ٹرمپ کا امریکی مسلمان فوجی کے والد کی تنقید پر ردعمل

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) ٹرمپ نے خضر خان کی تقریر کے دوران ان کے ساتھ خاموش کھڑی ان کی اہلیہ کے بارے میں کہا کہ کیونکہ وہ ایک مسلمان خاتون ہیں، “شاید اس لیے انھیں کچھ بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی۔”
عراق کی جنگ میں مارے جانے والے ایک امریکی مسلمان فوجی کیپٹن ہمایوں خان کے والد خضر خان کی طرف سے ڈیموکریٹک قومی کنونشن میں خطاب کے دوران ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر کی گئی تنقید ذرائع ابلاغ میں موضوع بنی ہوئی ہے جب کہ انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی اس کا خوب چرچا ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق مجوزہ پالیسیاں اگر امریکہ میں نافذ ہوتیں تو ان کے خاندان کو کبھی بھی امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ ملتی اور ٹرمپ نے اپنی زندگی میں “کوئی قربانی نہیں دی اور نہ کچھ قربان کیا۔”

ٹرمپ نے “اے بی سی نیوز” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خضر خان کی تنقید پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “میرا خیال ہے کہ میں نے بہت سے قربانیاں دی ہیں۔ میں نے بہت، بہت بہت سخت محنت کی، میں نے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کیے۔”

ان کے بقول انھوں نے سابق امریکی فوجیوں کے لیے لاکھوں ڈالر جمع کیے اور نیویارک میں ویتنام کی جنگ کی یادگار بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے بارے میں سخت بیانات دیتے رہے جس پر انھیں پہلے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ڈیموکریٹک کنونشن میں خضر خان کے تقریر کے دوران ان کی اہلیہ غزالہ خان اسٹیج پر ان کے ساتھ خاموش کھڑی تھیں اور اس بات کو لے کر ٹرمپ نے ایک نئی بحث کو جنم دینے کی کوشش کی۔

ٹرمپ نے کہا کہ کیونکہ وہ ایک مسلمان خاتون ہیں، “شاید اس لیے انھیں کچھ بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی۔” لیکن غزالہ خان “ایم ایس این بی سی” ٹیلیویژن سے گفتگو میں بتا چکی ہیں کہ وہ انھوں نے جب اپنے بیٹے کی تصویر کنونشن میں آویزاں دیکھی تو وہ جذبات سے مغلوب ہو چکی تھیں۔ “میں نے بہت مشکل سے خود پر قابو رکھا۔”

پاکستانی نژاد خضر خان 1980 میں امریکہ میں منتقل ہوئے تھے اور اُن کا کہنا تھا کہ وہ اور اُن کی اہلیہ محب وطن مسلمان امریکی ہیں۔ اُنھوں نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ اس انتخاب کو سنجیدگی سے لیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ پیر سے صنعتی ریاستوں اوہائیو اور پینسلوینیا میں اپنی مہم کے سلسلے میں دوروں کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کی حریف ہلری کلنٹن یہاں پہلے ہی اپنا دورہ شروع کر چکی ہیں۔