فہم و ادراک سے عاری حکومتی شعبدہ باز

Raheel Sharif Banners

Raheel Sharif Banners

تحریر : ایم آر ملک
فہم اور ادراک شعوری سطح کا تعین کرتا ہے، فہم اور ادراک نہ ہوتو انسان دور اندیشی سے کام نہیں لے پاتا ،فہم اور ادراک انسان کا قد اونچا کرتے ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے حکمران ان دونوں خصوصیات سے یکسر عاری ہیں اُن کے شانہ بشانہ حواریوں کی فوج ظفر موج میں بھی ایک ایسا شخص نہیں جو اُن کو حقیقت بالا سے آشنائی کا ادراک بخشے زبیر عمر جیسے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار زمینی حقائق کا ادراک تک نہیں رکھتے پنجاب میں سالار پاکستان راحیل شریف کے حق میں لگنے والے بینرز پر موصوف کی سوچ اُس وقت انتہائی مضحکہ خیز لگی جب موصوف نے یہ بیان گھڑا کہ شہر قائد میں بینرز کس نے لگائے یہ اعتزاز احسن کی بات کا جواب ہر گز نہیں یہ ایسے ہی ہے جیسے یہ کہہ دیا جائے کہ ایک مائی چاند پر بیٹھی چرخہ کات رہی ہے۔

پنجاب کے شہروں میں اور شہر قائد میں لگنے والے بینرز کے تناظر کا یہ موازنہ ہرگز نہیں یہ ایک بے پر کی ہے شہر قائد میں بینرز اُن افراد نے پاک فوج کی محبت میں لگائے جنہیں ایک مافیا کی دسترس میں سول حکومتوں نے دانستہ جھونک دیا یہ بھتہ مافیا کے ستائے ہوئے تاجرز ،دکانداروں اور عام شہریوں کی محبت کا شاخسانہ تھا جنہوں نے یہ لگائے جن کی معیشت پر گن پوائنٹ کے بل بوتے پر ڈاکہ ڈالا جاتا اور شہر قائدکے شہریوں سے موصول ہونے والا یہ بھتہ کروڑوں روپے کی شکل میں لندن کے ایک بڑے دہشت گرد کے اکائونٹ میں منتقل ہوتا رہا لاشوں کے خوف سے شریف شہری اپنی محنت کی جمع پونجی تک ان ڈاکوئوں کی تجوریوں میں منتقل کرتے رہے مگر سول حکمرانوں کو جن کا اس بھتہ میں باقائدہ حصہ ہوتا کو دولت کی ہوس نے خاموش رکھا حکیم سعید جیسے محب وطن شہریوں کی لاشیں خاندانی حکمرانی کے دور میں گریں باوجود اِس کے کہ حکیم سعید نے وقت کے حکمرانوں کو آگاہ کیا۔

Choto Gang

Choto Gang

پنجاب کی بات الگ ہے جہاں باقاعدہ حکمرانوں نے مخالفین کو دبانے کیلئے جتھے پال رکھے ہیں رانا ثناء اللہ جیسے افراد نے باقاعدہ ایسے افراد کی پیٹھ پر ہاتھ رکھا ہوا تھا جن کے سامنے قانون بھی بے بس تھا اِن جتھوں کی بدولت مخالف سیاسی جماعت کو الیکشن کے دنوں میں الیکشن کمپین تک کرنے کا یارا تک نہ تھاکالعدم تنظیموں کے یہ مطلوب مجرم ن لیگی مخالفین کو تقاریر تک کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں رینجرز کو پنجاب میں آپریشن تک نہیں کرنے دیا جاتاکیا نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں مزاحمتیں نہیں ؟ز اور چھوٹو گینگ جنہیں حکومتی اراکین اسمبلی کی سرپرستی حاصل ہے نے باقاعدہ نو گو ایریاز بنا رکھے ہیں یہ گینگ باقاعدہ شریف شہریوں کو اِن حکومتی اراکین ِ اسمبلی کی آشیر باد پر اُٹھاتے اور اغوا برائے تاوان کی رقم سے یہ نشیبی علاقوں کے گینگ اِن اراکین ِ اسمبلی کو حصہ دیتے رہے پنجاب پولیس جسے محض مخالفین کی سرکوبی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ایک چھوٹے گینگ کے سامنے بے بس ہو گئی اور اُس کے آٹھ نوجوان موت کے ان دیکھے رستے پر چلے گئے۔

