فضائل مکہ مکرمہ و فضائل مدینہ منورہ

Medina

Medina

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی

کعبے کی رونق کعبہ کا منظر اللہ اکبر اللہ اکبر دیکھوں تو دیکھے جائوں برابر اللہ اکبر اللہ اکبر
تیرے حرم کی کیا بات مولا تیرے کرم کی کیا بات مولا تا عمر کر دے آنا مقدر اللہ اکبر اللہ اکبر

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ ”اور عرض کی ابراہیم نے کہ اے میرے رب اس شہر کو امان والا کر دے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح سے روزی دے جوان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے کو اسے بھی دوں گا پھراسے عذاب دوزخ کی طرف مجبور کروں گا اور وہ بہت بُری جگہ ہے پلٹنے کی اورجب اُٹھاتا تھا ابراہیم اس کے گھر کی نیویں اور اسماعیل یہ کہتے ہوئے اے ربّ ہمارے ہم سے قبول فرمابے شک تو ہی سنتا جانتا ہے اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے حضور گردن رکھنے والا اور ہماری اولاد میں سے ایک اُمت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے قاعدے بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرمابے شک توہی ہے بہت توبہ قبول کرنیوالا مہربان”۔( پارہ٢آیت١٢٦تا١٢٨) اللہ رب العزت نے بعض رسولوں کو بعض رسولوں پر فضیلت عطا کی ہے۔

اسی طرح دنوں میں سے جمعة المبارک کو،مہینوں میں سے ،ماہِ رمضان المبارک کو،راتوں میں سے لیلة القدرکی رات کواسی طرح شہروں میں سے مکة المکرمہ اورمدینہ منورہ کوفضیلت عطاکی ہے۔شہرمکہ کی اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں قسم اٹھائی ہے۔سوال پیداہوتاہے کہ اس شہرمیں اللہ رب العزت کاگھرہے،حجراسودجنتی پتھرہے میدان عرفات، مسجد نمرہ،جنت المعلیٰ قبرستان ہے۔اس لئے اللہ رب العزت نے اس شہرکی قسم اٹھائی ہے ۔نہیں! بلکہ اللہ رب العزت نے اس شہرکی قسم اس لئے اٹھائی ہے کہ اے محبوب علیہ الصّلوٰة والسلام اس (شہرمکہ)میں تم تشریف فرماہو۔لَااُقْسِمُ بِھٰذَالْبَلَدِ،وَاَنْتَ حِلّ”بِھٰذَالْبَلَدِ۔(پارہ 30) مجھے اس شہرمکہ کی قسم ،اس شہرمیں تم تشریف فرماہو۔قرآن پاک سے اس بات کاپتاچلاکہ جس جگہ محبوبان خداکے پائوں لگ جائیں وہ جگہ عام جگہ نہیں رہتی بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول جگہ ہوتی ہے ۔جس پہاڑی پرحضرت اسماعیل کی والدہ ماجدہ حضرت ہاجرہ دوڑیں اللہ رب العزت نے ان پہاڑیوں کو”شعائراللہ”قراردیایعنی یہ کوئی دنیاوالی عام پہاڑیاں نہیں بلکہ میری نشانیاں ہیں ۔پس قیامت تک جوآدمی حج یاعمرہ کرے وہ ان پہاڑیوں پردوڑے تاکہ میری محبوب بندی حضرت ہاجرہ کی سنت زندہ رہے۔

