جنگ نوحہ جوان لاشوں کا

Story

Story

جنگ نوحہ جوان لاشوں کا
یہ جو تہذیب کی کہانی ہے
سب معیشت کی ترجمانی ہے
کارخانوں کی چمنیوں کا دھواں
ننگ و افلاسِ زندگانی ہے
نُورِ سرمایہ کی یہ جلوہ گری
میری آنکھوں کی خوں فشانی ہے
کتنے قرنوں سے نسلِ انساں پہ
جبر و وحشت کی حکمرانی ہے
جنگ نوحہ جوان لاشوں کا
امن نغمہء شادمانی ہے
بات رستوں کی ہو یا منزل کی
زندگی ہِجر کی کہانی ہے
سامراجی گماشتوں سے کہو!
اب یہ زنجیر ٹوٹ جانی ہے

ساحل منیر