امریکی صدارتی مہم میں تیزی

Hillary Clinton

Hillary Clinton

فلوریڈا (جیوڈیسک) امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور رائے عامہ کے جائزوں میں حریف امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔

ڈیموکریٹ امیدوار ہلری کلنٹن نے فلوریڈا کے علاقے ڈیڈ سٹی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کی طرف سے ان کی ای میلز کے معاملے پر کی جانے والی تنقید کا تو براہ راست جواب نہیں دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے خواتین سے متعلق “ہتک آمیز” بیانات پر بہت سے وقت صرف کیا ہے۔

“میں یہاں اس بارے میں کم ہی بات کروں گی لیکن ہمیں اس بارے میں بات کرنا ہوگی جو واقعی بہت تکلیف دہ ہے۔ کیونکہ یہ بہت معنی رکھتا ہے، ہمیں اسے ایسے ہی نہیں جانے دینا چاہیے۔”

کلنٹن نے منگل کو ہونے والی ریلی میں سابقہ حسینہ عالم الیسیا ماچادو کو بھی متعارف کروایا۔ اس خاتون کو ان کی فربہی کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

کلنٹن کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب کہ انھوں نے گزشتہ 30 برس ایک وکیل، خاتون اول، سینیٹر اور وزیر خارجہ کے طور پر صرف کیے، ٹرمپ اپنے شہرت کو خواتین پر تشدد کی ایک توجیہ کے طور پر استعمال کرتے رہے۔ ماچادو نے ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ “انھوں نے مجھے بتایا کہ میں بہت بری نظر آتی ہوں۔ کئی سالوں تک میں بسیار خوری میں مبتلا رہی اور اس عارضے سے لڑتی رہی ہوں۔”

کلنٹن بدھ کو ایریزونا جا رہی ہیں جو کہ روایتی طور پر ریپبلکن کی ایک مضبوط حامی ریاست تصور کی جاتی ہے۔ لیکن یہاں ہسپانوی افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تارکین وطن سے متعلق ٹرمپ کے بیانات کے تناظر میں کلنٹن یہاں اپنی جگہہ بنانے کی کوشش کریں گی۔

ایسے میں رپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو دیر گئے وسکونسن کے علاقے اوو کلیئر میں خطاب کرتے ہوئے ایسے ڈیموکریٹک ووٹرز جو اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں، پر زور دیا کہ وہ اپنا فیصلہ بدلنے کے لیے ریاست کے انتخابی قوانین کا فائدہ اٹھائیں۔

ایسے ہی درخواست انھوں نے بعض دیگر ریاستوں میں بھی اپنے تقاریر کی دوران کی تھیں۔ ٹرمپ بدھ کو فلوریڈا میں تین مختلف ریلیوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔ ریپبلکن امیدوار نے خود پر ہونے والی تنقید کا جواب دینے کی بجائے صدر اوباما کی طرف سے متعارف کروائے گئے صحت عامہ کے پروگرام کو آڑے ہاتھوں لیا۔

پنسلوینیا میں بھی اپنے مختصر قیام کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوتے ہیں تو وہ اوباما کیئر کے طور پر پہچانے جانے والے صحت عامہ کے ایک قانون کی منسوخی کے لیے کانگریس کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کریں گے۔ انھوں نے اس پروگرام کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ وہ ایک نیا منصوبہ پیش کریں گے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے “ایف بی آئی” کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ان کے ایجنٹس ہلری کلنٹن کی نئی ای میلز جائزہ لے رہے ہیں جو انھوں نے بطور وزیر خارجہ سرکاری امور کے لیے نجی ای میل سرور استعمال کرتے ہوئے کی تھیں۔ ٹرمپ نے اس تناظر میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ ان کی حریف اعتماد اور ایمانداری کھو چکی ہیں۔

ڈیموکریٹ امیدوار ہلری کلنٹں نے صدارتی انتخاب سے کچھ ہی روز قبل کومی کے اس اعلان کو “اشتعال انگیز” قرار دیا تھا۔ صدر براک اوباما نے اوہائیو کے علاقے کولمبس میں ہلری کلنٹن کی ایک مہم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات ختم ہو جانے پر کسی شخص کا کردار تبدیل نہیں ہوتا۔ انھوں نے پیش گوئی کی کہ اگر ٹرمپ جیتتے ہیں تو وہ خواتین اور وائٹ ہاوس میں کام کرنے والوں کی اسی طرح ہتک کرتے رہے ہیں گے جس طرح وہ اپنی مہم کے دوران کرتے آ رہے ہیں۔

صدر نے کہا کہ خواتین کو “خنیر”، “کتے” اور “منحوس” کہہ کر بلانا درست رویہ نہیں۔ امریکی صدارتی انتخاب آٹھ نومبر کو ہونے جا رہے ہیں۔