امریکی بحریہ نے تیز رفتار ڈرون کشتی کا کامیاب تجربہ کر لیا

US Navy High Speed Boat

US Navy High Speed Boat

نیویارک (جیوڈیسک) امریکی ماہرین کے مطابق یہ کشتی سمندری حدود میں داخل ہونے والی دشمن کی بناء آواز پیدا کیے چلنے والی آبدوزوں کو ڈھونڈ نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے،جو بغیر کسی عملے کے تین ماہ سے زائد عرصے تک سمندر میں رہ سکتی ہے تفصیلات کے مطابق یہ کشتی ایک سو بتیس فٹ لمبی ہے،’’اینٹی سب میرین وارفیر ‘‘ نامی یہ ڈرون کشتی ایک کلو میٹر تک سمندری حدود مٰیں داخل ہونے والی دشمن کی سب میرینز کاسراغ لگاسکتی ہے۔

بحریہ ٹیکنالوجی کی اس نئی ایجاد کا ٹیسٹ پہلی مرتبہ 27 جنوری 2016 کو پرتگال میں کیا گیا،جہاں اس نے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے مسافت طے کی اور اپنے ہدف کو جا لیا۔ تاہم کھلے پانی میں اس کا ٹیسٹ 7 اپریل 2016 کو کیلی فورنیا کے ساحل میں کیا گیا۔جہاں اس نے کامیابی کے ساتھ دیگر سب میرین کے ساتھ مل کر اپنا ہدف ہورا کیا۔

“ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ ایجینسی”(ڈارپا) کے ڈپٹی ڈائریکٹر واکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تصور کریں بغیر کسی انسانی مدد کے ایک کشتی سمندری قوانین کی مکمل پاسداری کے ساتھ سطح سمندر اور پانی کے اندر موجود سب مرین کے ساتھ مل کر مہینوں تک بلا تعطل کام کرسکے گی،یہ بھت انہونا ہے.

نیوی کی ریسرچ ٹیم اور خلائی و بحری نظام برائے وارفئیر کمانڈ مشترکہ طور پر طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت پر کام کریں گے،امید ہے 18 ماہ میں یہ تحقیق مکمل ہو جائے گی،اور یہ ڈرون کشتی طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت پیدا کر لے گی. یاد رہے اس پروجیکٹ پر کام 2010 سے شروع کیا گیا تھا جب ’’ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ ایجینسی‘‘(ڈارپا) نے 132 فٹ لمبی کشتی بنانے کا اعلان کیا تھا جو بِناء کسی آواز کے چلنے والی سب میرین کا پتہ بھی چلا لیں گی۔

کامیاب تجربے کے بعد کئی ممالک نے اس ڈرون کشتی کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے،امید کی جارہی ہے دفاعی ٹیکنالوجی میں یہ ڈرون کشتی ایک سنگَ میل ثابت ہو گی جو خاموشی سے سمندری حدود میں گھسنے والی دشمن آبدوزوں کو بھی ڈھونڈ نکالنے میں کمال مہارت رکھتی ہے.