اسی طرح جوانسان نبی کریمۖکے ساتھ عشق و محبت کرتاہے وہ عام انسان نہیں رہتا۔بلکہ وقت کا غوث ،قُطب ،ابدال بن جاتاہے۔ شہرمکہ کی فضیلت کے بارے میں حدیث مبارکہ میں آتاہے ۔ حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ۖنے ارشادفرمایا”کوئی شہرایسانہیں جسے دجال نہ روندے سوائے مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے ان کے راستوں میں سے ہرراستہ پرصف بستہ فرشتے حفاظت کررہے ہیں۔(بخاری)حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے جب مکہ فتح فرمایا تو اس روزفرمایاکہ اس شہرکواللہ پاک نے اس دن سے حرمت عطافرمائی جس روززمین اورآسمان کوپیداکیاتھا۔یہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کے باعث تا قیامت حرام ہے اوراس میں جنگ کرناکسی کے لئے نہ مجھ سے پہلے حلال ہوااورنہ میرے لئے مگردن کی ایک ساعت کے لئے ، پس وہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک حرام ہے نہ اس کاکانٹاتوڑاجائے اورنہ اسکاشکاربھڑکایاجائے اوراسکی گری پڑی چیزصرف وہ اٹھائے جس نے اعلان کرناہواورنہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے۔(بخاری)حضرت عبداللہ بن عدی بن حمرائ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہۖکومقام حزورہ پرکھڑے ہوکرفرماتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم!اے مکہ تو اللہ تعالیٰ کی ساری زمین سے بہتراوراللہ تعالیٰ کوساری زمین سے زیادہ محبوب ہے اگرمجھے تجھ سے نکل جانے پرمجبورنہ کیاجاتاتومیں ہرگزنہ جاتا(ترمذی ،ابن ماجہ) حضرت جابر سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریمۖکوفرماتے ہوئے سناکہ تم میں سے کسی کویہ جائزنہیں کہ مکہ معظمہ میں ہتھیاراٹھائے پھرے۔ (مسلم)ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہۖنے فرمایاکہ ایک لشکرکعبہ معظمہ پرحملہ کرے گاتوجب میدانی زمین میں ہوں گے توانکے اگلے پچھلے سب کودھنسادیا جائے گا۔

میں نے عرض کیایارسول اللہۖانکے اگلے پچھلوں کوکیسے دھنسادیاجائے گاان میں سوداگربھی ہوں گے اوروہ بھی جواس لشکرسے نہیں رسول اللہۖ نے فرمایاکہ دھنسایا توسارے اگلے پچھلوںکوجائے گا پھراپنی نیتوں پراٹھائے جائیں گے(مسلم، بخاری)حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں رسول اللہۖنے مکہ معظمہ سے فرمایاتوکیسا پاکیزہ شہرہے اورتومجھے کیساپیاراہے اگرمیری قوم مجھے یہاں سے نہ نکالتی تومیں تیرے علاوہ کہیں نہ ٹھہرتا۔(ترمذی)حضرت ابوشریح عدوی سے انہوں نے عمروابن سعیدسے فرمایاجبکہ وہ مکہ معظمہ پرلشکربھیج رہاتھاکہ اے امیرمجھے اجازت دے کہ میں تجھے وہ فرمان پاک سنائوں جسے کل فتح مکہ کے دن رسول اللہۖنے کھڑے ہوکرفرمایاجسے میرے کانوں نے سنااورمیرے دل نے محفوظ کیااور حضورۖ کومیری آنکھوں نے کلام کرتے وقت دیکھاآپۖنے اللہ پاک کی حمدوثناء کی پھرفرمایاکہ مکہ کواللہ پاک نے حرم بنایاہے کسی انسان نے نہیں بنایاہے توکسی بھی اس شخص کوجواللہ اورقیامت کے دن پرایمان رکھتاہویہ جائزنہیں کہ وہاں خون بہائے اورنہ وہاں کادرخت کاٹے اگرکوئی رسول اللہ ۖ کے جہادسے اجازت سمجھے تواسے کہہ دوکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کواسکی اجازت دے دی تھی اورتم کونہ دی رب نے مجھے دن کی ایک گھڑی اجازت دے دی تھی اب آج اسکی حرمت کل کی طرح ہی لوٹ آئی حاضرین غائبین کوپہنچادیں ابوشریح سے کہاگیاکہ پھرتم سے عمرونے کیاکہافرمایاوہ بولااے ابوشریح میں تم سے زیادہ جانتاہوں کہ حرم شریف نہ تومجرم کوپناہ دے سکتاہے نہ خون کرکے بھاگے ہوئے کونہ فسادکرکے بھاگے ہوئے کو۔(مسلم،بخاری)حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایاگھرمیں آدمی کی نمازایک نمازکاثواب رکھتی ہے۔

Makkah Mukarma

Makkah Mukarma

محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کاثواب پچیس نمازوں کے برابر ہے، جوجامع مسجد میں نماز پڑھے اسے پانچ سونمازوںکاثواب ملے گا۔جومسجداقصیٰ اورمیری مسجدیعنی مسجدنبویۖ میں نمازپڑھے اسے پچاس ہزارکاثواب ملے گااورمسجدحرام میں نمازپڑھنے کاثواب ایک لاکھ نمازکے برابرہے ۔(ابن ماجہ)حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ میںنے نبی کریمۖکی بارگاہ اقدس میں عرض کیایارسول اللہۖزمین پرسب سے پہلے کون سی مسجدبنائی گئی ؟آقاۖنے فرمایابیت الحرام راوی فرماتے ہیں کہ میں نے پھرعرض کیایارسول اللہۖاس کے بعد؟آپۖنے فرمایامسجداقصیٰ!پھر میں نے عرض کیایارسول اللہۖان دونوں (مسجدوں )کی تعمیرکے درمیان کتناوقفہ ہے ؟آپۖنے فرمایاچالیس سال۔لیکن تم جہاں وقت ہوجائے اسی جگہ نمازپڑھ لیاکرواسی میں تمہارے لئے فضیلت ہے۔حضرت عیاش ابن ابوربیعہ مخزومی سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایایہ امت ہمیشہ خیرکے ساتھ رہے گی جب تک اس حرمت کی پوری تعظیم کرتی رہے گی اورجب لوگ اسے ضائع کردیں گے ہلاک ہوجائیں گے۔(ابن ماجہ)

فضائل مدینہ منورہ
کعبہ کی عظمتوں کامنکرنہیں ہوں لیکن ! کعبے کاہے کعبہ میرے نبی ۖکاروضہ
حاجیوآئوشہنشاہ کاروزہ دیکھو کعبہ تودیکھ چکے اب کعبے کاکعبہ دیکھو

ارشادباری تعالیٰ ہے “اگرجب وہ اپنی جانوں پرظلم کریں تواے محبوبۖ تمہارے حضورحاضرہوجائیںاورپھراللہ پاک سے معافی چاہیں اوررسول ۖانکی شفاعت فرمائے توضروراللہ پاک کوبہت توبہ قبول کرنے والاپائیں گے۔(پارہ٥)اس آیت کریمہ سے معلوم ہواکہ دربارمصطفےٰ ۖپر حاضرہونے کے بغیر بخشش ناممکن ہے ۔امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا بیان فرماتے ہیں کہ آقاۖ کواس دنیاسے ظاہراًپردہ فرماتے ہوئے تین دن ہی گزرے تھے کہ ایک اعرابی آپۖ کی قبرانورپرحاضرہوااورقبرانورسے چمٹ گیااورقبرمبارک کی خاک سرپرڈالی اورعرض کرنے لگایارسول اللہۖ !آپ نے جوخداسے سناہم نے آپۖ سے سنااورجوکچھ آپۖنے خداسے لیاہم نے آپۖ سے لیااس میں یہ آیت کریمہ بھی ہے ۔وَلَوْاَنَّھُمْ اَذْ ظَّلَمُوْااَنْفسَہُمْ آخرالایہ میں نے بھی اپنے نفس پرظلم کیاہے ۔اللہ کے محبوب ۖ تیرے دربارمیں حاضرہواہوں تاکہ آپۖ میری سفارش فرمائیں اعرابی جذبہ شوق سے یہ کلمات عرض کرتاہے اورادھرقبرانورسے آوازآتی ہے جائوتمہاری بخشش ہوگئی ہے ۔(جذب القلوب)جہاں پرذکرخداہوگاوہیں پر ذکر مصطفیۖ ہو گا۔ اگرکوئی لاکھ مرتبہ لاالہ الااللّٰہ کہے مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک محمدرسول اللّٰہ(ۖ)نہ کہے گا۔کیونکہ آقائے دوجہاںسرورکون ومکانۖکی محبت دین حق کی شرط اّول ہے۔

