ترکی میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی

Erdogan

Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) گذشتہ ہفتے ترک حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

صدر اردوغان نے اس بات کا اعلان انقرہ میں ایک اجلاس کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے حکام کو بغاوت کے ذمہ داروں کے خلاف تیزی سے کارروائی کرنے میں آسانی ہو گی۔

ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد صدر اردوغان کو پارلیمان کو بائی پاس کرنےاور بعض شہری حقوق معطل کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ تاہم انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ترک شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گے۔

صدارتی محل میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ’مسلح افواج سے تمام وائرس صاف کر دیے جائیں گے۔‘ انھوں نے کہا: ’ ہنگامی حالت کے نفاذ کا مقصد اس خطرے کو جلد از جلد ختم کرنا ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے جمہوریت، قانون کی سربلندی اور آزادی کی اقدار مضبوط ہوں گی۔‘

صدر نے کہا کہ جن لوگوں کی جانیں ناکام بغاوت میں ضائع ہوئیں، ملک ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ ترک صدر نے کہا کہ دوسرے ملکوں کو ترکی کے معاملات سے پرے رہنا چاہیے۔ ’اس ملک کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا حق حاصل ہے۔‘

ادھر جرمن وزیرِ خارجہ فرینک والٹر شٹائن مائر نے ترکی میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان پر ردِعمل میں کہا ہے کہ ایمرجنسی صرف آخری اقدام کے طور پر لگانی چاہیے تھی اور اسے صرف اتنی مدت تک نافذ رہنا چاہیے جب تک اس کی ضرورت ہے۔

انھوں نے ترک حکومت پر زور دیا کہ اسے مجرموں کو نشانہ بنانا چاہیے، نہ کہ سیاسی حریفوں کو۔ 99 جرنیلوں پر فردِ جرم عائد دوسری جانب ترک حکام نے گذشتہ ہفتے حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار کیے گئے 99 جرنیلوں کے خلاف باقاعدہ فردِ جرم عائد کر دی ہے۔

ترک حکام کے مطابق ملک بھر سے ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے بیرونِ ملک جانے پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جرنیوں پر فردِ جرم کا فیصلہ صدر رجب طیب اردوغان کے ان فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا گیا جو بغاوت کے دوران ان کے وفادار رہے تھے۔

امید ہے کہ وہ جلد ہی اہم اعلانات کریں۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان بدھ کو قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ملک میں استحکام لانے کے منصوبے بھی پیش کر رہے ہیں۔