل ٹھیک تھے اس مرتبہ جب ہمارے گاوں کے ایک امیدوار ملک اختر شہباز نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو میں نے کہا کہ چکوال مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے آزاد امیدوار کو کون ووٹ دے گا اس وقت تو میں نے کہا کہ انہیں آٹھ سے دس ہزار ووٹ بمشکل ملیں گے جس پر میرے عزیزوں سے کئی بار توں تکرار بھی ہوئی کہ میں نے یہ کیوں کہا جس پر میں نے انہیں بتایا کہ وقت آنے دو میں تمیں دیکھا دونگا الیکشن قریب آتے گئے۔

جب الیکشن کو کچھ دن باقی تھے میں نے ایک جائزہ پیش کیا جو جیو اردو پر شائع ہوا یہ کالم 9مئی کو جیو اردو پر نظر آیا تو میرے چند دوستوں نے مجھے فون کر کے کہا کہ میں نے غلط لکھا ہے حالانکہ ملک اختر شہباز الیکشن جیت رہے ہیں اس کالم میں لکھا گیا تھا کہ ملک اختر شہباز 25000ووٹ حاصل کریں گے اس وقت میرا نظریہ تھا کہ ٹرن آوٹ 30%یا اس سے تھوڑا زیادہ ہو سکتا ہے اور میجر طاہر کا ایک لاکھ چھ ہزار ووٹ حاصل کرنے کا کہا تو میرے کئی دوستوں نے کہا کہ میجر طاہر جیت ہی نہیں سکتا۔

سردار غلام عباس کی سیت کنفرم ہے میں نے لکھا تھا کہ سردار غلام عباس کو 77000 کے قریب ووٹ مل رہے ہیں جس پر سردار غلام عباس کے حامیوں نے وقتی طور پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جب الیکشن ہو چکے تو میرا جائزہ سو فیصد سچ نکل آیاجس پر میرے دوستوں کو جہاں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہاں وہ اس بات کو جاننے کے لئے بھی بے تاب ہیں کہ میں نے یہ اندازہ کیسے لگا لیا کہ انہیں اتنے ووٹ ملیں گے اس مرتبہ چونکہ ٹرن آئوٹ68% ووٹ بھی اسی تناسب سے زیادہ ہو گئے مجھے امید ہے میرے دوسب اب تو ہماری بات پر یقین کر ہی لیں گے۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com