کیا یہ کریڈٹ پاک آرمی کو نہیں جاتا کہ اُس نے نشیبی علاقہ کے اُس گینگ کے تسلط سے جنوبی پنجاب کے عوام کو رہائی دلوائی جو پنجاب حکومت کا ایک اُٹھائی گیر کروہ تھا پنجاب کے شہروں میں راحیل شریف کے آویزاں بینرز اور اعتزاز احسن کے موقف کا پس منظر ہی اور ہے اعتزاز کی بات کا یہ پس منظر فہم و ادراک کا متقاضی ہے کیا یہ بینرز محض اِس لئے بھی نہیں لگائے گئے کہ سالار ِ پاکستان کو ذہن نشین کرایا جائے کہ نام نہاد جمہوریت احتساب کے جسم پر جیسے چاہے آرے چلاتی رہے اگر سالار پاکستان نے اِس کے خلاف حب الوطنی کا کوئی قدم اُٹھایا تو اُن کے اقدام اور شخصیت متنازعہ ٹھہریں گے یہ بینرز گو لگانے والا کوئی بھی ہو مگر اس کے پس منظر میں کسی کا کردار بعید از قیاس نہیں عدالت عظمیٰ تک نے حکومتی کارپردازان کو یہ باور کرادیا ہے کہ حکومتی گورننس ناکام ہو چکی عوام اگر بپھر گئے تو ادارے نہیں بچیں گے۔

Asif Nawaz Janjua

Asif Nawaz Janjua

حکومت فہم و ادراک سے عاری اپنے حواری مشیروں کی وجہ سے ایک بار پھر ایک ایسے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے جو ہمیں 12اکتوبر1999کی یاد دلاتا ہے جس روز تخت ِ اسلام ٍآباد اور تخت ِ لاہور گرا تو حکمرانوں کے شہر لاہورمیں مٹھائی تک کا مٹھائی کی دکانوں سے ملنا محال ہو گیا رائے ونڈ کے حکمرانوں نے جانے کیسے اپنے سبق آموز ماضی سے جان چُھڑا لی ہے اور وہی ماضی دہرانے پہ تُلے ہوئے ہیں خارجہ امور پر وزیر اعظم کی خاموشی معنی خیز لگتی ہے راء کے ایجنٹ کلبھوشن کی گرفتاری سے لیکر پاک افغان بارڈر پر فائرنگ تک کہیں بھی تو ہماری خارجہ پالیسی واضح نہیں پانامہ لیکس کے معاملے پر بچوں کے تحفظ میں تین بار پارلیمنٹ سے خطاب طوطا مینا کی کہانی ہی تو ہے جس پر اپوزیشن کی انگلیوں کا رخ حکومت کی جانب اُٹھ رہا ہے پھر تیس سالوں سے قوم پر مسلط ضیاء کی باقیات نے کسی بھی عسکری سربراہ کو دل سے قبول ہی نہیں کیا۔

آصف نواز جنجوعہ کے ساتھ بھی مخاصمت کا ایک طویل دور چلا کراچی آپریشن کو دانستہ متنازعہ بنایا گیا آصف نواز ایک پر اسرار موت سے دو چار ہوئے ،مشرف کو وقت سے پہلے چلتا کرنے کا حربہ آزمایا گیا اور جنرل بٹ کو جعلی بیج لگا کر جعلی آرمی چیف بنانے کی کوشش کی گئی اور اب وہی روایتی حربے ایک ایسے آرمی چیف کے خلاف آزمائے جا رہے ہیں جس کے خاندان نے مٹی کا قرض اپنے پیاروں کے لہو کا خراج دیکر اُتار جس کے پیاروں کا اپنی دھرتی کی خاطر خون گرا وہ کسی طرح اپنی مٹی سے غافل نہیں ہو سکتا دفاع وطن کی خاطر اُس کی راہ میں آنے والا ہر بیریئر ٹوٹتا چلا جائے گا مگر ن لیگی حکمرانوںاور اُن کے نااہل مشیروں میں اِس فہم و ادراک نے ابھی تک جنم نہیں لیا۔

 M.R.Malik

M.R.Malik

تحریر : ایم آر ملک