سونامی سڑکوں پر

 Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر
عمران خان نے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا تہیہ کر لیا ہےـ عمران خان کا پریشر کیا ہے یہ حکمران خوب جانتے ہیں اسی لئے تو ہوائیاں ابھی سے اڑنے لگی ہیں ـ پانامہ لیکس میں نہ تو فارسی لکھی ہے اور نہ ہی کوئی قدیم تحریر تمام شواہد موجود ہیں۔ افسوس تو یہ ہے کہ اس ملک کے آزاد ادارے بھی ذہنی طور پے اتنے غلام بن چکے ہیں کہ سب کچھ سامنے موجود ہے غریب عوام کا ہوتا دہائیوں سے استحصال کاغذی ثبوت ثابت کر رہے ہیں مگر ایک بار پھر یوٹرن سمجھ سے باہر ہے۔

کسی اور ترقی یافتہ یا ترقی پزیر ملک میں پا،نامہ جیسی کوئی بھِنک انصاف فراہم کرنے والے ادراوں کے کان میں پڑے تو فوری طور پے از خود انکوائری کروا کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتے
مگر یہ میرا پیارا وطن ہے جہاں سیاست کے نام پر طاقت کو اتنا مضبوط کر دیا گیا ہے کہ منصفی ہر بار ہی اپنے ادارے پر سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیںـ اپنے ساتھ ہوئی منصف اداروں کی نا انصافی کبھی تو موت کے بعد بری کی صورت ہم دیکھتے ہیں کبھی زندگی کے قیمتی بیس سال کے بعد خانماں برباد کو رہائی کا پروانہ دے کر ہم اپنے آزاد خود مختار اداروں کی کارکردگی پر دنیا میں مذاق بنتے ہیں اور خود اس بے حسی پر ماتم کرتے ہیں۔

سمجھ نہیں آتی تھیکہ آخر ملک کی سیاست میں سب کچھ جھوٹ ہے اور اتنا ہی وہ سیاست دان کامیاب ہو جاتا ہے؟ الحمد للہ صد ہا شکر اس پیارے رب کا اب قرآن پاک کے اسباق پڑھ کر سمجھ آئی کہ اصل میں معاملہ کیا ہے ـ اسی لئےتو رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ “” جس کے ساتھ میں بھلائی کا ارادہ کر لوں اسے دین کا فہم عطا کر دیتا ہوں “” دین کیا ہے؟ سیاست کو انصاف عدل کے ساتھ کرنا بھی اس کا شعبہ ہے یعنی بغیر طبقاتی فرق کے آسان فوری انصاف کی فراہمی بہترین سیاسی نظام کا حصہ ہے۔

دین تو کھوج ہے سچ کی تلاش ہے زندگی کے شب و روز میں منصف ماحول کی ـ ایسا روشن آرام دہ معاشرہ منصف حکمران دے سکتا ہے؟ حکمران اس دور میں نیک ہو عادل ہو منصف ہو تو تو اس غریب عوام کے مقدر کو روشن ہونے سے کوئی فاسق کوئی جابر کوئی ظالم کسی عیاری سے نہیں بدل سکتا ـ نجانے کون سے بھلے وقت کی کسی مجبور بے کس کی دعا کو اللہ پاک نے عرش معلیٰ پر قبول کیا اور عمران خان کی صورت ہمیں بین القوامی سیاسی معیار پے پڑھا لکھا ہوا اعلیٰ سوچ کا حامل انصاف کا طلبگار سامنے آیا ـ پاکستان مُبارک ہو عمران خان جیسا رہنما ہمارا مقدر ہوا ـ اس کی بیس سال سے جاری ایک ہی پکار مختلف انداز میں ہم دیکھ رہے ہیں ـ کبھی ہم ناراض کبھی ہم خفا مگر اس کی لگن اس کا حوصلہ نہیں ٹوٹا وہ بضد ہے کہ انشاءاللہ اللہ پاک کا جب فرمان ہے قائم سچ ہوگا قائم حق ہو گا بے شک دیگر سیاسی گھاگ رہنما جتنا مرضی رنگین بیانات کا سلسلہ جاری رکھیں۔

عوام اب جان چکی ہے ان کی مناپلی کو اور ملک کی کھوکھلی ہوتی جڑوں کو پہچان چکا ہے ـ ایسا انسان صدیوں کے بعد پیدا ہوتا ہے خوش نصیبی ہے ہماری کہ حق سچ کہنے والا اللہ پاک نے اسی زندگی میں عطا کیا ـ سیاست کو مغرور بددماغ جاگیر دار وڈیروں کا امراء کا چوہدریوں کا شان و شوکت کا مزاج ظاہر کیا گیا ـ یہ اسلام سے قرآن سے دوری کا انداز ہے جو سراسر جہالت پر مبنی ہے ـ عمران خان نے پڑھا لکھا سیاسی انداز دیا ـ ایک طرف دینی پڑھے لکھے عالموں سے نصیحتیں حاصل کیں تو دوسری جانب قرآن پاک سے از خود رہنمائی لی۔

