امریکہ کا عراق میں وجود کیا مفہوم رکھتا ہے: نائب وزیر اعظم ترکی

Naaman Kortolmos

Naaman Kortolmos

ترکی (جیوڈیسک) نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش نے متحدہ امریکہ کی عراق کے باشیقہ کیمپ میں ترک فوجیوں کی موجودگی پر نکتہ چینی پر رد ِ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں بھی امریکہ کے عراق میں وجود کے کیا مفہوم رکھنے کا سوال اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ”

جناب قرتلمش نے ایک اخباری نمائندے کے، عراق میں داعش مخالف اتحادی قوتوں کے ترجمان کرنل جان ڈوریئن کے باشیقہ میں ترک فوجیوں کے وجود کے “غیرقانونی” ہونے پر مبنی ایک سوال کے جواب میں کہا کہ “ہم اس بیان کے سامنے اپنے کان بند رکھیں گے، اگر اس بیان کے جواب میں بیان جاری کرنے کی ضرورت ہے تو ہمیں بھی امریکہ کے عراق میں وجود کے کیا مفہوم رکھنے کا سوال اٹھا نا ہوگا۔

تاریخ بھر کے دوران تین براعظموں پر حکومت کرنے والی ایک قوم سے تعلق ہونے کے طور پر مملکت ترکی نے کبھی بھی کسی کی سر زمین ایک چپے پر، تیل پر اور قدرتی وسائل پر نگاہیں نہیں گاڑیں ۔ ترک قوم خطے میں اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے کوشاں رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ “شمالی عراق کی انتظامیہ کی دعوت پر ہم اس ملک میں موجود ہیں۔ ہمارے وہاں پر وجود پر بحث بھی نہیں کی جاسکتی۔ انشااللہ اس علاقے میں، شام میں عراق سے تعلق رکھنے والی تمام تر کشمکش ختم ہو گی اور علاقے سے خانہ جنگی کا قلع قمع ہو جائیگا۔ وہ لوگ انہیں سنی ۔ شام، کرد ی ، عرب ۔ ترکمان کی شکل میں تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزارت ِ دفاع پینٹا گون نے اطلاع دی ہے کہ کرنل جان کا حوالہ دیے جانے والے ترک فوجیوں کے عراق میں وجود کے غیر قانونی ہونے کے بیان کی واضح طور پر سختی سے تردید کی ہے۔

پینٹا گون کے ترجمان میتھیو ایلن نے ایک تحریری اعلامیہ میں کرنل ڈوریئن کے اس قسم کا بیان نہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “کرنل نے اپنی پریس بریفنگ میں اس قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا ، ان کے الفاظ کا غلط مفہوم لیا جا رہا ہے۔ “