امریکہ، روس حلب کو جنگ بندی معاہدے میں شامل کرنے پر متفق

John Kerry

John Kerry

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ اور روس محصور شامی صوبے حلب کو جنگ بندی معاہدے میں شامل کرنے پر متفق ہو گئے اس سلسلہ میں معاہدے پر پہنچ گئے گزشتہ رات 12 بجے عملدرآمد شروع ہو گیا۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کو حلب اور دوسرے شہروں میں امریکہ اور روس کی جانب سے متفقہ طور پر جنگ بندی کے اعلان کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے جس کی ذمہ داری اسد رجیم پرعائد ہو گی۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیری نے کہا جنگ بندی ختم ہوجائے گی اور ملک ایک بار پھر جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔ سمجھتا کہ روس شام میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا حامی ہے یا بشار الاسد جنگ بندی کی خلاف روزی کرکے کوئی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ان خطرناک نتائج پر روس اور امریکہ کے درمیان بات چیت ہوچکی ہے اور یہ دونوں ملک ہی مل کر شام کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ اس وقت تمام ملکوں کی پوری کوشش شام میں جنگ بندی کا عملی نفاذ ہے۔

کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ اور روس کی مذاکراتی ٹیموں نے پچھلے 48 گھنٹوں میں جو کچھ بھی صلاح مشورہ کیا ہے۔ اسے ہم عملی شکل میں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری کوشش شام میں ہرطرح کی لڑائی کا خاتمہ ہے۔ امریکہ اور روس دونوں حلب میں مکمل جنگ بندی پر متفق ہیں، بشار الاسد کو متنبہ کیا ہے کہ فوجی سبقت حاصل کرنے سے خانہ جنگی کا خاتمہ نہیں ہو گا۔

اگر شامی حکومت نے فروری میں تشدد کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی کوشش کی تو اس کا ردعمل سامنے آئے گا۔اقوام متحدہ کے سفیر سٹیفان ڈی مسٹورا کے ساتھ ماسکو میں بات چیت کے بعد لاوروف نے کہا روس امریکہ اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ حلب کو ’امن کی حکومت‘ میں شامل کر لیا جائے۔

ابھی تک اس میں دمشق اور لاذقیہ شامل ہیں۔کیری نے کہا کہ وہ تشدد میں کمی کے لیے پرامید ہیں۔ حلب میں باغیوں اور حکومت کی حامی سکیورٹی فورسز میں لڑائی جاری ہے۔ درجن بھر افراد مارے گئے۔ ایک باغی نے دعویٰ کیا کچھ علاقہ قبضہ میں لے لیا جبکہ فوج کا دعویٰ ہے حملہ پسپا کر دیا۔ حکومت کے حامی 40 جنگجو مارے گئے روس اور شام کے طیارے جمعیت الزہرا کے قریب ہمارے ٹھکانوں پر حملے کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انتقام کی خواہش، معاشی مسائل کے سبب شامی نوجوان جہادی گروپوں میں شامل ہو رہے ہیں۔