محمدۖ کی محبت دین حق کی شرط اوّل ہے اسی میں ہوا گر خامی توسب کچھ نامکمل ہے۔

سرکاردوعالم نورمجسم ۖ کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے مدینہ منورہ کاپرانانام یثرب تھامگرآپۖ کی آمدکے بعدیہ نام(یثرب)ممنوع قراردیاگیا۔قرآن مجیدمیں ہے ۔اِذْقَالَتْ طَائِفَة” مِنْھُمْ یَااَھْلَ یَثْرِبَ الایہیثرب سے ممانعت کیوجہ یہ ہے کہ یہ نام جاہلیت کاتھااس لئے منع فرمایاگیا۔یایثرب ایک بت یاایک ظالم کانام تھا۔اس لئے اس نام سے روک دیاگیایااس لئے یثرب مشتق ہے ثَرْب” ثرب کے معنی فسادکے ہیں یامشتق ہے تثریب سے اورتثریب کے معنی مواخذہ اورسرزنش ہوتاہے کیونکہ اس شہرکریم کے مناسب یہ معنی نہیں تھے اس لئے یثرب بولنے سے نہی واردہوگئی اورقرآن میں جولفظ یثرب ہے وہ منافقوں کی زبان سے بیان کیاگیاہے ۔عیسیٰ ابن دینارمالکی نے فرمایاکہ جوکوئی شخص اس شہرکریم کویثرب کہے گاوہ گناہ گارہوگا۔امام بخاری نے اپنی تاریخ میں ایک روایت بیان فرمائی کہ اگرکوئی ایک دفعہ اس شہرکریم کویثرب کہدے تواسے چاہیے کہ اسکی تلافی کے لئے دس بارمدینہ کہے ۔ایک اورروایت میں ہے کہ جو”مدینہ پاک کویثرب کہے اسے چاہیے کہ اللہ سے استغفارکرے” ۔کتناخوش نصیب ہے وہ مسلمان جومدینہ منورہ میں حاضرہوکراپنے آقاومولااوراللہ پاک کے محبوبۖ کی زیارت سے مشرف ہو۔مدینہ منورہ اللہ پاک کواتناپیاراہے کہ جتنے شہربھی فتح ہوئے یہاں تک کہ مکہ معظمہ وہ تلوارسے فتح ہوئے ۔وہاں تلوارچلی لڑائی ہوئی خون ریزی ہوئی مگرجب مدینہ منورہ فتح ہوتاہے تونہ تلوارچلتی ہے نہ خونریزی ہوتی ہے نہ ہی لڑائی کی نوبت آتی ہے ۔بلکہ خودبخودفتح ہوجاتاہے ۔اللہ پاک کواتنابھی پسندنہیں کہ مدینہ کی گلیوں میں خون رواں ہو۔روایت ہے کہ تمام شہرتلوارسے فتح ہوئے مگرمدینہ منورہ قرآن پاک سے فتح ہوا۔(جذب القلوب) مدینہ منورہ وہ مبارک شہرہے جس میں زمین کایک ٹکراجنت کاٹکڑاہے۔مدینہ کی مٹی میں شفاہے جوشخص مدینہ پاک کی تنگی اورسختی پرصبرکرے گا قیامت کے دن حضوراکرم نورمجسم ۖاسکی شفاعت فرمائیں گے۔

Muhammad PBUH

Muhammad PBUH

اسی شہرمدینہ میں میرے آقاۖکاگنبدخضریٰ ہے۔یہ وہ گنبدخضریٰ ہے جس پرہروقت اللہ پاک کی نوری مخلوق ملائکہ کا ہجوم رہتاہے ۔سترہزارفرشتہ صبح کواورسترہزارفرشتہ شام کودرودپاک کے لئے حاضرہوتاہے جو فرشتہ آقاۖکی ذات اقدس پردوردِپاک پڑھنے کے لئے ایک مرتبہ حاضرہوجائے پھرقیامت تک اسے دوبارہ حاضری کا موقع نہیں ملتا ۔جس نے میرے آقاۖ کی قبرانورمبارک کی زیارت کی حقیت میں اس نے آقاۖ کی زیارت کی ۔اورجس نے میرے نبیۖ کی زیارت کی آقاۖ اس کی شفاعت فرمائیں گے ۔حد یث پاک میں آتاہیمَنْ زَارَقَبْرِیْ وَجَبَتْ لَہ’ شَفَاعَتِیْجس نے میری قبرکی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔حضرت ابوہریرة سے روایت ہے کہ نبی کریمۖ نے فرمایا”میرے گھراورمیرے منبرکے درمیان کاحصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اورمیرامنبرمیرے حوض پرہے” ۔(بخاری) ہم درِآقاۖپہ سراپناجھکالیتے ہیں سچ بتاناارے دنیاہم تیراکیالیتے ہیں حضرت ابن عمرسے مرفوعاًروایت ہے کہ نبی کریم ۖنے فرمایاکہ جومیری وفات کے بعدحج کرے اورمیری قبرکی زیارت کرے اسکازیارت کرناایسے ہوگاجیسے میری زندگی میں میری زیارت کرے۔(بیہقی شعب الایمان)حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖنے فرمایاجومیری زیارت کوآئے سوا میری زیارت کے اورکسی حاجت کے لئے نہ آیاتومجھ پرحق ہے کہ قیامت کے دن اس کاشفیع بنوں۔(طبرانی المعجم الکبیر) حضرت عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کومیں نے فرماتے سناجوشخص میری زیارت کرے گاقیامت کے دن میں اسکاشفیع یاشہیدہوںگااورجو حرمین میںمرے گااللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن امن والوں میں اٹھائے گا۔ابن عدی کامل میں انہی سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایاجس نے حج کیااورمیری زیارت نہ کی اس نے مجھ پرجفاکیا۔زیارت اقدس قریب بواجب ہے۔بہت لوگ دوست بن کرطرح طرح ڈراتے ہیں راہ میں خطرہ ہے وہاں بیماری ہے یہ ہے وہ ہے ۔خبردار!کسی کی نہ سنواورہرگزمحرومی کاداغ لے کرنہ پلٹو۔جان ایک دن ضرورجانی ہے اس سے کیابہترکہ اُن کی راہ میں جاے اورتجربہ یہ ہے کہ جوان کادامن تھام لیتاہے اسے اپنے سایہ بآرام لے جاتے ہیں کیل کا کھٹکا نہیں ہوتا۔

ہم کوتواپنے سایہ میں آرام ہی سے لائے حیلے بہانے والوں کویہ راہ ڈرکی ہے

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایاکہ مدینہ کی تکلیف وشدت پرمیری امت میں سے جوکوئی صبرکرے قیامت کے دن میں اسکاشفیع ہوںگا (ترمذی)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ لوگ جب پہلاپھل دیکھتے تواسے نبی کریم ۖکی خدمت میں لاتے تھے جب حضورۖاسے لیتے تو فرماتے الٰہی ہمارے پھلوں میں ہمارے لئے برکت دے ہمارے مدینہ میں برکت دے ہمارے صاع میں ہمارے مدمیں ہمارے واسطے برکت دے الٰہی ابراہیم تیرے بندے تیرے خلیل تیرے نبی ہیں اورمیں تیرابندہ تیرانبی ۖہوں انہوں نے مکہ کے لئے دعاکی اورمیں مدینہ کے لئے ویسے ہی دعاکرتا ہوںجیسی انہوں نے مکہ کے لئے دعاکی اوراتنی ہی اسکے ساتھ اورفرمایاپھرکسی چھوٹے بچے کوبلاتے اسے یہ پھل عطا فرمادیتے۔

(مسلم)
نہ جنت نہ جنت کی کلیوں میں دیکھا مزہ جومدینہ کی گلیوں میں دیکھا

ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہۖمدینہ تشریف لائے توحضرت ابوبکروبلال کوبخارہوگیامیں آقاۖکی خدمت میں حاضرہوئی میں نے حضورۖکویہ خبردی توآقاۖنے فرمایاالٰہی مدینہ ہمیںایساپیاراکردے جیسے مکہ پیاراتھایااس سے بھی زیادہ اوراسے صحت بخش بنادے اوراس کے صاع ومدمیں ہمیں برکت دے اوریہاںکے بخارکومنتقل کرکے حجفہ میں بھیج دے۔(مسلم،بخاری)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایامجھے ایسی بستی کاحکم دیاگیاجوتمام بستیوں کوکھاجائے لوگ اسے یثرب کہیں گے حالانکہ وہ مدینہ ہے لوگوں کوایسے صاف کردے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(مسلم ،بخاری)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاقیامت قائم نہ ہوگی حتیٰ کہ مدینہ منورہ برے لوگوںکویوں نکال دے گاجیسے بھٹی لوہے کامیل نکال دیتی ہے۔(مسلم شریف)حضرت عبادہ بن صامت سے مروی ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا”اللہ جواہل مدینہ پرظلم کرے اورانہیں ڈرائے تواسے خوف میں مبتلاکراوراس پراللہ اورفرشتوں اورتمام آدمیوں کی لعنت اوراس کانہ فرض قبول کیاجائے نہ نفل ۔(طبرانی)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاکہ مدینہ منورہ کے راستوںپرفرشتے ہیں یہاں نہ طاعون آسکتی ہے نہ دجال۔(مسلم،بخاری)حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاجو شخص مدینہ والوںکوتکلیف دیناچاہے تواللہ تعالیٰ دوزخ میں اسے اس طر ح پگھلائے گاجس طرح آگ میں سیسہ پگھلتاہے یاجس طرح نمک پانی میں پگھلتاہے۔حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریمۖکے سامنے احدپہاڑچمکاتوفرمایایہ پہاڑہم سے محبت کرتاہے اورہم اس سے محبت کرتے ہیں یقیناََ ابراہیم نے مکہ معظمہ کوحرم بنایااورمیں مدینہ کے گوشوں کے درمیان کوحرم بناتاہوں۔