PTI

PTI

اس کے ساتھ ساتھ اپنے آپ پر محنت کی غلطیوں سے تائب ہوئے اور اقبال کی مومن کی شاعری کو پورے اہتمام سے سمجھ کر پڑھا اور ان تمام شعبوں نے ہمارے سامنے ماضی سے بالکل مختلف کھلنڈرے لڑکے سے ہٹ کر ایک جہاں دیدہ رہنما لا کھڑا کیا ـ سیاست کیا ہے؟ میں سب سیاستدانوں کے بیانات دیکھتی ہوں ان کا شور سنتی ہوں چیخ و پکار گلے پھاڑ پھاڑ کر ہلا گلا دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ جھوٹ پر جھوٹ کس چابکدستی سے بولتے ہیں یہ رات کو سوتے ہیں تو ان کا ضمیر انہیں ملامت نہیں کرتا ہوگا۔

قربان جائیں آپﷺ کے جن کی سیاست کا معیار سچ پر مشتمل تھا حالات خواہ کچھ تھے ان کے سامنے مگر کہیں بھی دروغ گوئی سے جھوٹ سے مدد نہیں لی ـ جھوٹ منافقت دھوکہ دہی سب نے ہی ان کے مضبوط سچ کے سامنے ہتھیار ڈال کر بلآخر فتح مکہ نے قیامت تک یہ سبق ثابت کر دیا کہ جو مرضی کر لو فتح حق سچ کی اور انصاف کی ہوگی (انشاءاللہ) عمران خان تھکا نہیں نہ ہی جھکا ہے ـ وہ انصاف کے حصول کیلئےاس لئے تازہ دم کھڑا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اللہ کی مدد سے اس ملک میں پہلی بار عوام کو باشعور بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے ـ یعنی مشکل ترین مرحلہ کامیابی سے عبور کر چکا ہے۔

وہ سوئے ہوئے جوانوں کو حق لینے کیلئے تیار کر چکا ہے اور اگر اب حق نہ ملا تو وہ چھیننے کیلئے بھی تیار کھڑے ہیں یہ ببر شیر ہر بار بپھر کر اس نظام کی اینٹ سے اینٹ بجانا چاہتے ہیں جس کرپٹ اور جھوٹے نظام نے ان سے ان کی خوشیاں ان کی توانائیاں چھین کر انہیں ذہنی خلجان میں مبتلا کر رکھا ہے ـ ایک سے ایک بڑا سرمایہ دار ایک سے ایک بڑا ساہوکار سیاست کی بھول بھلیوں میں انہیں گھما کر پھر سے خالی ہاتھ لے کر مایوس واپس لوٹتے ہیں۔

یہی ہیں حکمران سیاستدان جو اس ملک کے نظام میں موجود عوام کی خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کر بظاہر صادق و امین بنے بیٹھے ہیں ـ مگر سابقہ حکمرانوں کی طرح ان کا اعمال نامہ زیادتیوں سے اور غلطیوں سے بھرا ہوا ہے ـ صرف ظاہری لبادہ بدلا گیا ہے ـ عدالت عظمیٰ بنچ بنائے یا کمیشن عمران خان کو جہاں محسوس ہوا کہ اس کے مطالبے کو پس پشت ڈال کر کسی کو غیر مرئی مدد دی جا رہی ہے۔

اسی وقت جلسے جلوس شروع ہو جائیں گے ـ ماضی میں مل جُل کر سیاسی کھانے پینے کا سلسلہ اب موقوف ہوگا اور ان حکمرانوں کو پتہ چلے گا کہ اپوزیشن بےلاگ کھری ہو تو کیا ہوتی ہے؟ عمران خان زندہ سوچ رکھنے والا تاریخی شخص ہے جس نے اس ملک کو بدلنا ہے اور اللہ پاک کی رضائیں ہمیں ہر لحظہ اس کے ساتھ محسوس ہوتی ہیں بنیاد میں انصاف کی چوٹ لگ چکی اب یہ تناور سیاسی شجر ادہر سے ادہر ڈگمگا رہا ہے عنقریب گر جائے گا۔

عوام جتنی دیر نیم خوابیدہ تھی تو حکمران زندہ تھے اب انشاءاللہ بھرپور طاقت کے ساتھ جاگنے والی عوام ان حکمرانوں کو ان کی سیاست کو ابدی نیند سلا کر اس ڈاکو راج کو نیست و نابود کر کے نیا نظام نیا انداز سامنے آئے گا ـ سونامی ہر لمحہ منتظر ہے عمران خان کی پکار پر لبیک کہنے کوـ

عمران تیرے جانثار بے شمار بے شمار
اب راج کرے گی خلقت خُدا
انشاءاللہ
ہم مُلک بچانے نکلے ہیں
آؤ ہمارے ساتھ چلو

یہ نعرہ ابھی کل ہی کی تو بات ہے آج ابھی اسی وقت بھی بلند کر کے گھروں سے باہر نکلنا پڑا تو دنیا دیکھے گی کہ اس بار مائیں بہنیں بیٹیاں اپنے بھائیوں بیٹوں کے ساتھ پہلے سے زیادہ کثیر تعداد میں عمران خان کے ساتھ دکھائی دیں گی ـ دل میں ہو نیت صاف تو ہو انصاف کہے عمران خان لو چلی ہے اب تحریک کہ ہوگا ٹھیک یہ پیارا پاکستان انشاءاللہ ـ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر