ٹرمپ کے دستخطوں کے بعد روس پر امریکی پابندیاں قانون بن گئیں

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی طرف سے منظور کردہ روس کے خلاف پابندیوں کے بل پر بدھ دو اگست کے روز دستخط کر دیے۔ اب یہ مسودہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے لیکن صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بل میں ’کئی خامیاں‘ بھی ہیں۔

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا کہ روس کے خلاف امریکی کانگریس نے یہ پابندیاں گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات میں ماسکو کی طرف سے مبینہ مداخلت کے باعث لگائی تھیں۔ اس بل پر دستخطوں کے ساتھ صدر ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ وہ روس کے بارے میں کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے تصدیق کر دی کہ امریکی صدر نے اس مسودہ قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔ اسی طرح وائٹ ہاؤس ہی کے ایک مشیر کون وے نے بھی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر نے اس بل پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد یہ مسودہ ایک قانون بن گیا ہے۔

دوسری طرف خود صدر ٹرمپ نے بدھ ہی کے روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے کانگریس کی روس پر پابندیوں سے متعلق منظور کردہ قانون سازی پر صدارتی دستخط تو کر دیے ہیں لیکن اس قانون میں ‘کافی خامیاں‘ بھی پائی جاتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ساتھ ہی امریکی کانگریس سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ روس سے متعلق اس نئے قانون کو ان امریکی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے استعمال نہ کرے، جو واشنگٹن حکومت اپنے یورپی ساتھی ممالک کے ساتھ مل کر یوکرائن کے تنازعے کے حل کے لیے کر رہی ہے۔ یوکرائن کے تنازعے میں دوسرا فریق روس ہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے اس بیان میں کہا، ’’میں واضح طور پران سخت اقدامات کی حمایت کرتا ہوں، جو ایران، شمالی کوریا اور روس کے عدم استحکام کا باعث بننے والے رویوں کے جواب میں انہیں روکنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔‘‘

لیکن ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا، ’’روس پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق کانگریس نے اس مسودے کو منظور کرنے میں جو جلد بازی کی ہے، اس کی وجہ سے اس بل کی کئی شقیں ایسی بھی ہیں، جو واضح طور پر غیر آئینی ہیں۔‘‘

امریکی کانگریس نے روس پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق اس بل کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تھی اور یہ قانون صدر ٹرمپ کی اس خواہش کے برعکس ہے، جس کے تحت وہ واشنگٹن کے ماسکو کے ساتھ تعلقات کے مزید خراب ہو جانے کے بجائے ان میں بہتری چاہتے ہیں۔