ہم ترکی کی موجودہ سرحدوں پر مطمئن ہیں۔ مہدی اکر

Mehdi Eker

Mehdi Eker

ترکی (جیوڈیسک) ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے نائب چئیر مین مہدی اکر نے کہا ہے کہ ہم ترکی کی موجودہ سرحدوں پر مطمئن ہیں۔

مہدی اکر نے سول سوسائٹیوں تھنک ٹینک تنظیموں اور حکومتی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے لئے لندن کے دورے کے دوران برطانوی ٹیلی ویژن چینل بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں شرکت کی۔

عراق میں جاری موصل آپریشن کے حوالے سے کئے گئے اس سوال کے جواب میں کہ “کیا ترکی موجودہ سرحدوں کو متوقع مستقبل کے لئے مستحکم خیال کرتا ہے؟” اکر نے کہا کہ “ہم اپنی سرحدوں پر مطمئن ہیں اور ہمسایہ ممالک کی زمینی سالمیت کا احترام کرتے ہیں ۔ علاقے میں ہم ،شام میں اور عراق میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدو جہد کر رہے ہیں”۔

صدر رجب طیب ایردوان کے لوزان سمجھوتے کے حوالے سے کئے گئے ایک جائزے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ “صدر ایردوان نے لوزان سمجھوتے کا نہیں بلکہ اس دور کی تاریخی شرائط کا حوالہ دیا ہے کہ جس میں یہ سمجھوتہ طے پایا تھا”۔

مہدی اکر نے کہا کہ آج حقیقی معنوں میں ہمیں جو مسئلہ درپیش ہے وہ دہشت گردی کا مسئلہ ہے۔ داعش ، PKK اور گذشتہ دنوں خونی فوجی حملے کا اقدام کرنے والی فیتو دہشت گرد تنظیم کا مسئلہ ہے۔ ہم ان سب کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ترک فوج داعش کے خلاف جدوجہد کرنے والے کولیشن کا حصہ بننے کے لئے تیار ہے”۔

عراق کے علاقے باشیکا میں ترک فوجیوں کی موجودگی کے موضوع پر ایک سوال کے جواب میں اکر نے کہا کہ ترکی ،عراقی کرد علاقائی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے لئے علاقے میں گیا ہے”۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کی علاقے میں موجودگی کا مقصد داعش کے خلاف مصروف جنگ پیش مرگہ فورسز کی تربیت ہے۔ اس وقت تک داعش کے خلاف فعال شکل میں جنگ کرنے والے 3 ہزار0 50 افراد کو تربیت دی گئی ہے۔ اسی وجہ سے ہم وہاں ہیں۔ علاوہ ازیں یہ ہماری اپنی قومی سلامتی سے متعلقہ مسئلہ ہے”۔

ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے نائب چئیر مین مہدی اکر نے کہا کہ “عراق میں 60 ممالک کے فوجی موجود ہیں۔ ترکی کا باشیکا کیمپ بھی عراقی حکومت اور علاقائی کرد انتظامیہ کی منظوری سے قائم کیا گیا ہے”۔