یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے

JUD

JUD

تحریر : محمد عتیق الرحمن
کشمیر ایک ایسا مسئلہ ہو جو مسلسل مسلمانوں اور عالمی طاقتوں کی بے حسی کا شکار ہو رہا ہے ۔چھوٹے سے جانور کے مرنے پر واویلا کرنے والے ہزاروں لاکھوں کشمیریوں کی شہادت پر آنکھیں موندیں سب اچھا کاراگ الاپ رہے ہیں ۔بے حسی ومنافقت اس قدر عروج پر ہے کہ پاکستان کو اپنی شہ رگ چھڑوانے کی خاطر امریکہ ،برطانیہ اور اقوام متحدہ میں منتیں سماجتیں کرنی پڑرہی ہیں ۔اس کی وجہ حکمران طبقہ کشمیر کے مسئلہ پر سیاست کرسکتا ہے لیکن اسے حل کرنے میں سنجیدہ ہونا اشرافیہ کے لیے موت سے کم نہیں ۔کشمیری اپنے پیاروں اور راج دلاروں کو چناروں کی زمین میں پاکستانی پرچم کا کفن دئیے دفنا رہے ہیں۔

چناروں کی سرزمین کشمیریوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے ۔جنت نظیر کہی جانے والی وادی کشمیر میں چپے چپے پر بھارتی فوجی گن تانے کشمیریوں پر کھڑا سیکولربھارت کی رکھشا کررہا ہے۔پاکستانی حکمرانوں کو سوائے اقوام متحدہ میں اپیل اور مذمتی قرارداد کے کچھ نہیں سوجھتا ۔جب عوام کی طرف سے زیادہ زور پڑے تو ایک آدھ بیان دے کر جان خلاصی کروالی جاتی ہے ۔گاہے گاہے سیاسی ہرکارے اپنی جماعت کو فائدہ پہنچانے کی خاطر کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر ماتم کرتے نظر آتے ہیں جسے صرف سیاسی سکورنگ سمجھاجاتا ہے۔اخبارات بھارتی مظالم سے بڑھے پڑے ہیں ۔برہان مظفر وانی شہیدؒ کی شہادت کو سال ہونے کو آیا لیکن مجال ہے جو پاکستانی حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک رینگی ہو۔

وانیؒ کی شہادت کے بعد ہرروز کے اخبارات میں بھارتی مظالم کی ہولناکیاں شائع ہوتی ہیں ، کہیں پیلٹ گن سے متاثرہ طلباوطالبات اور ننھی منی کلیاں نظر آتی ہیں ،کہیں 90سال کے بوڑھے کشمیری کو ’’دہشت گرد‘‘کہہ کرپار کردینے کی خبر،کہیں ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں پر تشدد کی سٹوریز شائع ہوتی ہیں،کہیں بہیمانہ تشددسے نوجوانوں کے کٹے پھٹے لاشے نظروں سے گزرتے ہیں تو کہیں کشمیر میں طلبا ء وطالبات پر لاٹھی چارج جیسی ہولناک تصویریں پاکستانی اخبارات میں دیکھنے کو مل رہی ہیں ۔رمضان المبارک کے 15دنوں میں 28کے قریب کشمیریوں کو بھارتی فوج نے شہید کیا اور جو زخمی ہوئے ان کی تعداد سینکڑوں میں ہے ۔بین الاقوامی میڈیا بھی گاہے گاہے بھارتی مظالم کی منظر کشی کررہا ہے لیکن یہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ۔سعودی عرب میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف کانفرنس میں بھارتی دہشت گردی کا ذکر تک نہ ہونا دکھ کی بات ہے۔

JUD

JUD

ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد کشمیرمیں بھارتی درندگی میں اضافہ دیکھاگیاہے ۔دوسرے مسلم ممالک سے شکوہ تو ہم تب کریں جب ہم خودکشمیریوں کے ساتھ ہوں ۔ہمارا اٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا سب بھارتیوں کے ساتھ ہے ،ہمارافنکار تب تک فنکار نہیں بن سکتا جب تک بھارت یاترانہ کرآئے ۔حکمران خفیہ دوروں پر اپنے بھارتی دوستوں کو پاکستان بلاتے ہیں ۔بیرونی دوروں میں بھارتی حکمرانوں سے خفیہ میٹنگز بھی ریکارڈ پر موجود ہیں ۔الغرض بے حسی سی بے حسی ہے۔پاکستانی میڈیا کا کردار اس سارے معاملے میں تعریف کے قابل ہے کہ اس نے دامے درمے سخنے کشمیریوں کے حالات سے پاکستانیوں کو باخبر رکھا ۔بھارتی میڈیا تو اپنے ملک میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو بھی مسلمانوں کے کھاتے میں ڈال دیتا ہے ، سکھوں کی خالصہ تحریک کو دہشت گردی سے جوڑنا او رامن پسند پاکستانیوں کو دہشت گردقرار دینا بھارتی میڈیا کے لئے چند بے بنیاد خبروں کی مار ہے۔

