ٹرمپ پاکستانی فوج و عوام کی قربانیوں پر نمک پاشی کے مترادف

Donald Trump

Donald Trump

تحریر : عتیق الرحمن
چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان نے پاکستان کے ہزاروں شہداء بشمول فوج و عوام کی قربانیوں پر نمک پاشی کی ہے کہ وہ کہتا ہے کہ ہم نے بھاری بھر کم امداد کی مگر پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے افغانستان جنگ میں امریکہ کی مدد کرکے جو نقصان اٹھایا ہے وہ کسی دوسرے ملک کو نہیں پہنچا اور دوسری جانب چور الٹا کوتوال کو ڈانٹے کی مثل امریکہ پاکستان پر تنقید کرنے کے ساتھ گیدڑ بھبکیاں دے رہاہے کہ ہم خاموش نہیں رہیں گے ۔اگر فی الحقیقت امریکہ مخلص ہے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تو سب سے پہلے پاکستان سے اپنے اورافغان باشندوں کو جن کو جنگ کی غرض سے بیٹھا رکھا ہے اور پاکستان ان پناہ گزینوں کی وجہ سے سخت اذیت میں مبتلا ہے کہ لاکھوں لوگوں کی نگہداشت کے پیش نظر پاکستان کو سیاسی و اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔

امریکی صدر کی طرح افغانستان میں تعینات امریکی کمانڈر بھی یہی وحشی زبان استعمال کرتا نظر آتاہے کہ پاکستان میں طالبان پناہ گزین ہیں جب کے حقیقت اس کے برخلاف ہے امریکہ اور اس کے حواری بذات خود ہی پاکستان میں حسب خواہش و ضرورت اپنے لئے افراد کو فارتی اور پناہ گزینوں کی شکل میں داخل کرکے پاکستان کو بدامنی کی صورتحال سے دوچار کرتاہے اور دوسرے ہی لمحے پاکستان پر دہشت گردی و بدامنی کا الزام عائد کرتاہے جو کہ سراسر ظلم و ناانصافی ہے اور اگر امریکہ اپنے مئوقف میں سچا ہے کہ وہ دنیا بھر سے دہشت گردی و ظلم کا خاتمہ چاہتا ہے تو سب سے پہلے پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہاکرے،اور اسی طرح افغانستان میں سے بھارتی قونصلیٹ کی شکل میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کرائے ،بھارت کشمیر و بلوچستان میں دہشت گردوں کا سرپرست و محرض ہے تو اس کے ساتھ دوستی کی بینگیں چہ معنیٰ دارد۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر کے بیان پر حکومتی و اپوزیشن ،سیاسی و عسکری اور مذہبی قیادت سبھی یک آواز بن کرمنہ توڑ جواب دینے کیلئے متحد ہیں ۔جیساکہ حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ امریکہ یا کسی اور کی خواہش کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔

پاکستان امریکہ یا کسی اور کی خوشنودی کیلئے نہیں بلکہ ملک کی سلامتی اور قیام امن کیلئے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ملک میں قیام امن کے لئے دہشت گردی ک خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس لئے نہیں لڑ رہے کہ امریکہ اچھا کہے۔ جبکہ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو دباؤ میں لانے اور پرانی افغان پالیسی بحال کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔امریکی صدر شاید بھول چکے ہیں کہ انکی یہ پالیسی گزشتہ 16 برس کی ناکامیوں کی بدترین داستان ہے۔ جہاں تک پاکستان پر پاپندیوں کا تعلق ہے تو بیچارے ٹرمپ کو اس پر بھی معقول مشورے کی ضرورت ہے۔ٹرمپ کو کوئی بتائے کہ پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کا حجم تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔

تمام فریقوں کو اکٹھا کئے اور پاکستان کے جائز تحفظات دور کئے بغیر افغانستان کے مسئلے کا مؤثر حل ممکن نہیں۔امریکاافغانستان میں اپنی ناکام پالیسی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال رہا ہے، دہائیوں سے نافذ ناکام افغان پالیسی حقیقت میں امریکی مایوسی کا سبب ہے،یہی موقع ہے پاکستان امریکا کو جواب دے کہ اب کبھی نہیں۔ یہ پاکستانی حکومت کی لیے ایک سبق ہے کبھی ڈالروں کے لیے دوسروں کی جنگیں نہیں لڑنی چاہیے، الزام تراشی کی نئی قسط سے پاکستان کو ناقابل فراموش سبق حاصل کرنا چاہیے اور پاکستان کو سیکھ لینا چاہیے کہ ڈالروں کے عوض پرائی جنگ کو کبھی اپنے آنگن تک نہیں لانا چاہیے۔

کشمیر میں سراٹھاتی مزاحمت خود بھارت کی ناکام عسکری حکمت عملی کا نتیجہ ہے لیکن بھارت کشمیر میں اپنی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے، اسی طرح امریکا بھی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں کررہا ہے، دہائیوں سے نافذ ناکام افغان پالیسی حقیقت میں امریکی مایوسی کا سبب ہے، ہم نے امریکا کی خواہش پر افغانستان میں 2 لڑائیاں لڑیں اور 70 ہزار لوگوں نے جانوں کا نظرانہ پیش کیا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان امریکا کو جواب دے کہ اب کبھی بھی ان کے حکم کے سامنے سرنگوں ہو کر عملداری نہیں کریں گے۔اس کے ساتھ پاکستان میں تعلیم و صحت ،پانی و ہنرمندی کے نام پر کام کرنے والی این جی اوز جو درحقیقت پاکستانی نوجوانوں کی دینی و اخلاقی اور نظریاتی بنیادوں کا جنازہ نکال رہی ہیں پر پابندی عائد کی جائے۔

Atiq ur Rehman

Atiq ur Rehman

تحریر : عتیق الرحمن

atiqurrehman001@gmail.com
0313-5265617