(بخاری ،مسلم)حضرت سیلمان بن ابی عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے سعدبن ابی وقاصکودیکھاکہ آپ نے اس شخص کوپکڑلیاجوحرم مدینہ میں شکارکررہا ہے جسے رسول اللہۖ نے حرم بنایاہے توآپ نے اسکے کپڑے اتارلئے پھراسکے مالک آپ کے پاس آئے اور اس بارے میں آپ سے کلام کیاآپ نے فرمایاکہ رسول اللہۖ نے اس حرم کوحرمت دی ہے اورفرمایاکہ جویہا ںکسی کوشکارکرتے ہوئے پکڑے تواس کے کپڑے چھین لے لہذاوہ مال میں تم کوواپس نہ دوں گاجومجھے رسول اللہۖنے عطاکیالیکن اگرتم چاہوتوتمہیں اسکی قیمت دے دوں (ابودائود)حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاجس سے ہوسکے مدینے میں مرے تومدینہ ہی میں مرے کہ جوشخص مدینہ میں مرے گامیں اس کی شفاعت فرمائوں گا۔(ترمذی)حضرت عمرفاروق یہ دعامانگاکرتے تھے۔

مولا! مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب فرمااورمیری موت اپنے رسولۖ کے شہرکریم میں مقررفرما۔اللہ تعالیٰ نے حضرت عمرفاروق کی دعاقبول فرمائی کہ آپ اللہ پاک کے راستہ میں شہیدہوئے اورمدینہ طیبہ میں ہی مدفون ہوئے اورخاص کراپنے محبوب ۖ کے ساتھ اس روضہ اقدس میں جگہ پائی جس کورسول اللہۖ نے رَوْضَة” مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّةِ فرمایاہے ۔حضرت امام مالک ِ عالم مدینہ کے دل میں اتنی محبت تھی کہ شہرکریم سے باہرنکلناپسندنہ کرتے تھے محض اس اندیشہ سے کہ ایسانہ ہوکہ میں اس شہرکریم سے باہرجائوں اوروہاں میری موت آجائے تومدینہ پاک کے غبار،مٹی پاک اورقبرکی سعادت سے محروم رہ جائوں چنانچہ آپ نے ساری عمرمیں اک فرضی حج ادافرمایااوراپنی تمام عمرمدینہ طیبہ میں بسرکردی آخروہاں ہی مدفون ہوکرسعادت ابدی حاصل کی۔(جذب القلوب)حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایاجواہل مدینہ کوایذادے گااللہ تعالیٰ اسے ایذادے گااوراس پراللہ اورفرشتوں اورتمام آدمیوں کی لعنت اوراس کانہ فرض قبول کیاجائے نہ نفل۔حضرت ابوبکرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمۖنے فرمایامدینہ میں مسیح دجال کاعرب نہ آسکے اس دن مدینہ میں سات دروازے ہوںگے ہر دروازہ پردوفرشتے ہونگے۔(بخاری)حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖنے فرمایاالٰہی جوبرکتیں تونے مکہ مکرمہ کودی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ منورہ میں دے۔ (مسلم،بخاری)حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖنے فرمایاایمان مدینہ کی طرف اس طرح سمٹ کرآجائے گاجس طرح سانپ اپنے سوراخ کی طرف سمٹ کر آجاتاہے ۔(بخاری) اللہ رب العزت ہم سب کوحج بیت اللہ باربارروضہ رسول اللہۖ کی زیارت نصیب فرمائے، بروزمحشرآقاۖکی شفاعت نصیب فرمائے وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیۖبرپاکرنیوالاحکمران عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںۖ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔کفارومشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے حضورۖ کے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین

Hafiz Kareem Ullah Chishti

Hafiz Kareem Ullah Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی
پائی خیل، میانوالی
0333.6828540