میں نے اردو کے ایل سہگل، نور جہاں اور نوشاد سے سیکھی: لتا منگیشکر

Lata Mangeshkar

Lata Mangeshkar

ممبئی (جیوڈیسک) بھارت کی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر نے 1942ء میں مراٹھی فلم کیلئے اپنا پہلا گانا ریکارڈ کروایا۔

گلوکاری کے 74 سالہ سفر میں انہوں نے ہزاروں خوبصورت گانے گائے۔ اپنی مدھر آواز کی وجہ سے انھیں ’بلبل‘ کا خطاب دیا گیا۔ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے زندگی کے کئی رازوں سے پردہ اٹھایا اور گائیکی کے سفر کے بارے میں بتایا۔

لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ مجھے زندگی میں سب سے زیادہ جس شخصیت نے متاثر کیا وہ میرے والد دینا ناتھ منگیشکر تھے، جنہوں نے پانچ سال کی عمر سے مجھے گائیکی کی تعلیم اور سروں کے بارے آگاہی دی۔

لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ معروف گلوکار کے ایل سہگل کی گائیکی نے انھیں بے حد متاثر کیا۔ میں ان کے میوزک کی بہت بڑی مداح تھی۔ بعد ازاں میں نے ان کے انداز میں بھی گانے کی کوشش کی۔ گانے کے دوران میں کے ایل سہگل کی طرح اردو زبان کے الفاظ ادا کرنے کی کوشش کرتی۔

لتا منگیشکر نے تسلیم کیا کہ وہ ملکہ ترنم نورجہاں کو بے حد پسند کرتی تھیں۔ گائیکی سیکھنے کیلئے وہ ان کے گانے بہت شوق سے سنتی تھیں تاہم انہوں نے کبھی میڈیم نورجہاں کو کاپی کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اپنا علیحدہ انداز اپنایا۔

87 سالہ لیجنڈری گلوکارہ نے بتایا کہ ماسٹر غلام حیدر، مدن موہن، جے دیو اور نوشاد کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے مجھ پر گہرا اثر چھوڑا۔ لتا منگیشکر کہتی ہیں کہ ان تمام شخصیات نے مجھے عروج تک پہنچانے میں بہت مدد کی اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔

لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ لفظوں کی ادائیگی کے وقت نوشاد صاحب کی نظر ہمیشہ مجھ پر گڑی رہتی تھی۔