کوئی بھی نہ سمجھا

کوئی بھی نہ سمجھا میری ذات کی تنہائی کو
کتنے امتحانوں سے گذارا گیا ہوں میں

کتنی رنجشیں اٹھائی ہیں اپنے کاندھوں پر
کتنے دلوں سے اتارا گیا ہوں میں

محبت کی تلاش میں سرگرداں رہا مگر
کتنی نفرتوں سے پکارا گیا ہوں میں

سمٹ گیا ہوں اپنے آپ میں تھک ہار کر
کتنی کٹھن منزلوں سے گذارا گیا ہوں میں

دل میرا منتظر ہے شدت سے اس نظر کا
لفظ لفظ جس کے لیئے سنوارا گیا ہوں میں

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : عالیہ جمشید خاکوانی