ترکی میں بم حملوں میں ملوّث داعش سے وابستہ 25 مشتبہ افراد گرفتار

Arrested

Arrested

ترکی (جیوڈیسک) ترکی میں پولیس نے بم کی حملوں کی سازش میں ملوث داعش سے وابستہ بیس سے زیادہ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ان میں استنبول میں ایک خودکش بم حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا ایک شامی جنگجو بھی شامل ہے۔

اخبار خبر ترک نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ پولیس نے علی الاغال کو دارالحکومت انقرہ میں ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا ہے۔اس شامی کا کوڈ نام عزوف ہے اور اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ داعش کا ترکی میں بم حملوں کا منتظم تھا۔

پولیس نے استنبول کے علاقے کوچکمی میں ایک اور چھاپا مار کارروائی میں داعش سے وابستہ شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے مزید چوبیس افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ان میں سے نو مشتبہ افراد کا الاغال سے براہ راست رابطہ تھا اور وہ استنبول میں ایک اور بم حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور اس کے لیے الاغال کی جانب سے دھماکا خیز مواد ملنے کے منتظر تھے۔باقی پندرہ مشتبہ افراد ترکی کی سرحد عبور کرکے جنگ زدہ علاقوں میں جانا چاہتے تھے۔
پولیس کو کوچکمی کے علاقے میں چھاپا مار کارروائی کے دوران ایک عمارت سے داعش سے متعلق بہت سی دستاویزات اور ڈیجیٹل مواد بھی ملا ہے۔گرفتار مشتبہ افراد اس عمارت کو سلیپر سیل کے طور پر استعمال کررہے تھے۔

واضح رہے کہ داعش نے گذشتہ سال جولائی کے بعد ترکی کے شام کے ساتھ واقع سرحدی علاقے اور دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں کم سے کم دس بڑے خودکش بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔ان میں بیسیوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

ترک سکیورٹی فورسز ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں کرد باغیوں کے علاوہ کمین گاہوں میں چھپے ہوئے داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کررہی ہیں۔ترک فوج نے جولائی 2015ء میں سرحدی قصبے سوروج میں بم دھماکے کے بعد شام کے شمالی علاقے میں داعش اور شمالی عراق میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کیا تھا۔