؂یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے
یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے

رمضان المبارک میں افطار پروگرام ہونا ایک عام بات ہے۔ ایک ایساہی افطار پروگرام فیصل آبادکینال روڈ کے ایک ہوٹل میں ہواجس کی خاص بات وہاں فیصل آباد کے سینئر صحافیوں کااورنظربندی کاسامناکرنے والی جماعت کے سربراہ حافظ سعید کی جماعت کے سیاسی امورکے سربراہ پروفیسر عبدالرحمن مکی کاایک ساتھ ہونا تھا۔اسی افطار ڈنر کی بازگشت انڈین میڈیاتک سنی گئی تھی جس میں راقم بھی موجودتھا ۔راقم کو جہاں عثمان صادق کی طرف سے دعوت دی گئی وہیں جماعۃ الدعوۃ کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ونشریات ندیم اعوان کی طرف سے بھی تاکید کی گئی کہ وقت سے پہلے پہنچیں ۔ملک کے بڑے اخبارات کی نمائندگان کی موجودگی ظاہر کرتی تھی کہ کشمیریوں کے مسئلہ پر ہم سب ایک ہیں اور کشمیرکی آوازبنناہم پاکستانی اپنے لیے اعزاز گردانتے ہیں ۔ ندیم اعوان نے صحافیوں سے گفتگو کی اوران کے بعدعبدالرحمن مکی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔پروفیسر صاحب نے کہا کہ’’ بھارت کشمیرمیں ظلم وستم اور بدترین ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہورہا ہے ۔کشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا۔صحافی عوام کے سامنے حقائق رکھتا ہے ، اس وقت ہمیں پاکستانی عوام کے سامنے قلم وقرطاس کے ذریعے نظریہ پاکستان کو اٹھا نا ہوگا۔صحافتی برادری حکمران طبقے کو کشمیر کے مسئلے پر ان کی ذمہ داریاں یاد دلائے ۔رمضان المبارک میں فیصل آباد کے صحافیوں کا یہ اجتماع ظاہر کرتا ہے کہ کشمیرکاز پر ہم سب ایک ہیں۔ماضی میں کی گئی غلطیوں سے حکمران طبقے کو سبق سیکھناہوگا ۔بھارت کے غاصبانہ قبضے کو ختم کرنے کے لئے پاکستانی میڈیا کو راہ ہموار کرنا ہوگی۔جماعۃ الدعوۃ کے سیاسی امور کے سربراہ نے جہاں میڈیا سے اپیل کی وہیں ان کے سامنے بھارتی مظالم بھی رکھے کہ کس طرح سے بھارت کشمیرمیں ظلم وستم کررہا ہے۔

پروفیسر عبدالرحمن مکی نے کہا کہ کشمیری پاکستانی جھنڈے کو کفن بنارہے ہیں اورہم سفارتی مددکی آڑمیں ان کوطفل تسلیاں دے رہے ہیں۔ہمارا سفارتی محاذ کمزورہوچکا ہے جسے مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔پاکستان میں خشک سالی اور سیلاب پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری شہ رگ دشمن کے قبضے میں ہے ، بھارت نے ہمارے دریاؤں پر قبضہ کرکے انہیں خشک کر دیا۔ہم پیاسے مررہے ہیں اورجب کبھی بھارت کوپانی کی ضرورت نہیں ہوتی تو پاکستان میں سیلاب کی کیفیت پیدا کردیتا ہے۔حافظ سعید کی نظر بندی پر انہوں نے کہا کہ بیرونی دباؤ پر حافظ سعید کو نظر بند کرکے کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔حافظ سعید کی نظربندی سے بھارتی پروپیگنڈے کو تقویت ملی ہے۔برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیری ایک نئے جذبے اور سردھڑ کی بازی لگانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔‘‘پاکستان میں کشمیریوں کے حق میں سب سے زیادہ بولنے والی جماعت اور ہمہ وقت کشمیریوں کے لیے کچھ کرگذرنے والے لوگ جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید ، ان کے رفقا اور کارکنان ہیں ۔حافظ سعید تو نظر بند ہیں لیکن ان کے رفقاوکارکنان نے ان کی آواز کو دبنے نہیں دیا بلکہ پورے پاکستان میں جہاں خدمت خلق کا کام کررہے ہیں وہیں ہر طبقے تک کشمیریوں کی آواز پہنچارہے ہیں کہ ان کے لیے کچھ کرگذرو۔اگر اسی طرح سے یہ احباب کوششیں جاری رکھیں تو کچھ بعید نہیں کہ حکمران طبقے کو غیرت ایمانی میسرہوجائے اور وہ کشمیریوں کے لیے کچھ کر گذریں۔

Muhammad Atiq ur Rehman

Muhammad Atiq ur Rehman

تحریر : محمد عتیق الرحمن