ٹویٹ کی چڑیا

Twitter

Twitter

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی حقیقت اپنی جگہ مسلمہ ہے جہاں وقت کی رفتار جس تیزی سے اپنی منزلیں طے کر رہی ہے وہاں سوشل میڈیا نے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے سماجی رابطوں کی مقبول عام ویب سائیٹ ”ٹویٹر”کے چرچے زبان زد عام ہیں دنیا بھر کے نامور لوگوں نے اپنے اپنے ٹویٹر اکائونٹ بنا رکھے ہیں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ایک عام صارف سے لے کر معروف لوگ جن میں سیاست دان ،شوبز کے چمکتے دمکتے ستاروں سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ٹویٹر کے سحر میں مبتلا نظر آتے ہیں شوبزاور سیاست دانوں کے ٹویٹرز فالورز لاکھوں میں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہیں یہ نامور افراد اپنا ویژن اپنے چاہنے والوں تک پہنچانے کے لئے ٹویٹر کا سہارا لیتے ہوئے بیک جنبش قلم لاکھوں سے لے کر کروڑوں افراد تک پہنچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں نامور افراد کے ٹویٹرز اکائونٹ جہاں پبلک اور چاہنے والوں نے فالو کئے ہوتے ہیں وہیں میڈیا سے منسلک لوگ بھی تازہ ترین خبر کے حصول کے لئے ان ٹویٹرز اکائونٹس تک رسائی رکھتے ہیں کیونکہ دنیاسمٹ کرایک گلوبل ویلج میں تبدیل ہو چکی ہے اور اس گلوبل ویلج تک ہر اس شخص کی با آسانی رسائی ہے جس کو انٹر نیٹ کی سہولت میسر ہے سرچ انجن گوگل پہ ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیوڈاٹ آگے اپنا مطلوبہ ہدف لکھیں پوری دنیا کو اپنے سامنے پائیں گلی محلوں سے لیکر انٹر نیشنل سطح کی خبر ایک پل میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک منٹ نہیں سیکنڈ میں پہنچ جاتی ہے سابق نااہل وزیر اعظم کے بیٹی جوٹویٹ کے حوالہ سے خاصی شہرت رکھتی ہیں جنہیں ملکہ ٹویٹ بھی کہا جاتا ہے۔

آئے روز ٹویٹ کے ذریعے سیاست میں ایک ہل چل مچانے کی صلاحیت سے ”مالا مال” ہیں گزشتہ روز تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں ایک مرتبہ پھر شریف خاندان کو ہدف تنقید بنایا کہتے ہیں کہ” ایف آئی اے کی دستاویزات ثابت کرتی ہیں کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں برٹش ورجن آئیلینڈ کی فنانشنل انوسٹیگشن ایجنسی کی دستاویز سے مکمل طور پر ثابت ہوتا ہے کہ مریم نواز ہی اربوں روپے مالیت کے مے فیئرز فلیٹس کی مالک ہیں، انکا اپنا کوئی ذریعہ آمدن نہیں چنانچہ یہ پیسہ نواز شریف نے چرایا اور بیٹی کے نام پر منی لانڈرنگ کرکے باہر بھجوایا ہے۔ایک اور ٹوئیٹ میں کچھ دستاویزات شیئرکرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ یہ دستاویز شریفوں کے قطری خطوط، ٹرسٹ ڈیڈ اور کیلیبری جیسے تمام جھوٹ بے نقاب کرتی ہیں۔

کرپشن اور چوری کے پیسے سے خریدی گئی خاندان کی جائیدادیں بچانے کیلئے مریم نواز کی جانب سے بولے گئے سفید جھوٹ ہیں ”کپتان کے ٹویٹ نے ملکہ ٹویٹ کو اشتعال دلایا تو بی بی بھی چپ نہ رہ سکیں میدان میں آگئیں اور فورا ٹویٹر اکائونٹ کا رخ کیا اور خوب کھری کھری سنا ڈالیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عمران خان کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ” خان صاحب تھوڑا انتظار کرلیں ریڈلے کی طرح واجد ضیاء بھی اپنے کاغذات کی حقیقت بتا دیں گے،کاغذ اگر اصلی ہیں تو پھر ہیروں نے عدالت میں جمع کروانے کی بجائے عمران نیازی سے ٹویٹ کیوں کروائے،کیا نیازی جج لگا ھواہے؟ مطابق عمران خان نے بیرون ملک مقیم اثاثوں کا مالک مریم نوازکو ٹھہرایا اور ان کا ذریعہ آمدن نہ ہونے کی وجہ سے نوازشریف کو منی لانڈررقراردیا”ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے لکھا کہ” لاڈلہ صاحب سے کہیں بس چند دن انتظار کر لیں انشا للہ ریڈ لے کی طرح واجد ضیا صاحب خود ان ”کاغذات ”کی حقیقت بتا دیں گے”۔

چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے لیپ ٹاپ اور ہیلتھ کارڈز اسکیم پر شہبازشریف کی تصاویر کا نوٹس لینے پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے رد عمل کا اظہار بھی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ”عزت مآب چیف جسٹس صاحب، پنجاب حکومت کی کارکردگی جانچنا آئندہ انتخابات میں پنجاب کے عوام کا کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب، آپ عام انتخابات سے قبل اس طرح کے بیانات کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا عدلیہ ایک سیاسی جماعت ہے؟”۔آج کل ٹویٹ کی چڑیا بڑی پھرتی سے پھدک پھدک کر ایک ٹہنی سے دوسری ٹہنی پہ لہلہارہی ہے کیونکہ موسم بہار میںجہاں اشرف المخلوقات میں نئی امنگیں جنم لیتی ہیں وہاں چرند پرندمیں بھی نئی ترنگیں دیکھنے کو ملتی ہیں دعا ہے کہ ”ٹویٹ کی چڑیا”ملک عزیز میں امن کا گہوارہ ثابت ہو کیونکہ ملک عزیز کے حالات تیزی سے تصادم کی جانب بڑھ رہے ہیں اور گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ خواجہ آصف پہ سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے ورکر کنونشن سے خطاب کے دوران ایک شخص نے ان کے چہرے پہ سیاہی پھینک دی ایسے ناخوش گوار واقعات کا رونما ہونا ملک کی سیاست میں ایک بد نما داغ ہیں آپ کو مخالف پارٹی کی پالیسیوں سے اختلاف رکھنے کا حق تو ہے لیکن سیاسی مخالفین پہ جوتے اور سیاسی پھینکنے کا قطعی حق حاصل نہیں ہے اگر اس ریت نے دوام پکڑا تو یہ ملک عزیز کے لئے لمحہ فکریہ سے کم نہ ہو گا۔

Dr. B.A. Khurram

Dr. B.A. Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم